اعضاکی اسمگلنگ کے 4ملزمان کیخلاف این آئی اے کی چارج شیٹ
تروواننت پورم ،17اگست ( آئی این ایس انڈیا)
نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے کیرالہ کے نیڈمبسیری اعضاء کی اسمگلنگ کیس میں چار ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ ارناکولم کی خصوصی این آئی اے عدالت میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم میڈیکل ٹورازم کی آڑ میں لوگوں کو اعضاء کی پیوند کاری کے لیے ایران لے جاتا تھا۔عہدیداروں نے بتایا کہ کیرالہ پولیس نے اعضاء کی اسمگلنگ کیس میں سبیت نصر، سجیت شیام، بیلم کونڈا رام پرساد کو گرفتار کیا ہے۔ اس معاملے میں ایک ملزم مدھو جے کمار مفرور ہے۔ این آئی اے نے 3 جولائی 2024 کو نیڈمبسیری پولیس سے کیس اپنے ہاتھ میں لے لیا۔
تفتیش کے دوران، این آئی کو پتہ چلا کہ چاروں ملزمان نے مل کر معصوم نوجوانوں کو پیسوں کے عوض اپنے اعضاء عطیہ کرنے کی ترغیب دی اور اعضاء کو بیرون ملک اسمگل کیا۔اس کے علاوہ ملزم نے ٹرانسپلانٹ کے ضرورت مند ہندوستانی مریضوں سے بھی رابطہ کیا اور ان سے ٹرانسپلانٹ کروانے کے لیے 50 لاکھ روپے لیے۔ ملزمان نے انسانی اعضاء کی غیر قانونی تجارت میں سہولت فراہم کرنے کے لیے جعلی دستاویزات تیار کیں جن میں حکومت کے مختلف دفاتر اور عہدیداروں کی مہریں اور دستخط شامل تھے۔
پولیس پوچھ گچھ کے دوران تھریسور کے سبیت نصر نے بتایا کہ اس نے 2019 میں اپنا گردہ بیچا تھا جس کے بعد وہ انسانی اعضاء کی اسمگلنگ کے ریکیٹ میں ملوث ہوگیا۔ پولیس نے حیدرآباد میں تفتیش شروع کی، اس دوران انکشاف ہوا کہ ایران، کویت اور سری لنکا میں انسانی اعضاء کی اسمگلنگ کا ایک بہت بڑا ریکیٹ چل رہا ہے۔رام پرساد اپنا گردہ بیچنے کی کوشش کر رہا تھا۔ صحت کی خرابی کی وجہ سے وہ گردہ فروخت نہ کر سکا، لیکن خریدار بن گیا۔ اس دوران اس کا رابطہ انسانی اعضاء کی اسمگلنگ کرنے والے گروہ سے ہوا۔
بعد میں وہ مادھو کے رابطے میں آیا، جو ایران میں مبینہ طور پر گینگ سے تعلق رکھتا تھا۔ویبھو نے بتایا کہ اعضاء حاصل کرنے والے مادھو سے رابطہ کرتے تھے، جو رام پرساد کے ساتھ مل کر ان کی مانگیں پوری کرتے تھے۔ بتایا گیا کہ اعضاء عطیہ کرنے والوں کا تعلق کم آمدنی والے خاندانوں سے ہے، جنہیں اپنے اعضا عطیہ کرنے کے لیے 6 لاکھ روپے تک دیے گئے۔ تاہم ملزم نے اس سے کہیں زیادہ رقم کمائی۔ انہوں نے بتایا کہ گینگ کے تمام ارکان کو بھارت میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