Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
surprising-benefits-of-womens-centers-under-the-supervision-of-minbar-and-mihrab-foundation-india

مراکز نسواں کا قیام صدی کا عظیم انقلابی کارنامہ

Posted on 18-10-2024 by Maqsood

مراکز نسواں کا قیام صدی کا عظیم انقلابی کارنامہ
منبر و محراب فاونڈیشن انڈیا کی زیر نگرانی قائم مراکز نسواں کے حیرت انگیز فوائد

 

ازقلم:محمد عبدالحلیم اطہر سہروردی،
صحافی و ادیب،،گلبرگہ8277465374

 

منبر و محراب فاونڈیشن انڈیا کرناٹک کی زیر نگرانی تماپور میں قائم مرکز نسواں کے ششماہی امتحانات میں حضرت مولانا نذیر احمد رشادی کی کرم فرمائی سے مولانا مختار احمد رشادی کے ہمراہ بحیثیت ممتحن حاضری کا موقع ملا۔جملہ 49طالبات و خواتین کا امتحان لیتے وقت ان کے تاثرات بھی پوچھے تو ان کے جوابات اور تاثرات سن کر دنگ رہ گیا،ان طالبات اور خواتین کاجو کہنا تھا اس کا مجموعی خلاصہ یہ ہیکہ وہ جیسے ان مراکز نسواں کی منتظر تھیں اور اب انہیں موقع ملا تو وہ بہت دلچسپی اور فکر کے ساتھ دین سیکھ رہی ہیں،یہ تاثرات سن کر احساس ہوا کہ ہم جو بڑے بڑے جلسہ اور پروگرام کر رہے ہیں اس کا کچھ فائدہ امت کو ہو بھی رہا ہے تو اس میں اکثریت مردوں کی ہے خواتین کی تعلیم و تربیت کا شعبہ ادھورا ہی رہ گیاہے لیکن بانی و محرک منبر و محراب فاونڈیشن انڈیا حضرت مولانا غیاث احمد رشادی نے منبر و محراب فاونڈیشن انڈیا قائم کرکے اس کے ایجنڈہ میں 15 نکاتی مہم کے تحت مراکز نسواں قائم کرکے صدی کا عظیم انقلابی کارنامہ انجام دیا ہے جو وقت کی اہم ضرورت تھا،

ان مراکز نسواں میں ایسی خواتین و طالبات کو دینی تعلیم سے آراستہ کیا جارہا ہے جو اس سے بالکل نا واقف تھیں اور محض ایک سال میں ان میں انقلابی تبدیلیاں آئی ہیں ان کی تعلیم و تربیت نے جہاں انہیں دیندار بنایا ہے وہیں ان کے ذاتی و گھریلو زندگیوں میں نا قابل یقین تبدیلیاں آئی ہیں،رفتہ رفتہ مراکز نسواں کے حیرت انگیز نتائج عام ہونے لگے ہیں اور عوام و خواص خو دبخود اس سے جڑنے لگے ہیں۔تماپور مرکز نسواں میں امتحانات سے فارغ ہونے کے بعد حضرت مولانا نذیر احمد رشادی صدر منبر و محراب فاونڈیشن انڈیا کرناٹک نے طالبات و خواتین سے خطاب کرتے ہوئے ان کی تعلیمی کیفیت پر ہمت افزائی کرتے ہوئے مبارک دی اور ساتھ ہی منبر و محراب فاونڈیشن انڈیا کرناٹک کی زیر نگرانی تماپور میں قائم مرکز نسواں کے جمیع ذمہ داراوں کو بھی مبارکباد دی، اورخواتین و طالبات سے گذارش کی کہ پابندی اور استقامت کے ساتھ مرکز نسواں سے جڑے رہیں اگر آپ مسلسل اس سے جڑے رہیں گے تو ایک وقت ایسا آئے گا کہ سارے تماپور میں ایسے کئی مرکز نسواں آپ کے ذریعہ قائم ہونگے اورفرمایا کہ آپ اپنی صلاحیت سے انقلاب پیدا کرسکتی ہیں اور تلقین فرمائی کہ دینی تعلیم کیساتھ عصری تعلیم جاری رکھیں،غربت یا تعلیمی کمزوری کی وجہہ سے مایوس نہ ہوں،ہمت اور کوشش کے ذریعہ ہی کامیاب ہوسکتے ہیں مولانا نے کئی ایک صحابیات کے واقعات سنا کر گھر اور معاشرہ کو تبدیل کرنے میں خواتین کے کردار کو واضح کیا۔

