Skip to content
اسرائیل،29جولائی(ایجنسیز)اسرائیل کے وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گوئیر نے اتوار کے روز غزہ کو انسانی امداد بھیجے جانے پر شدید تنقید کی اور محصور علاقے پر بم باری بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
بن گوئیر نے ایک وڈیو بیان میں کہا کہ "یہ اخلاقی دیوالیہ پن ہے، ہمارے یرغمالی غزہ میں ہیں اور ہمارا وزیر اعظم (بنیامین نیتن یاہو) وہاں انسانی امداد بھیج رہا ہے”۔
انھوں نے مزید کہا کہ "میرا ماننا ہے کہ اس مرحلے پر غزہ بھیجے جانے والی واحد چیز بم ہونی چاہیے … تباہی کے لیے، در اندازی کے لیے، ہجرت کی حوصلہ افزائی کے لیے، اور جنگ جیتنے کے لیے”۔
ہفتے کو بھی بن گوئیر نے حکومت کے اس فیصلے پر ناراضی ظاہر کی تھی کہ غزہ کو امداد میں اضافہ کیا جائے۔ انھوں نے اس فیصلے کو "حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے” کے مترادف قرار دیا اور شکوہ کیا کہ امدادی پالیسی سے متعلق مشاورت میں انھیں شامل ہی نہیں کیا گیا۔ بن گوئیر کے مطابق "مجھے فیصلے سے باہر رکھنا انتہائی خطرناک اقدام ہے”۔
ادھر وزیر اعظم نیتن یاہو نے انسانی امداد غزہ میں داخل ہونے دینے سے متعلق کہا کہ "ہم جنگ اور مذاکرات دونوں میں پیش رفت یقینی بنا رہے ہیں …. اور ہم اپنا ہدف حاصل کریں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ "جو بھی راستہ اختیار کریں، ہمیں کم از کم انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھنا ہو گی، اور ہم ایسا کرتے رہے ہیں”۔
اتوار کو اسرائیل نے تین علاقوں … المواصی، دیر البلح اور غزہ شہر میں روزانہ کی بنیاد پر اپنے فوجی آپریشنوں کو "تدبیری طور پر معطل” کرنے کا اعلان کیا اور مزید راستے کھولنے کا فیصلہ کیا تاکہ امداد پہنچائی جا سکے۔ یہ اقدام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب عالمی برادری کی جانب سے دباؤ بڑھ رہا ہے اور امدادی تنظیمیں خبردار کر رہی ہیں کہ غزہ میں قحط کا خطرہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق، غزہ کی پٹی اکتوبر 2023 سے شدید انسانی بحران کا شکار ہے۔ خوراک، ادویات اور ایندھن کی شدید قلت نے حالات کو بگاڑ دیا ہے جبکہ اسرائیلی ناکہ بندی نے اہم گزرگاہوں کو بند رکھا ہوا ہے، جس کے باعث غذائی قلت اور قحط میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
Like this:
Like Loading...