Skip to content
یحییٰ سنوار کی موت کے بعد اسرائیل کے غزہ پر متعدد شدید حملے
غزہ، 19اکتوبر (ایجنسیز)
اسرائیل نے حماس کے لیڈر یحییٰ سنوار کو ہلاک کر کے عسکریت پسند گروپ کو ایک بڑا دھچکا پہنچانے کے بعد اسکے خاتمیکی اپنی ایک سالہ جنگ کو آگے بڑھاتے ہوئے جمعے کے روز غزہ پر متعدد شدید حملے کیے۔اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق سنوار کی ہلاکت سے غزہ پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوا۔ جمعرات کو رات بھر اور جمعے کو علی الصبح تک متعدد حملوں نے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔غزہ کے شہری دفاع کے ادارے کے مطابق امدادی کارکنوں نے شمال میں ایک گھر پر علی الصبح کے ایک حملے کے بعد گھر کے ملبے سے تین فلسطینی بچوں کی لاشیں نکالیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ جبالیہ میں اپنی کارروائی آگے بڑھا رہی ہے، جو حالیہ ہفتوں میں لڑائی کا ایک مرکز تھا اور جہاں دو اسپتالوں کے مطابق جمعرات کو کیے گئے حملوں میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ایک اندازے کے مطابق جسے اقوام متحدہ کی تائید حاصل ہے، اس موسم سرما میں غزہ کے لگ بھگ 3لاکھ 45 ہزار شہریوں کو خوفناک سطح کی بھوک کا سامنا ہورہا ہے۔اسرائیلی فوج کے سربراہ ہرزی حلیوی نے عزم ظاہر کیا ہے کہ لڑائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک بقول انکے، سات اکتوبر کے قتل عام میں ملوث تمام دہشت گردوں کو پکڑ نہیں لیتے اور تمام یرغمالوں کو گھر واپس نہیں لے آتے۔
جمعرات کو اسرائیل نے جنوبی لبنان کے شہر طائرے میں حملے کیے جہاں عسکریت پسند گروپ اور اس کے اتحادیوں کا بھر پور اثر و رسوخ ہے۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ جنوبی لبنان میں لڑائی میں اس کے پانچ فوجی ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد گزشتہ ماہ لبنان پر اسرائیل نکے حملوں کے بعد سے، فوجیوں کی اعلان کردہ اموات کی تعداد 19 ہو گئی ہے۔لبنانی وزارت صحت کے اعدادو شمار کی اے ایف پی کی گنتی کے مطابق گزشتہ ستمبر کے اواخر سے جب سے لبنان میں جنگ شروع ہوئی ہے، کم از کم 1418 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔ اگرچہ اصل ہلاکتوں کی تعداد اس سے زیادہ ہے۔
یمن، عراق اور شام میں موجود گروپس سمیت ایران سے منسلک مسلح گروپ اس جنگ میں شامل ہو چکے ہیں۔ایران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر ایک میزائل حملہ کیا تھا جس کے لیے اسرائیل نے جوابی کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔اقوام متحدہ میں تہران کے مشن نے جمعرات کو کہا کہ سنوار کی ہلاکت کے نتیجے میں، خطے میں مزاحمت میں اضافہ ہوگا۔حزب اللہ نے جمعرات کو دیر گئے کہا کہ وہ اسرائیل کے خلاف اپنی جنگ میں ایک نیا مرحلہ شروع کر رہی ہے اور یہ کہ اس نے پہلی بار فوجیوں کے خلاف ٹھیک نشانے پر مار کرنے والے گائیڈڈ میزائل استعمال کیے ہیں۔
اب جب غزہ میں ایک سال سے زیادہ عرصے کی جنگ سے حماس پہلے ہی کمزور ہو چکی ہے، سنوار کی موت تنظیم کیلیے ایک شدید دھچکا ہے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اب اس کی اپنی اسٹریٹجی میں کوئی تبدیلی واقع ہو گی۔جولائی میں حماس کے سیاسی لیڈر اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد غزہ میں حماس کے سربراہ سنوار حملے کے وقت تک عسکریت پسند گروپ کے ایک مکمل لیڈر بن چکے تھے۔
Like this:
Like Loading...