Skip to content
زبان سے اللہ تعالی کا ذکر مبارک عظیم نعمت ہے.
حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ علما تلنگانہ و آندھرا پردیش کا صحافتی بیان
حیدرآباد ۔21 جون2024 (راست)
حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ علما تلنگانہ و آندھرا پردیش نے اپنے صحافتی بیان میں کہاکہ تمہاری زبان برابر اللہ کے ذکر میں تر بتر رہنی چاہئے۔ اور بھی صاحب صدر جمعیتہ علماء تلنگانہ و آندھرا پردیش نے کہا کہ زبان سے اللہ تعالی کا ذکر مبارک ایسی عظیم نعمت ہے جس کی بدولت انسان آخرت میں اعلیٰ سے اعلیٰ درجات سے نوازا جائے گا، اور دنیا میں شیطان لعین کی ریشہ دوانیوں اور فتنہ سامانیوں سے محفوظ رہے گا۔ ایک روا بیت میں وارد ہے کہ شیطان آدمی کے دل میں اپنی سونڈ رکھے رہتا ہے، پس اگر وہ اللہ کے ذکر میں مشغول ہو تو وہاں سے اپنی سو نڈ ہٹا لیتا ہے اور اگر آدمی اللہ کی یاد سے غافل ہو تو اس کا دل اپنے منہ میں رکھ لیتا ہے، یعنی اپنے وساوس و خیالات دل میں بھر دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلئے ہر مسلمان کو کثرت سے اللہ کا ذکر کر نے رہنا چاہئے، اور ہماری زبانیں اٹھتے بیٹھتے اور چلتے اللہ تعالی، کے مبارک ذکر میں تر رہنی چاہیئے۔ ایک شخص نے پیغمبر اے کے پاس آکر عرض کیا کہ حضرت دین کے بہت سے مسائل میرے سا باد منے آچکے، اب کوئی ایسی بات مجھے بتادیجئے جس پر میں مضبوطی بڑا سے عمل پیرا ہو سکوں، تو نبی اکرم ﷺ نے اس کو نصیحت فرمائی کہ کریم کی تلاوت یا دینی کتابوں کے مطالعہ وغیرہ میں لگا کر کارآمد کے بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی ہو گا جب ہمیں آخرت اس کی زندگی کی فکر ہوگی، اور دنیا کی نام نہاد لذت کو شیوں کے مقابلہ میں آخرت کی راحتوں کے حصول کا داعیہ دل میں ہوگا۔
اچھی طر ح سمجھ لینا چاہئے کہ شیطان لعین پوری انسانیت کا دشمن ہے، وہ ہمیں ہمارے رب سے دور کر کے اس کی رحمت سے محروم کر دیتا چاہتا ہے، اس کی یہ سازش اسی وقت نا کام ہو گی جب ہم کثرت سے اللہ کی یاد اور اس کے ذکر میں مشغول رہیں۔ ذکر اللہ ہی شیطان کے مقابلہ کے لئے تیر ہدف نسخہ ہے، ذکر ہی سے دلوں کو سکون ملتا ہے اس سے ہرگز غفلت نہ برتنی چاہئے، اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں فرما یا الذین امنوا و لمن قلوبہم بذکر اللہ ط الا بذکر اللہ من القلوب وہ لوگ جو ایمان لائے اور اللہ کے ذکر سے ان کے دلوں کو اطمنان ہوتا ہے، خوب سمجھ لو کہ اللہ کے ذکر سے دل کو اطمینان ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو اس کی توفیق سے نوازیں اور ذکر کی حلاوت اور برکات سے بہت سے احادیث شریفہ میں کثرت سے ذکر واذکار کرنے فضائل اور ترغیبات وارد ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ذکر کا قدر فائدہ ہے کہ زبان سے اس کی تفصیل بیان نہیں کی جاسکتی بعض روایات میں ہے کہ اہل جنت کو اگر کوئی غم ہو گا تو صرف یہ ہوگا کہ دنیا میں خالی لمحات ذکر سے خالی کیوں گزر گئے، وہاں جب ایک ایک مرتبہ سبحان اللہ اور الحمد للہ کہنے کا عظیم ثواب نظر آئے گا جب اس کی قدر معلوم ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مگر افسوس کا مقام ہے ہم اپنے بیشتر اوقات فضول اور لغو گفتگو، جھک یا زیوں اور واہیات مشاغل میں ضائع کر دیتے ہیں اور ہمیں ان عظیم نقصانات کا احساس تک نہیں ہوتا، بالخصوص سفر کے دوران ٹائم پاس کرنے کے بہانے سے یا تو مخرب اخلاق ناولوں اور میگزینوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے، یا گانے وغیرہ سن کر اوقات کو بر کیا جاتا ہے، اسی طرح آج کی نوجوان نسل رات کا ایک بہت حصہ سیل و فون میں اور دوستوں سے غیر ضروری باتیں کر کے گزار دیتے ہیں حالاں کہ ان خالی اوقات کو تسبیحات یا قرآن فراز فرمائیں۔
Like this:
Like Loading...