اسرائیل نے ایران کی تنصیبات پر حملہ نہ کرنے کا یقین دلایا ہے: امریکی عہدہ دار
واشنگٹن،16اکتوبر (ایجنسیز )
یتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ ہم امریکہ کی رائے کو سنتے ہیں، لیکن ہم اپنے حتمی فیصلے اپنے قومی مفادات کی بنیاد پر کریں گے۔وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل نے تصدیق کرنے سے انکار کر دیا کہ نیتن یاہو نے بائیڈن کو اہداف کے بارے میں کسی یقین دہانی کی پیش کش کی ہے۔امریکی عہدہ داروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے امریکہ کو یقین دلایا ہے کہ وہ ایران کی جوہری یا تیل کی تنصیبات پر حملہ نہیں کرے گا۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ یہ یقین دہانی حتمی نہیں ہے۔بائیڈن انتظامیہ کا خیال ہے کہ اس نے اسرائیل سے یہ یقین دہانی حاصل کر لی ہے کہ وہ ایران کے جوہری یا تیل کے مقامات کو ایک ایسے وقت میں نشانہ نہیں بنائے گا جب وہ اس ماہ کے شروع میں ایران کے میزائلوں کے ایک حملیکے بعد جوابی حملہ کرنا چاہتا ہے۔
یہ بات دو امریکی عہدے داروں نے منگل کو کہی۔تاہم، امریکی عہدہ داروں نے، جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نجی سفارتی بات چیت پر گفتگو کی ہے، خبردار کیا کہ یہ یقین دہانی حتمی نہیں ہے اور یہ کہ حالات بدل سکتے ہیں۔ عہدیداروں نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں یقین دہانیوں کو پورا کرنے کے بارے میں اسرائیل کا ٹریک ریکارڈ ملا جلا ہے اور اس نے اکثر اندرون ملک اسرائیلی سیاست کی عکاسی کی ہے جس نے واشنگٹن کی توقعات پر پانی پھیرا ہے۔اس کی تازہ ترین مثال گزشتہ ماہ سامنے آئی جب امریکی حکام کو ان کے اسرائیلی ہم منصبوں نے بتایا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو لبنان کے لیے امریکی اور فرانسیسی قیادت میں عارضی جنگ بندی کے اقدام کا خیرمقدم کریں گے لیکن اس کے دو دن بعد دیکھا گیا کہ اسرائیل نے ایک بڑا فضائی حملہ کیا جس میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ ہلاک ہوئے تھے۔نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ ہم امریکہ کی رائے کو سنتے ہیں، لیکن ہم اپنے حتمی فیصلے اپنے قومی مفادات کی بنیاد پر کریں گے۔
انتظامیہ کا یہ بھی خیال ہے کہ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو یو ایس ٹرمینل ہائی ایلٹی ٹیوڈ ایریا ڈیفنس،(THAAD) بیٹری اور اسے آپریٹ کرنے کے لیے تقریباً 100 فوجی بھیجنے سے ایران کی ممکنہ انتقامی کارروائی اور اپنے سیکیورٹی کے عمومی مسائل کے بارے میں اسرائیل کے کچھ خدشات میں کمی آئی ہے۔پنٹاگون نے اسرائیل پر اپریل اور اکتوبر میں ایران کے بیلسٹک میزائل حملوں کے بعد اسرائیل کے فضائی دفاع کو تقویت دینے کے لیے اتوار کو THAAD کی تعیناتی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کی اجازت صدر جو بائیڈن کی ہدایت پر دی گئی ہے۔یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے تقریباً 180 بیلسٹک میزائلوں کے داغے جانے کے بعد، جنہیں روکنے میں امریکہ نے مدد کی تھی، مشرق وسطیٰ کسی اسرائیلی متوقع ردعمل کے لیے تیار رہا ہے۔ ادلے بدلے کے حملوں اور اس بارے میں غیر یقینی صورتحال نے کہ اسرائیل ایران کے اہم توانائی اور جوہری مقامات پر حملہ کر سکتا ہے، جس کے نتیجے میں جنگ بڑھ کر ایک مکمل علاقائی جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