Skip to content
قطر،10ستمبر(ایجنسیز)ابتدائی طور پر دوحہ سے ملی جلی رپورٹس سامنے آئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ حماس کے حکام محفوظ رہے ہیں۔ جیسا کہ حماس کے عہدیدار نے ‘العربیہ’ کو بتایا ہے کہ حماس کا وفد اسرائیلی حملے میں محفوظ رہا ہے ۔
یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ میں جنگ بندی کے لیے نئی مگر ابتدائی نوعیت کی تجویز پر غور کے لیے حماس رہنما دوحہ میں منگل کے روز جمع ہوئے ۔ اسرائیل نے ان رہنماؤں میں سے حماس کے چیف مذاکرات کار خلیل الحیہ کے ساتھ ظاہر جبارین ، خالد مشعل اور نظار عواداللہ کو ٹارگٹ کرنا چاہا تھا۔ بعد ازاں اسرائیلی فوج نے حماس کے سینئیر قائدین کو نشانہ بنانے کی تصدیق کی تاہم متعین جگہ کا اظہار نہیں کیا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے اور اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی نے مشترکہ طور پر یہ کارروائی کی ۔جس میں ہدف بالکل واضح اور متعین تھا کہ حماس کی قیادت کو ختم کرنا ہے۔
مگر اسرائیلی فوج نے اپنے اس بیان میں اس لوکیشن کا تعین نہیں کیا جبکہ حماس کے ذرائع نے ‘العربیہ’ کو بتایا کہ حماس رہنماؤں پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنگ بندی کی نئی تجویز پر غور کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے ۔ ان رہنماؤں کو میٹنگ کے دوران ٹارگیٹ کیا گیا۔
قطری رد عمل
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے اپنے ایک بیان میں دوحہ میں حماس قیادت کی رہائشی عمارات پر فضائی حملے کی مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا یہ ایک مجرمانہ حملہ ہے۔ جو بین الاقوامی قوانین اور اقدار کی خلاف ورزی ہے۔ اس سے قطر کے شہریوں اور قطر میں رہنے والوں کی سلامتی کو سخت خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
ترجمان نے کہا قطر اسرائیل کے اس طرح کے بے رحمانہ رویے کو برداشت نہیں کرے گا۔
ماجد الانصاری کے مطابق اس واقعے کی اعلیٰ ترین سطح پر تحقیقات کی جا رہی ہیں اور جیسے ہی اس کی مزید تفصیلات سامنے آئیں گی ان کا اعلان کر دیا جائے گا۔
Like this:
Like Loading...