Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
we fast on Ashura

ہم عاشورہ کا روزہ کیوں رکھتے ہیں

Posted on 03-07-202503-07-2025 by Maqsood

ہم عاشورہ کا روزہ کیوں رکھتے ہیں

تحریر۔محمدتوحیدرضاعلیمی بنگلور

روزے تو رمضان المبارک کے فرض ہیںلیکن ہم عاشورہ کا روزہ اور دیگرنفل ِروزے کیوں رکھتے ہیں۔اور اس کے فوائد کیا ہیں ، یہ ایک اہم سوال ہے ،قارئین کرام ہم عاشورہ کا روزہ کیوں رکھتے ہیں اس کو جاننے کے لئے ہمیں سب سے پہلے روزوں کی اقسام کو جاننا بیحد ضروری ہے کہ روزے رکھنا کب فرض ہے کب واجب ہے کب نفل ہے اور کب مکروہ ِ تحریمی ہے ۔روزوں کی اقسام یہ ہیں (۱)فرض(۲)واجب(۳)نفل (۴) مکروہ ِ تحریمی
روزے کی پہلی قسم فرض ۔رمضان المبارک کے روزے فرض معین ہیں اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ بقرہ پارہ ۲ آیت نمبر ۱۸۳میں فرمایاترجمہ کنزالایمان۔اے ایمان والوں تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر روزے فرض ہوئے تھے ۔اس آیت کریمہ میں روزوں کی فرضیت کا حکم موجود ہے، روزے عبادت ِ قدیمہ ہیں زمانہء آدم علیہ السلام سے تمام شریعتوں میں فرض ہوتے چلے آئے ہیں اگر چہ انکے ایام و احکام مختلف تھے مگر اصل روزے سب امتوں پرلازم رہے۔ یہ حکم خدا بھی ہے اورفرمانِ رسول ﷺ بھی ہے ،ماہ رمضان کریم کے علاوہ دیگرگیارہ مہینوں کے مخصوص دنوں میں نفلی روزے رکھے جاتے ہیں ،
روزے کی دوسری قسم واجب۔ روزے کی دوسری قسم واجب روزہ ہے جو شرعی عذرکے پیشِ نظرباقی روزوں کی قضارکھیںمثلاََ سفریا مرض کی وجہ سے ماہِ رمضان کا روزہ رکھ نہیں پایا تو ضروری ہے کہ وہ عذرجانے کے بعد باقی روزوں کی قضارکھیں اورجن لوگوں نے عذروں کے سبب روزہ توڑااُن پرفرض ہے کہ ان روزوں کی قضارکھیں جیسے قرآن پاک میں اللہ پاک نے سورہ بقرہ پارہ ۲ آیت نمبر ۱۸۴میں فرمایاترجمہ کنزالایمان ۔توتم میں جو کوئی بیمار یا سفرمیں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں رکھو۔
روزے کی تیسری قسم نفل ۔ہم ماہ صیام کے علاوہ باقی دنوں میں کئی روزے رکھتے ہیں یہ تمام روزے نفلی روزے کہلاتے ہیںاور نفل روزوں کی بڑی فضیلت احادیث میں موجود ہے، صحیح بخاری کتاب الصوم باب صوم شعبان میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے کہ حضور ﷺ شعبان سے زیادہ روزے کسی مہینے میں نہیں رکھتے تھے اور صحیح بخاری کتاب الصوم ہی میں یہ حدیث شریف بھی موجود ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا ،جب حضور ﷺ روزہ رکھنا شروع کرتے تو ہم کہتے کہ اب آپ ﷺافطار نہیں کریں گے اور ہمارے نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ کی عادت کریمہ یہ تھی کہ آپﷺ ہر ماہ کی ۱۳۔۱۴۔۱۵۔ایام بیض کے روزے رکھا کرتے تھے۔امام احمد وترمذی ونسائی و ابن ماجہ حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ راوی ہیں حضور رحمت دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا،جب مہینہ میں تین روزے رکھنے ہوں تو تیرہ چودہ پندرہ کو رکھواور نفل روزوں کے فضائل پر متعدداحادیث موجود ہیں نفل روزوں اور منت کے روزوں کے متعلق بہارشریعت حصہ پنچم کا مطالعہ فرمائیں۔
روزے کی چوتھی قسم مکروہ تحریمی ۔ایام منہیہ پانچ دن ہیں جن میں روزے رکھناجائزنہیں دو نوں عیدیں(عید الفطرو عید الاضحی) اور ذی الحجہ کی گیارہویں بارہویں اورتیرہویںتاریخ ہے ان دنوں میں روزے رکھنا مکروہِ تحریمی ہے ۔
محرم ،عاشورہ ،روزے، کی فضیلت ۔احادیث کی روشنی میں
ماہ محرم الحرام چار حرمت والے مہینوں میں ایک ہے۔یہ حرمت والا مہینہ ہے اِ س کی حرمت قرآن مجید سے ثابت ہے ۔قرآن مجیدپارہ ۱۰ سورہ توبہ آیت نمبر۳۶میں اللہ پاک نے فرمایا۔بے شک مہینوں کی گنتی گیارہ مہینے ہیں اللہ تعالیٰ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان و زمین بنائے ان میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں۔ حر مت والے مہینے کون سے ہیں تفسیرخزائن العرفان میں ہے ، کہ تین متصل ہیں ذوالقعدہ و ذو الحجہ و محرم الحرام اور ایک جُدا رجب المرجب کا مہینہ ہے ۔لوگ زمانہء جاہلیت میں بھی ان مہینوں کی تعظیم کرتے تھے ۔اسلام میں ان مہینوں کی حرمت و عظمت اور زیادہ کی گئی ہے۔
روزوں کی اقسام کا ہمیں علم حاصل ہوا اب ہم بآسانی عاشورہ کے روزے کی فضیلت سمجھ سکتے ہیں،
دس محرم الحرام کو یومِ عاشورہ کہتے ہیں، عاشورہ کے روزے کی فضیلت کئی احادیث طیبہ میں موجود ہے۔
حدیث۔صحیح بخاری کتاب الصیام باب صیام یوم عاشورآء میں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا روایت کرتی ہیں کہ قریش جاہلیت کے دنوں میں عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے توہمارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے خود بھی روزہ رکھا اور دوسروں کوبھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
حدیث۔صحیح بخاری شریف کتاب الصیام ہی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیںکہ رسول اللہ ﷺ مدینہ شریف تشریف لائے تو یہودیوں کو عاشورہ کے روز روزہ رکھے ہوئے دیکھا تو پوچھا یہ روزہ کیسا ہے ؟ انہوں نے کہا مبارک دن ہے اسی دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو دشمن سے خلاصی بخشی تھی بناء بریں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس روز روزہ رکھا تھا آپ ﷺ نے فرمایا ہم تم سے کہیں بڑھ کر موسیٰ علیہ السلام سے (تعلق کے ) حقدارہیں چنانچہ آپﷺ نے اس دن خود روزہ رکھا اور دوسروں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا ۔
حدیث۔حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں یہودی عاشورہ کوعید تصور کرتے تھے اور رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سے فرمایا تم بھی اس روز روزہ رکھا کرو۔
حدیث۔ ترمذی شریف ابواب الصوم باب ماجاء فی صوم المحرم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایارمضان کریم کے روزوں کے بعد اللہ پاک کے مہینے محرم کے روزے افضل ہیں امام ترمذی فرماتے ہیں حدیث ابوہریرہ حسن ہے ۔
حدیث۔ترمذی شریف ابواب الصوم باب ماجاء فی الحث علیٰ صوم عاشورآء میں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص یوم عاشورہ کا روزہ رکھے مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ معاف فرمادے گا ۔ تو ہمیں چاہئے کہ ضرور باضرورنو دس یا د س گیارہ محرم الحرام کا روزہ رکھے اس سال2025 ء ۱۴۴۷ھ ۹محرم الحرام بروزہفتہ ہے اور ۱۰ محرم الحرام بروز اتوار ہے ۔تو ہفتہ اتوار کو روزہ رکھیں۔

٭امام مسجد رسولُ اللہ ﷺ خطیب مسجدرحیمیہ میسور روڈ جدید قبرستان
٭ مہتمم د ارالعلوم حضرت نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ نوری فائونڈیشن بنگلور
رابطہ ۔9886402786
tauheedtauheedraza@gmail.com

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb