مولانا ابوالکلام آزاد کے نام پر عالمی سطح کا تحقیقی اور علمی مرکز قائم کیا جائے گا
حج بھون میں مختلف اداروں اور ملّی تنظیموں کے سربراہان کی خصوصی نشست
متفقہ طور پر اس ادارے کا چیئرمین حضرت مولاناابو طالب رحمانی صاحب کو منتخب کیا گیا
مولانا ابوالکلام آزادہمارے قومی ہیرو ہیں : اشوک چودھری
قومی یکجہتی کے علمبردار تھے مولانا ابوالکلام: ڈاکٹر خالد انور
پٹنہ:17 اگست:
صوبۂ بہار کے مختلف اضلاع سے چنندہ اصحابِ علم ، دانش وران اور علماے کرام اور سماجی ، سیاسی اور ملّی تنظیموں کے قائدین کی ایک خصوصی نشست حج بھَون، بہار کے آڈی ٹوریم میں منعقد ہوئی جس میں تمام شرکا نے اس موضوع پر اتّفاقِ رائے کا اظہار کیا کہ پٹنہ میں مولانا ابوالکلام آزاد کے نام پر ایک عالمی سطح کا تحقیقی، علمی ، تہذیبی اور ثقافتی مرکز قائم کیا جانا وقت کی ایک اہم ضرورت ہے۔مقررین کا یہ بھی خیال تھا کہ عہدِ حاضر میں مُلک بھر میں مختلف جہات سے جو مسائل اُبھر رہے ہیں اور قوم میں انتشار کی کیفیت بڑھتی جا رہی ہے، اس سے مقابلہ کرنے اور ان اندھیروں میں روشنی کی تلاش کے لیے ہمارے پاس ابوالکلام آزاد سے زیادہ معتبر، موزوں اور ہر دَور میں قابلِ تقلید کوئی دوسری شخصیت نظر نہیں آتی۔
مولانا ابو طالب رحمانی صاحب کی صدارت میں یہ محفل ِمشاورت شروع ہوئی۔ مفتی برکت اللہ صاحب کی تلاوتِ قرآنِ پاک سے محفل کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد کالج آف کامرس، آرٹس اینڈ سائنس کے شعبۂ اردو کے استاد پروفیسر صفدر امام قادری نے نشست کی غرض و غایت اور ابوالکلام آزاد کے نام سے کسی بڑے ادارے کے عظیم آباد میں قیام کے حوالے سے گفتگو شروع کی۔ ابوالکلام آزاد کی عبقری شخصیت اورمختلف میدانوں میں یکساں مہارت کے ساتھ کام کرنے کی صلاحیت کا ذکر کیا اور اس بات کو واضح کرنے کی کوشش کی کہ مولانا آزاد نے جنگِ آزاد ی کے دوران اور پھر آزادی کے بعد وزیرِ تعلیم کی حیثیت سے کون سے بڑے کار ہائے نمایاں انجام دئے۔
کلیدی خطاب پیش کرتے ہوئے حضرت مولانا ابوطالب رحمانی نے ابواکلام آزاد کی شخصیت کو ایک مینارۂ نور قرار دیا اور اس بات کو یاد دلانے کی کوشش کی کہ جب مایوسی اور اندھیرا بڑھ جائے تو اپنی عظیم شخصیات اور ان کے کارناموں کو کس طرح یاد کیا جانا چاہیے۔انھوں نے بہت واضح الفاظ میں اس بات کا اظہار کیا کہ تاریخ پر ماتم کرنے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کے لیے یہ مجمع جمع نہیں ہوا ہے بلکہ ہماری نظر مستقبل پر ہے اور آنے والے وقت میں قوم اور سماج کے لیے ہم جو خدمات انجام دے سکتے ہیں، اس کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔
اس موقع پر مہمان خصوصی ریاستی وزیر ڈاکٹر اشوک چودھری نے مسلم قوم کی پسماندگی کا تذکرہ کرتے ہوئے اس بات کی وکالت کی کہ ان کی ہمہ جہت ترقی کے بغیر ہمارا صوبہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔ انھوں نے متعدّد سماجی اور سیاسی رکاوٹوں کا تذکرہ کیا اور اس بات کی وضاحت کی کہ ہماری سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ بادِ سموم کے جھونکوں سے صوبۂ بہار کو بہ ہر طور بچایا جائے۔انھوں نے کہا کہ اقلیت آبادی اور دلت آبادی کو آج تک وہ انصاف نہیں ملا جس کی وجہ سے وہ دوسری آبادیوں کے برابر کھڑے ہو سکیں۔
