صفا انسٹی ٹیوٹ فارمیڈیا لٹریسی اینڈجرنلزم کے زیراہتمام.
’’اقلیتوں کے مسائل کی نمائندگی میں نیوزپورٹل کاکردار‘‘کے موضوع پر مذاکرہ کاانعقاد
لکھنؤ،26؍اگسٹ( ای میل)
صفا انسٹی ٹیوٹ فارمیڈیا لٹریسی اینڈجرنلزم کی جانب سے انجمن فلاح دارین گولہ گنج کے پروگرام ہال میں ’’اقلیتوں کے مسائل کی نمائندگی میں نیوز پورٹل کاکردار:امکانات اور چیلنجز ‘‘کے موضوع پر ایک مذاکرہ کاانعقاد عمل میں آیا جس میں متعددسینئر صحافی ،یوٹیوبرس اورمختلف اداروں سے وابستہ ملی دردرکھنے والے نوجوان شریک ہوئے۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے مولاناجہانگیرعالم قاسمی(صدرانجمن فلاح دارین لکھنؤ) نے کہاکہ صفاانسٹی ٹیوٹ کی جانب سے اس طرح کے موضوعات پر مذاکرہ کاانعقاد ایک خوش آئند بات ہے، میڈیاکی اہمیت دن بدن بڑھتی جارہی ہے،سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیاکے دورمیں میڈیاکے ادارے کاقیام آسان ہوگیا،اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کے مسائل کوپیش کرنے کے لئے اس طرح کے ادارے کاہوناضروری ہے،صحافت سے دلچسپی رکھنے والے نوجوانوں کوآگے بڑھنا چاہئے، مولانانے مزیدکہاکہ جونوجوان ملی جذبہ سے صحافت کے میدان میں آتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی بھی ضروری ہے، اس کے بغیر وہ اپنی منزل تک کیسے پہونچ سکتے ہیں۔
صفاانسٹی ٹیوٹ کے بانی وڈائرکٹر مفتی منورسلطان ندوی نے تمہیدی گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ میڈیاکے حوالے سے مسلمانوں کی جانب سے جو اقدامات ہونے چاہئے وہ نہیں ہوئے،جس کانتیجہ یہ ہے کہ مسلمانوں کے پاس کوئی مضبوط میڈیا ہائوس نہیں ہے،چندحوصلہ مندمسلم نوجوانوں نے انفرادی سطح پر بہت کامیاب کوششیں کی ہیں،ایسے نوجوانوں کی پذیرائی ہونی چاہئے،انہوں نے صفاانسٹی ٹیوٹ کے مقاصد کاذکرکرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا نے ہرفرد کوصحافی ہی نہیں میڈیاہائوس کامالک بھی بنادیاہے،نوجوانوں میں بڑی صلاحیتیں ہیں،ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے کی ضرورت ہے،صحافت سے دلچسپی رکھنے والے نوجوانوں کو صحافتی مہارت کی تربیت دینااورمدارس اور کالجزکے طلبہ میں صحافتی شعوربیدارکرناوقت کااہم تقاضہ ہے،اس سلسلہ میں انفرادی اور اجتماعی ہرسطح پر کام ہوناچاہئے،صفاانسٹی ٹیوٹ اپنے محدود وسائل کے ساتھ صحافتی شعورپیداکرنے اور نوجوانوں کوصحافت کی تربیت دینے کے مقصد کی خاطرسرگرم عمل ہے،اس ادارہ کی جانب سے اس طرح کی متعددفکری وتربیتی نشستیں منعقد ہوچکی ہیں۔
پروگرام کے کوآرڈینٹرصحافی سلیم آزاد(ایڈیٹرگلوبل بائونڈری ڈاٹ ان )نے مہمانوں کااستقبال کرتے ہوئے نیوزپورٹل بنانے کی ضرورت واہمیت پر روشنی ڈالی،اورتفصیل کے ساتھ نیوزپورٹل بنانے کا طریقہ بیان کیا،انہوں نے کہاکہ کم بجٹ کے ساتھ نیوزپورٹل قائم کیاجاسکتاہے،تربیت یافتہ افراد اس کو بہتراندازمیں چلاسکتے ہیں،موجودہ وقت میں نیوزپورٹل اپنے مسائل کو پیش کرنے کابہترین ذریعہ ہے،اس سہولت سے فائدہ اٹھاناچاہئے۔
روزنامہ راشٹریہ سہارالکھنؤکےسینئرصحافی غفران نسیم نے کہاکہ صحافت کاکام جتناضروری ہے اتناہی نازک بھی ہے،بڑے بڑے صحافیوں پر مقدمات ہوئے ہیں،اس لئے ثبوت کے بغیر کوئی بات نہیں کہنی چاہئے،سوشل میڈیاکے واسطے سے جومواد ہم تک پہونچتاہے اس کی تحقیق بھی ضروری ہے،موجودہ وقت میں کئی ادارے فیکٹ چیکنگ کاکام کررہے ہیں،اس سمت میں بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے سینئرصحافی خورشیداحمدمصباحی نے کہاکہ ڈیجیٹل میڈیاکایہ حال ہے کہ مین اسٹریم کے صحافی اب ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے خبریں لے رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ نوجوانوں کو میڈیاکے میدان میں ضرور آگے آناچاہئے،مگراس میدان میں قدم رکھنے کے لئے بنیادی تربیت بہت ضروری ہے،ہرآدمی صحافی نہیں بن سکتا،جونوجوان صحافت سے دلچسپی رکھتے ہیں انہیں جرنلزم کاکورس کرناچاہئے،یا کم سے کم تربیتی ورکشاپ میں شامل ہوناچاہئے، اسی طرح صحافتی اخلاقیات کا لحاظ کرنابھی بہت ضروری ہے،ورنہ مشکلات سے دوچار ہوسکتے ہیں۔
مولانامصطفی ندوی مدنی(ڈائرکٹردارالقرآن شاہین لکھنؤ) نے کہاکہ مسلمانوں کو جن جن میدانوں میں کام کی سخت ہے ان تمام میدانوں میں خصوصی مہم کے طورپرآگے بڑھناچاہئے، صحافت کے میدان میں افراد تیارکرنے کی سخت ضرورت ہے،اس سے نوجوانوں کی صلاحیت بھی سامنے آئے گی اور ملت کی ضرورت بھی پوری ہوگی۔
اس مذاکرہ میں پروفیسر ادریس ندوی(شعبہ عربی لکھنویونیورسیٹی)،صحافی فرید الحسن(ہندی نیوزپورٹل) ،صحافی سعودالحسن،ڈاکٹرمحمدعمر،خلیق الزمان ، مزمل اور دیگرلوگوں نے اظہارخیال کیا،سلمان صدیقی ندوی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے،جمشیدقادری ندوی نے نعت پیش کی،مولاناجہانگیرعالم قاسمی کی دعاپرپروگرام کااختتام ہوا،پروگرام میں خاص طور پرمولانااعظم شرقی ندوی، فیضان خان،احمدنگرامی،فہیم صدیقی ندوی،نوشادخان ندوی،صحافی ندیم ندوی،صحافی محمد نفیس شریک ہوئے۔