Skip to content
مولانا اجمل کا دعویٰ، وقف کی زمین پر پارلیمنٹ کی نئی عمارت بنائی گئی
نئی دہلی ،17اکتوبر (الہلال میڈیا ایجنسی)
آسام کے اے آئی یو ڈی ایف (آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ) کے رہنما مولانا بدرالدین اجمل نے بڑا بیان دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت وقف کی زمین پر بنائی گئی ہے۔ وقف بل پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام سیکولر سیاسی جماعتوں نے اس بل پر نظرثانی کے لیے بنائی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کا بائیکاٹ کیا ہے۔ اجمل نے کہا کہ پانچ کروڑ لوگوں نے جے پی سی کو پیغامات بھیج کر اس بل کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس بل کو لے کر لوگوں میں کتنی ناراضگی ہے۔ اجمل نے یہ بھی اعلان کیا کہ جمعیت علمائے ہند آسام میں وقف بورڈ کی زمینوں کا سروے کرے گی، تاکہ اس بل کو چیلنج کیا جا سکے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت وقف اراضی پر تعمیر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بل کے حوالے سے قانونی لڑائی جاری رہے گی۔وہیں دوسری جانب مرکزی وزیر کرن رجیجو نے تمام ممبران پارلیمنٹ سے وقف (ترمیمی) بل 2024 کی حمایت کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان میں دنیا میں سب سے زیادہ وقف املاک ہیں، جنہیں مسلم کمیونٹی کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ان کی یہ اپیل بدرالدین اجمل کے بیان کے بعد آئی ہے،چونکہ انہوں نے الزام لگایاہے کہ قومی راجدھانی میں کئی علاقے وقف اراضی پر بنائے گئے ہیں۔
بدرالدین اجمل نے خاص طور پر ذکر کیا کہ وسنت وہار سے دہلی کے ہوائی اڈے تک کے علاقے وقف املاک پر واقع ہیں۔مولانا اجمل کے دعووں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی نے ان پر خوشامد کی سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی قومی ترجمان پردیپ بھنڈاری نے کہا کہ اجمل کے ووٹ بینک نے لوک سبھا انتخابات کے دوران کانگریس کی حمایت کی تھی، جس کی وجہ سے ان کی شکست ہوئی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ لیڈروں کو خوشامد کے ہتھکنڈے اپنا کر آئین کی توہین نہیں کرنی چاہیے۔
Like this:
Like Loading...