موجودہ دور میں سوشل میڈیا کا درست استعمال اور علماء کا ادب و احترام ہر مسلمان کی اہم ذمہ داری
ازقلم: مفتی انعام الرحمن خان قاسمی
الحمد للہ رب العالمین والعاقبۃ للمتقین والصلوۃ والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم
اما بعد”: قال اللہ تعالیٰ انما یخشی اللہ من عبادہ العلماء وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم ان العلماء ورثۃ الانبیاء وان الانبیاء لم یورثو دینارا ولا درھما وانما ورثوا العلم فمن اخذہ اخذ بحظ وافر… اوکما قال علیہ الصلوۃ والسلام
قارئین کرام….. اللہ تبارک تعالیٰ نے ہم سب کو اس دنیا میں ایک خاص مقصد کے تحت بھیجا ہے اور وہ اھم مقصد عبادت ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم بھی ارشاد فرمایا ہے کہ ہم نے جناتوں اور انسانوں کو محض اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے لیکن ہم سب اس دنیا میں آنے کے بعد اپنے آنے کے مقصد کو بھول کر دیگر فضول کاموں میں لگ گئے ہیں اور جو کرنے کے کام ہیں انہیں ہم نے بالکل پس پشت ڈالدیا ہے بالخصوص سوشل میڈیا پر ہم لوگ اس قدر مصروف ہوگئے ہیں کہ بہت سا قیمتی وقت اسی میں ضائع کر رہے ہیں خاص طور پر جب ھم سوشل میڈیا پر کسی خاص مدعی کو دیکھتے ہیں یا کسی مخصوص شخص کو ٹرول کیا جارہا ہو تو اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہوتے ہیں اور یہ ہرگز تحقیق نہیں کرتے ہیں کہ وہ بات سچی بھی ہے یا نہیں مزید یہ کہ جب کسی دینی مدرسہ و مسجد یا کسی حافظ و عالم کو بدنام کرنے کی غرض سے سوشل میڈیا پر کوئی پوسٹ کی جائے تو ھم لوگ بلا تحقیق اس ویڈیو یا فوٹو یا تحریرات کو آگے بھیجتے رہتے ہیں جبکہ حدیث پاک میں آتا ہے کہ آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنا کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو بلا تحقیق آگے چلتا کردے لیکن دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ کسی کی اچھائی کو آگے بھیجنے یا کسی کو بتانے میں کنجوسی کررہے ہوتے ہیں لیکن اگر کسی طرف جھوٹی بات منسوب ہو یا کسی بات سے کسی شخص کی بدنامی کرنا مقصود ہو تو اسے سرعام بدنام کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک بھیجتے ہیں اور اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ذرا بھی اس کا خیال نہیں ہوتا کہ ہم جو چیز آگے بھیج رہے ہیں وہ سچ ہے یا جھوٹ نیز وہ کسی عام شخص سے متعلق ہے یا کسی عالم دین سے متعلق ہے یاد رکھئے کہ علماء کا ادب و احترام ہم سب کی اھم ذمہ داریوں میں سے ہے علماء کی شان و شوکت کے لئے اتنا کافی ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن کریم میں ان کا ذکر فرمایا ہے اور کل قیامت کے دن جب انبیاء کرام کے حق میں شہادت پیش کرنے کی نوبت آئے گی تو یہی علماء کرام کو بطور گواہ پیش کیا جائے گا اور یہ علماء کرام انبیاء کے حق میں گواہی دیں گے اور ان کی گواہی قبول کی جائے گی نیز حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق یہ علماء کرام انبیاء کے وارث ہیں نیز یہ بھی فرمایا گیا کہ میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے انبیاء کی مانند ہیں
میرے پیاروں اس قدر علماء کرام کے فضائل ہمیں معلوم ہونے کے بعد ہم علماء کرام سے متعلق نازیبا باتوں کو دوسروں تک بغیر تحقیق کے پہونچا کر خود بھی گنہگار ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی گنہگار کرتے ہیں یاد رکھئے یہ علماء کرام کی توھین ہے اور علماء کی توہین کفر تک بھی پہونچا سکتی ہے ہمارے اکابرین کے ملفوظات کا اگر مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ علماء کی توھین کے کیا برے نتائج ہوسکتے ہیں بعض اکابرین نے فرمایا کہ علماء کی توھین کرنے والے کا ایمان مرتے وقت سلب کرلیا جاتا ہے بعض نے فرمایا کہ علماء کی توھین کرنے والے کی قبر کھول کر دیکھ لو اس کا چہرہ قبلہ سے پھیر دیا جاتا ہے بعض نے فرمایا کہ علماء کی توھین کرنا کفر ہے بعض نے فرمایا کہ علماء کی توہین کرنے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے اس قدر سخت باتیں معلوم ہونے کے بعد بھی اگر ہم علماء کی توہین کریں یا انہیں بلا وجہ بدنام کرنے میں معاون بنیں تو یقیناً قابل مواخذہ ہوں گے اس سے انکار نہیں ہے کہ بعض لوگ علماء کا چولہ پہن کر ان کا حلیہ اختیار کرکے اس کی آڑ میں فضولیات اور غیر شرعی کاموں کے مرتکب ہیں تو ایسے لوگوں کو پکڑ کر ان کے پاس جاکر انہیں بٹھاکر اچھے سے سمجھانے کی کوشش کی جائے کیونکہ اگر آپ ان کی خیر خواہی چاہتے ہیں کہ وہ برے کام چھوڑ دیں اور اچھے کام کرنے لگیں تو انہیں سمجھائیں اس طرح سوشل میڈیا پر ان کے بارے میں پوسٹ کرنا یا تحریریں وغیرہ بھیجنا کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے کیونکہ خود قرآن کریم بھی اس طرح کی فواحشات کو عام کرنے اور کسی کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دیتا حتی کہ قرآن کریم نے تو کسی سے متعلق بدگمانی کرنے سے بھی سختی سے منع فرمایا ہے لہٰذا میری تمام قارئین کرام سے عاجزانہ درخواست ہے کہ ان گزارشات کو ملحوظ رکھیں اور سوشل میڈیا کا درست استعمال کریں اچھی باتوں کو پھیلائیں کیونکہ اس کے پھیلانے میں تو ثواب ہے اور بری باتوں کو عام کرنے یا انہیں کہیں بھیجنے سے گریز کریں کیونکہ یہ یقینی طور پر گناہ ہے نیز اپنے علاقہ کے علماء کرام سے تعلق رکھیں اور دینی مسائل میں ان سے رابطہ رکھیں ایک اھم بات کی طرف توجہ دلانا ضروری سمجھتا ہوں کہ ہر ڈاڑھی ٹوپی والا یا ہر حافظ یا امام مسائل بتانے کے قابل نہیں لہٰذا مسائل صرف علماء کرام سے ہی پوچھیں دین کی اسلام کی اھمیت کو سمجھیں اگر کوئی بیمار ہوجائے تو اچھے سے اچھا ڈاکٹر تلاش کرتے ہیں مکان بنانا ہو تو بہترین سے بہترین انجینئر سے نقشہ بنواتے ہیں کسی کیس کی پیروی کرنا ہو تو بڑے سے بڑا وکیل تلاش کیا جاتا ہے تو پھر صرف دینی مسائل کو ہی کیوں اس قدر کمتر سمجھا جاتا ہے کہ ہر کسی ڈاڑھی ٹوپی والے سے یا کسی بھی عالم نما شخص سے معلوم کرلیا جاتا ہے خدارا اس معاملہ میں علماء کرام سے رابطہ کیجئے کیوں کہ مسائل بتانا انہی کی ذمہ داری اور انہی کا حق ہے اپنے دینی مسائل ان سے ہی حل کروائیں گھریلو مسائل میں بھی اپنے بڑوں کا ادب و احترام کرتے ہوئے علماء کرام کی جانب سے دی گئی ہدایات کے مطابق شریعت پر عمل پیرا رہنے کی ہر ممکن کوشش کریں اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کی زندگی کے ہر شعبہ میں مدد و نصرت فرمائے اور قدم قدم پر کامیابی و کامرانی سے ہمکنار فرمائے. آمین یا رب العالمین
از…. مفتی انعام الرحمن خان قاسمی بھوپالی بن رئیس العلماء مدھیہ پردیش حضرت مولانا مفتی رئیس احمد خان قاسمی صاحب بھوپالی دامت برکاتہم العالیہ خلیفہ حضرت مولانا قمر الزماں صاحب الہ آبادی دامت برکاتہم العالیہ
مہتمم مدرسہ حمیدیہ قاسمیہ فخر العلوم بھوپال
رابطہ نمبر: 9713719786