Skip to content
اسرائیل،9جولائی(ایجنسیز)اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد … بدھ کے روز تصدیق کی ہے کہ ان کا اجلاس غزہ میں قیدیوں کی رہائی کی کوششوں پر مرکوز تھا اور انھوں نے حماس کی عسکری و انتظامی صلاحیتوں کو "ختم” کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
نیتن یاہو نے ایک ریکارڈ شدہ بیان میں کہا "ہم ایک لمحے کے لیے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، اور یہ (قیدیوں کی رہائی) فوجی دباؤ کے باعث ممکن ہے۔”
انھوں نے مزید کہا "بد قسمتی سے یہ کوشش ہمیں بھاری قیمت چکانے پر مجبور کر رہی ہے، ہمارے بہترین بیٹے قربان ہو رہے ہیں، لیکن ہم اپنے تمام اہداف حاصل کرنے کے لیے پُرعزم ہیں: تمام قیدیوں کو خواہ زندہ ہوں یا مردہ، رہا کرانا، حماس کی عسکری و انتظامی صلاحیتوں کو تباہ کرنا، اور یہ یقینی بنانا کہ غزہ اسرائیل کے لیے کوئی خطرہ نہ بنے۔”
نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے اور ٹرمپ نے "ایران پر حاصل کردہ بڑی فتح” کے اثرات اور اس سے پیدا ہونے والے امکانات پر بھی گفتگو کی۔
اس سے قبل "العربیہ/الحدث” کے نمائندے نے اطلاع دی تھی کہ غزہ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان وائٹ ہاؤس میں اجلاس مکمل ہو چکا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ یہ ملاقات تقریباً ڈیڑھ گھنٹے جاری رہی، جس میں غزہ کے معاملے پر گفتگو کی گئی، تاہم اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
یہ نیتن یاہو کا امریکا کا تیسرا دورہ تھا، جو وہ 20 جنوری کو ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت کے آغاز کے بعد سے کر چکے ہیں، اور منگل کے روز وہ ٹرمپ سے 24 گھنٹے سے بھی کم وقفے میں دوبارہ ملے تھے۔
ادھر خبر رساں ایجنسی "روئٹرز” نے منگل کو انکشاف کیا کہ ایران، غزہ اور مجموعی طور پر مشرقِ وسطیٰ سے متعلق حتمی مقاصد کے بارے میں ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔
اسی روز "العربیہ/الحدث” کے ذرائع نے بتایا کہ غزہ معاہدے میں امداد کے داخلے کے مقام پر اتفاق ہو گیا ہے، اور اس وقت غزہ میں دوبارہ تعیناتی کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
اسی تناظر میں اسرائیلی اخبار "یدیعوت آحرونوت” کے مطابق ایک نئی اسرائیلی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو پر شدید دباؤ ڈالا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی پر راضی ہو جائیں۔ یہ چوبیس گھنٹوں کے اندر وائٹ ہاؤس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان دوسری ملاقات تھی۔
یاد رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قطر میں اتوار کی شام ایک بالواسطہ مذاکرات کی نئی کوشش کا آغاز ہوا، جس کا مقصد جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنا ہے۔ یہ مذاکرات ایک نئے مجوزہ معاہدے کی بنیاد پر شروع کیے گئے، جو با خبر ذرائع کے مطابق، امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی تجاویز پر مبنی ہے۔
امریکی تجاویز کے مطابق، دو ماہ کی جنگ بندی کی مدت رکھی گئی ہے، جس کے دوران حماس اُن دس زندہ قیدیوں کو رہا کرے گی، جنھیں اُس نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران غزہ سے قیدی بنا لیا تھا۔
اس کے بدلے میں اسرائیل اپنے پاس زیرِ حراست بعض فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ یہ بات مذاکرات سے آگاہ دو فلسطینی ذرائع نے "فرانس پریس” کو بتائی۔
Like this:
Like Loading...