گستاخِ رسول کے خلاف ریاست میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری
13 اکتوبر 2024ء:
کل جماعتی وفاق، مہاراشٹر کی جانب سے ریاست بھر میں تحفّظ ناموسِ رسالت کے حوالے سے اورنگ آباد، ناندیڑ، پربھنی، احمد نگر، ہنگولی، پاتھری، سیلو، مالیگاوں، اکولہ، ایوت محل، خلد آباد، پیٹھن، کنڑ، بیڑ، اور مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔ ان مظاہروں میں نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے ملعون رام گیری، یتی نرسمہا نند، اور مسلمانوں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے والے نتیش رانے کی فوری گرفتاری اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ مسلمانوں نے اس حوالے سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ ان افراد کو گرفتار کر کے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے۔
ان احتجاجی مظاہروں کا مقصد مسلمانوں کے جذبات اور مطالبات کو حکومتی سطح پر پہنچانا تھا تاکہ ان افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جا سکے جو مذہبی منافرت پھیلانے اور نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ مظاہرین نے کہا کہ یہ مظاہرے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک ان مطالبات کو پورا نہیں کیا جاتا اور گستاخانِ رسول کو سخت ترین سزا نہیں دی جاتی۔
کل جماعتی وفاق، مہاراشٹر کی جانب سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ حکومت ایسے عناصر کے خلاف فوری طور پر قانون سازی کرے جو کسی بھی مذہب یا اس کی مقدس شخصیات کی توہین کرتے ہیں تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات کو روکا جا سکے۔ اس موقع پر منتظمین نے مطالبہ کیا کہ وقف املاک کے تحفّظ کے لیے متنازع وقف ترمیمی بل 2024ء کو بھی فوراً واپس لیا جائے کیونکہ یہ قانون مسلمانوں کے حقوق اور ان کے مذہبی و مالی مفادات کے لیے نقصان دہ ہے۔
منتظمین نے زور دیا کہ ملک میں ذات پات کی بنیاد پر پھیلائی جانے والی نفرت اور فرقہ وارانہ فسادات کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں تاکہ سبھی شہری امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ اس کے ساتھ ہی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم، یک طرفہ کارروائیاں، اور بے گناہوں کی گرفتاریوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
ان مظاہروں میں مسلمانوں کی کثیر تعداد نے شرکت فرما کر اپنی ایمانی غیرت و حمیت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ اس میں علماء کرام، دانشورانِ ملت، اور سیاسی و غیر سیاسی تنظیموں کے ذمّہ داران نے بھی شرکت کی اور ناموسِ رسالتﷺ کے تحفّظ کے لیے اپنی آواز بلند کی۔
نبیﷺ کی عزت و حرمت کی حفاظت کرنا ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے، اور جو کوئی اس میں گستاخی کرے گا، اسے دنیا اور آخرت میں شدید سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ رسول اللّٰہﷺ کی شان میں گستاخی اور توہین ایک ناقابلِ معافی جرم ہے۔ اس سلسلے میں مسلمانوں کے مطالبات درج ذیل ہیں:
1. رام گیری، نرسمہا نند، اور نتیش رانے کی فوری گرفتاری: ان افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے جو اہانت آمیز بیانات یا حرکات میں ملوث ہیں۔
2. اہانت کے خلاف قانون سازی: ناموسِ رسالتﷺ اور دیگر مذہبی شخصیات کی عزت و حرمت کے تحفّظ کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں اور ان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
3. وقف ترمیمی بل 2024ء کی منسوخی: مسلمانوں کے مذہبی اور مالی حقوق کو متاثر کرنے والے وقف سے متعلق نئے قوانین کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔
4. ذات پات پر مبنی فسادات اور نفرت کا خاتمہ: ذات پات کے بنیاد پر ہونے والے فسادات اور نفرت انگیزی کا سدّباب کیا جائے۔
5. مسلمانوں پر مظالم کا خاتمہ: مسلمانوں کے خلاف ظلم، یک طرفہ کارروائیوں اور بے گناہوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ فوری طور پر روکا جائے۔
آخر میں علماء کرام اور دانشورانِ ملت نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر ان مطالبات کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو مزید وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے، اور حالات کی سنگینی کی تمام تر ذمّہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ مظاہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہی ملک میں امن و امان کی فضا بحال رکھ سکتی ہے اور مسلمانوں کے جذبات کو ٹھنڈا کر سکتی ہے۔