Skip to content
دبئی،9جولائی(ایجنسیز)غزہ میں جنگ بندی کی نازک صورتِ حال کے باوجود، ایران مسلسل امریکہ اور اسرائیل کو خبردار کر رہا ہے کہ اگر اُسے اشتعال دلایا گیا تو وہ شدید نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ایرانی حکام کا دعویٰ ہے کہ اُن کا ملک روزانہ کی بنیاد پر دو سال تک میزائل حملے جاری رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن یہ دعویٰ مغربی ممالک کے فوجی ماہرین اور انٹیلی جنس تجزیہ کاروں کی جانب سے بڑھتی ہوئی جانچ پڑتال کی زد میں آ رہا ہے۔
"فوکس نیوز” کے مطابق انٹیلی جنس تجزیوں میں اشارہ دیا گیا ہے کہ ایرانی دعوے دراصل میدانِ جنگ میں ہونے والے بھاری نقصان پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہو سکتے ہیں۔اوپن سورس انٹیلی جنس معلومات کے مطابق، ایران نے حالیہ کشیدگی کا آغاز تقریباً 3 ہزار میزائلوں اور 500 سے 600 لانچنگ پلیٹ فارمز کے ساتھ کیا تھا۔
لیکن جب "12 روزہ جنگ” کے دوران اسرائیلی حملوں نے ایرانی اسلحہ گوداموں اور میزائل تیار کرنے والی تنصیبات کو نشانہ بنایا، اور اس کے بعد امریکی حملے ایرانی جوہری تنصیبات پر ہوئے، تو ایران کی میزائل ذخیرہ گاہ 1,000 سے 1,500 میزائلوں اور صرف 150 سے 200 لانچنگ پلیٹ فارمز تک محدود رہ گئی۔
ایران کے امور کے ماہر اور "فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز” سے وابستہ بہنام بن طالبلو کا کہنا ہے کہ "اسرائیلی حملوں کے باعث میزائل لانچنگ پلیٹ فارمز کے نشانے پر ہونے کی وجہ سے ایرانی نظام پر یہ دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ ان میزائلوں کو یا تو استعمال کر لے یا کھو دے۔”
ادھر قومی سلامتی کے انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ایران کے امور کے ماہر دانی سیترینووچ نے "فوکس نیوز” کو بتایا کہ اسرائیل نے ایران کی میزائل تیاری کی تمام تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، اور لانچنگ پلیٹ فارمز کا متبادل تیار کرنا اب ایران کے لیے نہایت مشکل ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ "ایران اسرائیل پر حملہ کرنے کی صلاحیت تو رکھتا ہے، لیکن اب یہ حملے سیکڑوں کی تعداد میں نہیں ہو سکتے۔”ادھر "ہیڈسن انسٹیٹیوٹ” سے وابستہ اور مشرق وسطیٰ کے عسکری امور کے ماہر جان کاس اولو نے زور دیا کہ اگرچہ ایران کو حالیہ کشیدگی میں شدید دھچکا پہنچا ہے، پھر بھی وہ مشرق وسطیٰ میں بیلسٹک میزائلوں کی سب سے بڑی قوت ہے۔
انھوں نے مزید کہا "ہم نے حالیہ جنگ میں یہ منظر دیکھا کہ ایران نے اسرائیلی فضائی حدود میں در اندازی کی، جب کہ آئرن ڈوم اور امریکی دفاعی نظام ایک ایک میزائل روکنے کے لیے مسلسل متحرک تھے.واضح رہے کہ "12 روزہ جنگ” ایک امریکی ثالثی کے تحت فائر بندی پر ختم ہوئی تھی، تاہم خطے میں کشیدگی بدستور برقرار ہے۔
"فوکس نیوز” سے بات کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی قیادت اگرچہ مسلسل اپنی عسکری طاقت پر فخر کا اظہار کر رہی ہے، مگر میدانِ جنگ میں ہونے والے نقصانات، پیداواری نظام کی تباہی اور دشمن کی پیشگی دفاعی کارروائیوں نے ایران کے سامنے راستوں کو بڑی حد تک محدود کر دیا ہے.ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایران کی مسلسل اور بھرپور حملے کرنے کی صلاحیت اب بہت حد تک گھٹ چکی ہے۔
Like this:
Like Loading...