Skip to content
نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی نائب صدر محمد شفیع نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں غزہ میں غذائی قلت کی وجہ سے اب تک 85 معصوم بچوں سمیت 127 فلسطینیوں کی موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور اس کی شدید مذمت کی ہے۔ یہ سانحہ جنگ کا بدقسمت نتیجہ نہیں بلکہ ایک منصوبہ بند اور ظالمانہ پالیسی کا نتیجہ ہے۔ اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ ناکہ بندی اور مسلسل فوجی جارحیت نے غزہ کو ایک کھلے قبرستان میں تبدیل کر دیا ہے۔ بچوں کو جان بوجھ کر بھوکا رکھنا بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور انسانیت کے ضمیر پر دھبہ ہے۔
7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کررکھی ہے۔خوراک، پانی، ایندھن اور ادویات کی سپلائی بند کردی ہے۔ جس کے باعث 2.1 ملین سے زائد فلسطینیوں کو شدید محرومی اور مایوسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اس عرصے کے دوران 52 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ہسپتال بنیادی وسائل کی کمی کے باعث زخمیوں اور غذائی قلت کے شکار افراد کا علاج کرنے سے قاصر ہیں۔ اس سے بھی زیادہ خوفناک بات یہ ہے کہ 1000 سے زائد فلسطینیوں کو تقسیم کے مراکز پر فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا جہاں سے امدادی سامان دستیاب ہونا تھا۔ الزام ہے کہ یہ مراکز امداد کے بجائے کنٹرول کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ ‘غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن’ پر بھی اس جابرانہ حکمت عملی کا حصہ ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بارے میں سخت انتباہ جاری کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی دسمبر 2024 کی رپورٹ میں ان کارروائیوں کو ‘نسل کشی’ قرار دیا گیا، جس کی تصدیق بین الاقوامی عدالت انصاف نے جنوری 2024 میں کی تھی۔ اس کے باوجود غزہ کی سرحد پر امدادی سامان ابھی تک پھنسا ہوا ہے۔ رفح میں تعمیر کیے جانے والے نام نہاد ”انسانی شہر” کو نسل کشی کے بہانے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
عالمی طاقتوں کا کردار بھی تشویشناک ہے۔ امریکہ اسرائیل کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد دیتا رہا ہے اور اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی قراردادوں کو بار بار ویٹو کرتا رہا ہے۔ جرمنی نے 2024 میں اسرائیل کو 100 ملین ڈالر کے ہتھیار فروخت کیے اور فلسطینی حامی آوازوں کو دبانے کے لیے تنقید کو یہود دشمنی کے طور پر بھی پروپیگنڈہ کیا۔
ٓایس ڈی پی آئی اسرائیل کی ناکہ بندی کو فوری اور غیر مشروط طور پر ختم کرنے اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں غزہ تک انسانی امداد کی مکمل رسائی کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔ مستقل جنگ بندی جلد از جلد عمل میں لائی جائے۔ عالمی برادری کو عالمی عدالت انصاف میں جاری نسل کشی کے مقدمے کی حمایت کرنی چاہیے اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کی تحقیقات میں تعاون کرنا چاہیے۔ فلسطینی ریڈ کرسنٹ سوسائٹی اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے کارکنوں کو فوری تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔ نیز، آزاد صحافیوں کو غزہ سے رپورٹنگ کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
بحران کی اس گھڑی میں ہندوستان اور وسیع تر گلوبل جنوب کو غیر فعال نہیں رہنا چاہیے۔ انہیں احتساب کا مطالبہ کرنے، پابندیوں کے لیے دباؤ، اور انسانی قانون کے بنیادی اصولوں کی حفاظت کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ انصاف میں مزید تاخیر نہیں ہو سکتی۔ دنیا کو اب اس ناکہ بندی کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے وقار کو بحال کرنے کے لیے فیصلہ کن، جرأت مندانہ اور اخلاقی موقف اختیار کرنا چاہیے۔
Like this:
Like Loading...