Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
politics of revenge

بدلے کی سیاست

Posted on 25-09-2024 by Maqsood

بدلے کی سیاست

 

ازقلم:ڈاکٹر سید ابوذر کمال الدین

 

ہمارے ملک میں تاریخی غلطیوں کو ٹھیک کرنے اور بدلے کی سیاست پر بہت زور ہے۔ اس معاملے میں مسلمانوں کو تاریخ کے کٹ گھرے میں مجرموں کی طرح کھڑاکرکے ایک لمبی فرد جرم دکھا کر ان سے صفائی طلب کی جارہی ہے اور ان کے ناکردہ گناہوں کی بنیاد پر انہیںطرح طرح سے سزا دی جارہی ہے اور مزید سزا دینے کی تیاری ہے۔ جب وہ حکومت، عدالت، صحافیوں اور اکثریت کے لوگوں سے پوچھتا ہے کہ ہم نے کب کہاں اور کس کے ساتھ یہ جرم کیا ہے کہ ہمیں قابلِ سزا ٹھہرایا جارہا ہے۔ تو مسلمان بادشاہوں کے کرتوتوں کا مجرم مان کر سزا کا جواز پیدا کیا جاتا ہے۔ آپ نے شیر اور میمنہ کی کہانی سنی ہوگی۔ میمنہ کو پانی پیتا دیکھ کر شیر کے منہ میں پانی آگیا ہے۔ شیر نے میمنہ سے گرج کر کہا تم روکو! تم نے ہمارا پانی جوٹھا کردیا ہے۔ میمنہ نے جان کی خیر مانگتے ہوئے کہا آپ اونچائی پر ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ میں آپ کا جوٹھا پانی پی رہا ہوں۔ مگر شیر کی نیت خراب تھی، اس نے دیکھا اتنا معصوم نرم ملائم اور مزے دار شکار کو اپنے گرفت سے باہر نہیں جانے دینا ہے۔ اس نے فوراً کہا کل تمہاری ماں نے اس تالاب کو جوٹھا کردیا تھا اس لیے تمہیں اس کی سزا مل کر رہے گی اور پھر جھپٹ کر اس نے میمنہ کو پکڑلیا۔ ٹھیک یہی کیفیت اس وقت ہندوستانی مسلمانوں کی ہے۔
آزادی کے بعد سے ہی یہ کہا جانے لگا تم تو اس ملک کے نہ وفادار ہو اور نہ ہوسکتے ہو۔ تم نے جب ملک بانٹ لیا تو اب وہاں جاؤ یہاں کیوں ہو۔ تم نے تاریخ میں بہت ظلم ڈھائے ہیں، اب ہم تم سے چن چن کر اور گن گن کر اس کا بدلہ لیں گے۔ اب مسلمان پریشان ہے کہ کیسے اپنی وفاداری ثابت کرے؟ وہ ملک کے بٹوارے کا ذمہ دار کیسے ہے؟ اور تاریخ میں جب وہ تھا ہی نہیں تو اس نے ظلم کب کیا اور کس کے ساتھ کیا؟ کہا گیا اتنے بھولے نہ بنو، بھارت پر مسلم اتاتائیوں نے سات آٹھ سو سال شاسن کیا ہے اور اس دوران یہاں کے ہندوؤں پر بہت ظلم کیا ہے تو اس کا بدلہ اب تم سے لیا جائے گا۔ مسلمان ہاتھ جوڑ کر کہہ رہا ہے کہ قانون کا ایک عام اصول ہے کہ سرفراز کی سزا شہاب کو نہیں دی جاسکتی ہے۔ جن لوگوں نے آپ کے باپ داداؤں پر ظلم کیا ہے ان میں بیشتر کی قبریں اس ملک میں ہیں اگر آپ ان کو زندہ کرکے ان پر مقدمہ چلائیں اور ان کو سزا دیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ لیکن آپ اگر ستندر کا بدلہ مہندر سے لینا چاہیں گے تو آپ آج کی تاریخ میں شاسک ہیں، طاقتور ہیں، بدلہ لے تو سکتے ہیں مگر یہ انصاف نہیں ظلم ہوگا، خدارا ایسا ظلم نہ کیجیے۔
اگر آپ بدلہ لینا چاہتے ہیں تو راون نے جو سری لنکا کا راجہ تھا اس نے سیتا کا اپہرن کیا تھا اور آج بھی سری لنکا میں تامل ہندوؤں پر ظلم ہورہا ہے۔ اب تو بھارت میں رام راج کی تیاری ہورہی ہے سری لنکا پر حملہ کرکے یا وہاں کے شاسکوں کو سزا دے کر اس اپمان کا بدلے لیجیے۔ بھارت پر جو مسلمان آتاتائی حملہ آور تھے وہ عرب، عراق، ایران، ترکی، ازبکستان، تاجکستان اور افغانستان سے آئے تھے۔ آج بھی افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش میں جو ہندو آبادی رہتی ہے وہ بھارت سرکار کے مطابق پرتارت کیے جارہے ہیں جن کو بھارت میں شہریت دینے کے لیے شہری قانون ترمیمی بل پاس کرایا گیا۔ بھارت سرکار ان ملکوں کو الٹی میٹم دے گی کہ وہ بھارت میں ان کی طرف سے تاریخی جرم ہوا ہے اس کا ہرجانہ دے، اس کی بھرپائی کرے ورنہ اب بھارت کی طرف سے حملہ جھیلنے کے لیے تیار ہوجائے۔ یہ سب حصہ کبھی اکھنڈ بھارت کا حصہ تھے، اب وقت آگیا ہے کہ ان کو بھارت میں شامل ہونے پر مجبور کیا جائے۔ تاریخ کا بھول سدھارنے اور اس کی غلطیوں کا حساب چکتا کرنے کا یہ ایسا طریقہ ہے جس کا کچھ تاریخی، اخلاقی، قانونی اور انسانی جواز ہوسکتا ہے۔
ایسا نہ کرکے بھارت کے مسلمانوں کو کمزور مان کر پورے دل و بل کے ساتھ اس پر ٹوٹ پڑنا اور بلڈوزر لے کر چڑھ دوڑنا یہ بہادری نہیں ہے۔ ہمارے یہاں بہار میں ایک دیہاتی کہاوت ہے کدو پر سیپ بھی تیز ہوتا ہے کیونکہ کدو اتنا نرم ہوتا ہے کہ کند سے کند چیز بھی اس کو آسانی سے کاٹ سکتی ہے۔ وقف ترمیمی بل 2024 کے ذریعہ تمام تاریخی مسجدوں پر قبضہ کی جو مذموم کوشش ہورہی ہے وہ اسی بدلے کی سیاست کی مذموم شکل ہے۔ یہ حکومت طاقت ور سے لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ چین نے ہزاروں میل زمین پر قبضہ کررکھا ہے۔ اس سے اپنی زمین واپس لینے کی ہمت تو نہیں ہے مگر مسلمانوں سے بدلہ لینے کی بات ہو تو کئی چیف منسٹر ہٹلر کی ناک کان کاٹ سکتے ہیں۔ بدلے کی سیاست کی یہ کالی رات جلد ہی ختم ہونے والی ہے۔ صبر اور حکمت سے کام لیجیے۔
Website: abuzarkamaluddin.com
, Mobile: 9934700848

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

اشتہارات

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb