وکی پیڈیا کے طریقۂ کار پر دہلی ہائی کورٹ کا سوال.
یہ کیسا آن لائن پیج ہے جسے کوئی بھی ترمیم و تنسیخ کر سکتا ہے
نئی دہلی ، 25اکتوبر (ایجنسیز)
دہلی ہائی کورٹ نے آج وکی پیڈیا کے طریقہ کار اور آپریٹنگ کے طریقے پر سوال کھڑا کر دیا۔ عدالت نے خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ کی طرف سے داخل ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ آخر کسی پلیٹ فارم پر شائع مواد کوئی بھی شخص کیسے بدل سکتا ہے، یہ طریقہ تو بے حد خطرناک ہے۔ جسٹس سبرامنیم نے یہ بات اس وقت کہی جب وکی پیڈیا سے متعلق لوگوں نے عدالت میں کہا کہ اس پر شائع مواد کوئی بھی ایڈٹ کر سکتا ہے، یعنی اس میں اپنی مرضی سے ترمیم کر سکتا ہے۔
دراصل اے این آئی نے اپنے بارے میں غلط جانکاری دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے وکی پیڈیا پر ہتک عزتی کا کیس کیا ہے۔ اس معاملہ پر سماعت کے دوران وکی پیڈیا نے دلیل دی کہ کوئی بھی شخص اس کے پلیٹ فارم پر موجود مواد کو ایڈٹ کر سکتا ہے۔ اس لیے اس کیخلاف کیس چلانا مناسب نہیں۔ اس دلیل پر جج نے حیرانی ظاہر کی اور سوال کیا کہ کیا وکی پیڈیا کے پیج کو کوئی بھی ایڈٹ کر سکتا ہے؟
اگر ایسا ہے تو پھر یہ کیسا صفحہ ہے جسے کوئی بھی کھول کر اپنی مرضی کے مطابق ایڈیٹ کرسکتا ہے۔عدالت کے اس سوال پر جواب دیتے ہوئے وکی پیڈیا کے وکیل نے کہا کہ بھلے ہی کسی کو بھی ایڈٹ کرنے کا اختیار ہے، لیکن کسی بھی جانکاری کو ڈالنے والے انٹرنیٹ پر مواد شائع کرنے سے متعلق اصول نافذ ہوتے ہیں۔ یونی یوزرس کو پیج ایڈٹ کرتے ہوئے اصولوں پر عمل کرنا ہوتا ہے، اس پر جج نے تبصرہ کیا کہ اگر ایسا ہے، تو پھر یہ خطرناک طریقۂ کار ہے۔