انھوں نے کہا کہ علمِ سیاسیات کے طالبِ علم کے طور پر وہ ابوالکلام آزاد کو ایک قومی ہیرو سمجھتے ہیں اور ان کے سلسلے سے مہتم باالشان ادارہ قائم کرنے میں جتنی معاونت ان کی سطح سے ہو سکتی ہے، اس سے وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ڈاکٹر اشوک چودھری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمارنے ہمیشہ مسلمانوں کے مفاد کا خیال رکھا ہے ۔مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت اور ان کی ترقی کیلئے حکومت بہار نے ہمیشہ کام کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اس بات کی قطعی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ ہم کس کے ساتھ سرکار چلا رہے ہیں ،یا ہم کس کے ساتھ اتحاد میں ہیں ۔ جے ڈی یو چاہے جس پارٹی کے ساتھ اتحاد میں ہو مسلمانوں کے ترقیاتی کاموں میں کوئی رخنہ حائل نہیں ہو سکتا ۔
بہار قانون ساز کونسل کے رکن ، معروف صحافی ڈاکٹر خالد انور نے اپنی تقریر میں مولانا ابوالکلام آزاد کو قومی یک جہتی کی شناخت قرار دیا۔انھوں نے مولانا آزاد کی 1932ء کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے کس طرح جنگِ آزادی کے دنوں میں قومی یک جہتی سے دست برداری کی صورت میں آزادی کا پروانہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔انھوں نے کہا کہ صوبۂ بہار کے وزیرِ اعلیٰ بھی ابوالکلام آزاد کی شخصیت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کی بھی خواہش ہے کہ ابوالکلام آزاد کے حوالے سے صوبۂ بہار میں کوئی بڑا کام کیا جائے۔انھوں نے سامعین کو یاد دلا یا کہ مولاناابوالکلام آزاد کے یومِ ولادت کویومِ تعلیم کے طور پر منانے کے لیے صوبۂ بہار نے ہی پہل کی تھی۔بعد میں اِسے مرکزی حکومت نے پورے مُلک کے لیے نافذکیا۔
اس موقع پر بہار پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین جناب امتیاز احمد کریمی نے ایسے بڑے ادارے کے قیام کو نیک فال قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ اپنی قوم کے بے روزگار نوجوانوں کو اعلیٰ ملازمتوں میں پہنچانے کے لیے بڑے پیمانے پر کوچنگ سنٹر قائم کیے جانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ مولانا ابوالکلام آزاد سنٹر اس ذمہ دار ی کو بھی کامیابی کے ساتھ اٹھائے گا۔سابق راجیہ سبھا رُکن اور الکریم یونی ورسٹی کے چیرمین جناب احمد اشفاق کریم ،جمعیۃ علما بہار کے صدر مولانا محمد ناظم ،آل انڈیا ملّی کونسل کے نائب صدر مولانا انیس الرحمان قاسمی ، روزنامہ قومی تنظیم کے چیف ایڈیٹر جناب ایس۔ایم۔ اشرف فرید ،مولانا سہیل احمد قاسمی ، سابق صدر مفتی، امارتِ شرعیہ ، بہار ،جھارکھنڈ اور اڑیسہ،مولانا مطیع الرحمان سلفی، چیئر مین ، بخاری یونی ورسٹی، کشن گنج ،جناب نور الصالحین، صدر ، صالحین فائونڈیشن ،شہنواز بدر قاسمی،تنظیمِ مدارس کے سر براہ جناب عبدالقدوس ،ماہر تعلیم جناب نجم الحسن نجمی سمیت موجود تمام لوگوں نے مولانا آزاد کے نام پر معیاری اداروں کے قیام اور اپنی قوم کے بیچ سے بہترین لیاقت کے افراد کو پیدا کرنے کو آج کی ضرورت قرار دیا۔
اس نشست کی نظامت مولانا ظفر عبدالرئوف رحمانی، چیرمین ، زہرا فائونڈیشن نے کی۔اس نشست میں جناب راغب حسن ایڈووکیٹ(ٹرسٹی، امارتِ شرعیہ)، جناب رضوان احمد(پرنسپل، مدرسۂ ہاشمیہ)، جناب ایس ایم قادری(چارٹرڈ اکائونٹنٹ)، ڈاکٹر انوار الہدیٰ(ہمارا نعرہ)، جناب خورشید حسن(چیرمین، اسلامیہ گروپ آف انسٹی ٹیوشنس)، انجینئر یوسف صاحب(پٹنہ)، مولانا اسد قاسمی(امام، پٹنہ جنکشن مسجد) ، الحرا اسکول ، نیو عظیم آباد کالونی کے ڈائریکٹر ظفیر عالم(پٹنہ) اور مولانا انیس الرحمان اسلامی(مدھوبنی) نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ متفقہ طور پر اس ادارے کا چیر مین معروف عالمِ دین اور ملّی شخصیت حضرت مولانا ابوطالب رحمانی کو منتخب کیا گیا اور انھیں مجاز کیا گیا کہ وہ اس ادارے کے سلسلے سے ضروری کمیٹیوں کی تشکیل کریں اور آنے والے وقت کی سرگرمیوں کے سلسلے سے ضروری اقدام اٹھائیں گے۔