Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
حضرت عمر فاروق پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے عطائے خداوندی تھے۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد کا بیان

باللہ رب العزت کے پاس عزت کا معیار صرف تقوی ہے۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد کا بیان

Posted on 17-10-202417-10-2024 by Maqsood

باللہ رب العزت کے پاس عزت کا معیار صرف تقوی ہے۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد کا بیان

 

حیدرآباد (17؍ اکتوبر 2024؁ء )

 

حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اپنے آپ کو اپنے رب ذو جلال کی ناراضگی سے بچانے کا نام تقویٰ ہے۔ تقویٰ یعنی اللہ کا خوف تمام بھلائیوں کا مجموعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا کے وجود سے لے کر قیامت تک آنے والے تمام انس وجن کے لئے تقویٰ کی وصیت فرمائی ہے۔ تقویٰ ہی کل قیامت کے دن نجات دلانے والی کشتی ہے۔ تقویٰ مومنین کے لئے بہترین لباس اور بہترین زادِ راہ ہے۔ یہ وہ عظیم نعمت ہے جس سے دل کی بندشیں کھل جاتی ہیں جو راستے کو روشن کرتی ہے اور اسی کی بدولت گمراہ بھی ہدایت پاجاتا ہے۔ تقویٰ ایک ایسا قیمتی موتی ہے کہ اس کے ذریعہ برائیوں سے بچنا اور نیکیوں کو اختیار کرنا آسان ہوجاتاہے۔
تقویٰ سے متعلق دامادِ رسول حضرت علی ؓ کا ایک قول کتابوں میں مذکور ہے کہ تقویٰ دراصل اللہ تعالیٰ سے ڈرنے، شریعت پر عمل کرنے، جو مل جائے اس پر قناعت کرنے اور قیامت کے دن کی تیاری کرنے کا نام ہے۔ تقویٰ کا اصل مرکز دل ہے جیساکہ نبی اکرم نے دل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تقویٰ یہاں ہے۔غرضیکہ تقویٰ اصل میں اللہ تعالیٰ سے خوف ورجاء کے ساتھ حضور اکرم کے طریقہ کے مطابق ممنوعات سے بچنے اور اوامر پر عمل کرنے کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام میں مختلف انداز میں ارشاد فرمایا اے ایمان والو! دل میں اللہ کا ویسا ہی خوف رکھو جیسا خوف رکھنا اس کا حق ہے۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور سچے لوگوں کے ساتھ رہا کرو۔
تقویٰ کوئی ایسا عمل نہیں جو صرف اِس امت کے لئے خاص ہو بلکہ دنیا کے وجود سے لے کر آج تک اور قیامت تک آنے والے ہر شخص سے مطلوب ہے کہ وہ اللہ سے ڈر کر زندگی کے ایام گزارے۔خالق کائنات نے اپنے حبیب محمد مصطفی کو بھی تقویٰ یعنی اللہ سے ڈرنے کا حکم دیا ہے چنانچہ ارشاد باری ہے اے نبی! اللہ سے ڈرتے رہو۔ذلت کے نقشوں میں عزت دینے والے نے قرآن کریم میں اعلان کردیا کہ اس کے دربار میں مال ودولت اور جاہ ومنصب سے کوئی شخص عزیز نہیں بن سکتابلکہ اس کے ہاں عزت کا معیار صرف اللہ کا خوف ہے۔
جو جتنا اللہ تعالیٰ سے ڈرکر یہ فانی دنیاوی زندگی گزارے گا، وہ اس کے دربار میں اتنا ہی زیادہ عزت پانے والا ہوگا، چنانچہ فرمان الٰہی ہے: درحقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ شخص ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہوگا ۔ عباداتی، معاملاتی اور معاشرتی زندگی میں 24 ؍گھنٹے ہر وقت اللہ تعالیٰ کا خوف آسان نہیں جبکہ شیطان، نفس اور معاشرہ ہمیں مخالف سمت لے جانے پر مصر رہتا ہے، چنانچہ رحمت الہی نے بندوں پر رحم
فرماکر ارشاد فرمایا: جہاںتک تم سے ہوسکے اللہ سے ڈرتے رہو۔ یعنی ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق اللہ سے ڈرتے ہوئے زندگی کے لمحات گزارتا رہے۔ہم متقی کیسے بنیں؟ اس کاجواب بہت آسان ہے کہ متقیوں کی جو صفات اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام میں بیان فرمائی ہیں، وہ صفات اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کریں۔
24؍گھنٹے ،ہر لمحہ ہمارے دل ودماغ میں یہ رہنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دیکھ رہا ہے۔غر ض یہ کہ عموماً تقویٰ ۳؍ امور سے حاصل ہوتا ہے: احکام الٰہی پر عمل کرنا اور برائیوں سے بچنا۔ نبی کی سنتوں پر عمل کرنا اور مکروہ چیزوں سے اپنی حفاظت کرنا۔ شک وشبہ والے امور سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنا اور بعض جائز کاموں کو بھی ترک کرنا، جیساکہ فرمان رسول ہے: کوئی شخص اْس وقت تک متقیوں میں شامل نہیں ہوسکتا جب تک وہ بعض جائز چیزیں نہ چھوڑدے جن میں کوئی حرج نہیں، ان چیزوں سے بچنے کے لئے جن میں حرج ہے۔اللہ تعالی ہم کو صیحح علم اور علم کی توفیق عطافرمائیں۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb