غزل دن رات دل کو زخم دے نشتر لگائے جو میرا حبیب وہ ہے کہ مجھ کو رلائے جو شہرِ وجود ہے ترا یا ہے جہانِ کل اک تجربہ نیا مجھے ہر دن کرائے جو بد قسمتی سے مجھ کو محبت ہے ایسے سے کر نے کے بعد وعدہ نبھا ہی نہ پائے جو اب…
غزل دن رات دل کو زخم دے نشتر لگائے جو میرا حبیب وہ ہے کہ مجھ کو رلائے جو شہرِ وجود ہے ترا یا ہے جہانِ کل اک تجربہ نیا مجھے ہر دن کرائے جو بد قسمتی سے مجھ کو محبت ہے ایسے سے کر نے کے بعد وعدہ نبھا ہی نہ پائے جو اب…