خارجہ پالیسی از سر نو ترتیب دینے کی ضرورت
ازقلم:شیخ سلیم (ویلفیئر پارٹی آف انڈیا)
2014 میں مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ایک منظم نظریاتی نفرتی مہم شروع ہے۔ تین طلاق پر پابندی، آرٹیکل 370 کی منسوخی، مسلمانوں کے تعلیمی بجٹ میں کٹوتی، مساجد کے سروے، اور وقف جائیدادوں پر قبضے، مسلم بستیوں پر بلڈوزر استعمال کر کے لاکھوں مسلمانوں کو بےگھر کر دیا گیا ہے ایسی پالیسیوں نے مسلمانوں میں ایک خوف کا ماحول پیدا کیا۔ بی جے پی زیرِ حکومت ریاستوں میں مسلمانوں کی شناخت، عبادات اور احتجاج کے حقوق کو دبایا جا رہا ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف زہر پھیلایا جا رہا ہے جبکہ مسلمان اگر کچھ کہیں تو فوری کارروائی ہوتی ہے۔صرف فیس بک پر لکھنے کی وجہ سے مسلمانوں کی گرفتاریاں ہو رہی ہیں ۔
ماضی میں بھی مسلمانوں کے خلاف بڑے فسادات ہوئے جیسے 1992 بمبئی فساد یا 1983 مرادآباد کا سانحہ، صرف تین سو سے زائد افراد عید گاہ میں عید الفطر کی نماز پڑھنے کے دوران شہید ہوئے بعد میں فسادات میں ہزاروں مسلمان شہید ہوئے اُتر پردیش میں کانگریس کی حکومت تھی مرکز میں اندرا گاندھی کی حکومت تھی کسی کو کوئی سزا نہیں دی گئی۔ اس وقت خبریں دبا دی جاتی تھیں۔ آج سوشل میڈیا کے ذریعے ظلم و زیادتی کی خبریں نہ صرف پورے بھارت بلکہ دنیا بھر میں پہنچ رہی ہیں۔ اسی سوشل میڈیا نے فلسطین پر اسرائیل کے حملے کے خلاف عالمی بیداری پیدا کی، حتیٰ کہ امریکہ جیسے ملک میں بھی 65 فیصد نوجوان فلسطینی مزاحمت کے حامی نظر آتے ہیں۔ یہ سب نوجوانوں کے باشعور کردار اور ڈیجیٹل ذرائع کے مؤثر استعمال کا نتیجہ ہے۔
بھارت کی خارجہ پالیسی پچھلے دس سال میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ وزیر اعظم نے 70 سے زائد ممالک کے دورے کیے، لیکن جنگ یا تنازع کی صورت میں بھارت کو صرف اسرائیل کی حمایت حاصل رہی۔امریکی صدر نے جنگ بندی کا اعلان کرکے سبھی کو حیرت میں ڈال دیا اور جنگ بندی کا کریڈٹ لیا۔ ساتھ ہی بار بار امریکی صدر نے پریشان کن بیانات جنگ بندی کشمیر پر مداخلت اور ٹیرف پر بیانات دیئے ۔پاکستان کے ساتھ حالیہ جھڑپ کے دوران چین، ترکی اور دیگر ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑے نظر آئے۔ روس جیسے پرانے اتحادی نے بھی بھارت کا کھل کر ساتھ نہیں دیا، جس کی ایک وجہ امریکہ کے ساتھ بھارت کا بڑھتا جھکاؤ ہے۔ بنگلہ دیش، سری لنکا، اور چین جیسے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بھی تناؤ ہے۔
مسلم دنیا سمیت دنیا بھر میں بھارت میں بڑھتی مسلم دشمنی کی خبریں عام ہو چکی موب لینچنگ کی خبریں بلڈوزر سے مساجد توڑنے کی خبریں گھروں کو توڑنے کی خبریں ، جس سے عالمی رائے عامہ( عوامی) بھارت کے خلاف ہو گئی ہے۔بھلے وہاں کے حکمراں بھارت کے ساتھ ہوں حکومتوں کی سطح پر تعلقات ہونے کے باوجود عوامی سطح پر بھارت کی شبیہ متاثر ہوئی ہے۔ مودی سرکار اب اپنے ایم پیز اور نمائندے بھیج کر اپنی صفائی دینے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن دیر ہو چکی ہے۔ اب ضرورت ہے کہ خارجہ پالیسی پر نظرِثانی کی جائے، حزبِ اختلاف کو اعتماد میں لیا جائے، اور ایک متوازن، قومی مفاد پر مبنی پالیسی بنائی جائے جو بھارت کو عالمی تنہائی سے نکال سکے۔
پچھلے دو تین سالوں میں مشرق وسطی ایشیاء پیسیفک اور یورپ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں ہوئی ہیں بھارت کے quad میں جانے کی وجہ سے شاید روس اور چین ناراض ہیں اور وہ اس اتحاد سے اپنے لیے اپنے تجارتی مفاد کے لئے خطرہ محسوس کر رہے ہیں اور ایسا محسوس کر رہے ہیں بھارت کا جھکاو امریکہ کی طرف ہو گیا ہے بھارت نے اپنی خارجہ پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کر دی ہے۔ان سب مسائل سے ہمارے خارجہ پالیسی سازوں کو بہت جلدی سے منصوبہ بندی اور نئی ترتیب اور نئی حکمت عملی کی ضرورت ہے جو ہمارے ملک کی سیکیورٹی کو قابل اعتماد بنائے اور نئے سرے سے دوست بنائے ۔
#need, #India, #reshape, #foreignpolicy,
