زیادہ بچے پیدا کریں،آندھرا پردیش کا سب سے الگ نظریہ
حیدرآباد ، 21کتوبر (ایجنسیز)
بزرگوں کی بڑھتی ہوئی آبادی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چندرا بابو نائیڈو نے لوگوں سے زیادہ بچوں کو جنم دینے کی اپیل کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے خاص طور پر جنوبی ریاستوں کے خاندانوں سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی میں کمی اور نوجوانوں کی نقل مکانی ریاست کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ نائیڈو نے یہ بھی کہا ہے کہ ’آبادی کے انتظام‘ کے تحت ایک قانون لانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اس میں بڑے خاندانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
حکومت آبادی کے حوالے سے نئے قوانین بنانے پر بھی غور کر رہی ہے۔ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق، تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے سربراہ نے اعتراف کیا کہ ریاست نے پہلے ایک قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت دو سے زیادہ بچوں والے افراد کو مقامی انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ہم اب اسے تبدیل کرنے پر غور کر رہے ہیں،حکومت زیادہ سے زیادہ بچوں والے خاندانوں کو مزید فوائد دے سکتی ہے۔
اس قانون سے بڑے خاندانوں کو الیکشن لڑنے کا موقع ملے گا۔اس سے آبادی میں اضافے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست میں شرح پیدائش کم ہو کر 1.6 پر آ گئی ہے جو کہ 2.1 کی قومی اوسط سے بہت کم ہے۔ یہ صورتحال جنوبی ریاستوں کو بڑھتی ہوئی آبادی کے مسئلے میں دھکیل سکتی ہے۔ نائیڈو نے خبردار کیا کہ اگر اس سمت میں قدم نہیں اٹھائے گئے تو آندھرا پردیش کو جاپان اور یورپ کی طرح بڑی تعداد میں معمر افراد کا سامنا کرنا پڑے گا۔
نائیڈو نے کہا کہ آندھرا پردیش کے کئی دیہاتوں میں صرف بوڑھے لوگ رہ گئے ہیں، جب کہ نوجوان آبادی بہتر مواقع کی تلاش میں شہروں کا رخ کر چکی ہے۔ اس صورت حال میں دیہی علاقوں میں زندگی اور ترقی متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاندانوں کو ترقی دے کر یہ مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔نائیڈو نے 2018 میں بھی اسی طرح کی اپیل کی تھی۔
اس کے بعد انہوں نے ریاست کی عمر رسیدہ آبادی کے مسئلے کے بارے میں خبردار کیا اور خاندانوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے آندھرا پردیش کی آبادی میں کمی اور تلنگانہ کی تشکیل کے بعد ہونے والی آبادیاتی تبدیلیوں پر بھی روشنی ڈالی۔