مرکز نسواں کے امتحانات کے بعد تماپور کے مقامی علماء اکرام سے خصوصی ملاقات ہوئی حافظ ربانی صاحب مدرسہ احیاء العلوم، مولانا ذولفقار صاحب، مولانا ضمیر صاحب،مولانا توفیق صاحب، مولانامفتی احمد حسین رشادی امام و خطیب مسجد اسلام پور بنگلورتمام علماء اکرام نے حضرت مولانا غیاث احمد رشادی صاحب کی فکروں اور تحریک کی ستائش کی حافظ ربانی صاحب نے فرمایا کہ جب حضرت مولانا غیاث احمد رشادی صاحب تماپور آئے تھے تب ہی سے ان کے فکروں سے متاثر ہیں انہوں نے بتایا کے مختلف دیہاتوں میں 55مکاتب چل رہے ہیں اب مرکز نسواں بھی قائم کرنا چاہتے ہیں،حضرت مولانا غیاث احمد رشادی کی تفسیر سے متعلق بھی بہترین تاثرات کا اظہار کیا۔شہر تماپور کے قدیم عالم دین مدرسہ مدینۃالعلوم کے بانی و ناظم و صدر جمعیت العلماء تماپور سے ان کے ادارہ پر خصوصی ملاقات ہوئی

ضرت مولانا غیاث احمد رشادی کی تحریک پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے مولانا سے دیرینہ تعلقات کا ذکر فرمایا اور حضرت مولانا غیاث احمد رشادی کی فعالیت اور جدوجہد کو سراہتے ہوئے اس تحریک کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا اور فرمایا کہ حضرت مولانا غیاث احمد رشادی چھوٹوں کو کام کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں اور سب کو لے کر چلتے ہیں اور تحریک سے بھی جوڑتے ہیں ہر چھوٹے بڑے کی ہمت افزائی کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ہر آدمی اپنی تنظیم و ادارہ میں رہتے ہوئے بھی تحریک سے جڑ کر کام کرسکتا ہے اور فرمایا کہ حضرت مولانا غیاث احمد رشادی تمام مکاتب فکر کے علماء اکرام سمیت عوام و خواص سب کو جوڑ کر ملک بھر میں کام کرنے کی فضاء بنا رہے ہیں،اس وقت صفا بیت المال اور منبر و محراب کی خدمات کے ساتھ ساتھ حضرت مولانا غیاث احمد رشادی کی تصنیفات بھی عروج پر ہیں،واضح رہیکہ حضرت مولانا غیاث احمد رشادی کے تما م کام غیر متنازعہ ہیں اور ملک بھر کے اکابر علماء اکرام کی دعائیں و سرپرستی مولانا کو حاصل ہے اور حضرت مولانا غیاث احمد رشادی حالات اور وقت کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر کام کرنے کا ہنر جانتے ہیں جس کی وجہہ سے وہ کامیاب ہیں۔

گذشتہ دنوں منبر و محراب فاونڈیشن انڈیا کا تربیتی و سالانہ اجلاس مدرسہ عربیہ تجوید القرآن گلبرگہ میں منعقد ہوا جس میں 6ریاستوں کے صدور ترجمان اور علماء اکرام نے شرکت کی جس کی میزبانی کا شرف حاصل ہونے پر حضرت مولانا نذیر احمد رشادی صدر منبر و محراب فاونڈیشن انڈیا کرناٹک نے حضرت مولانا غیاث احمد رشادی سے اظہار تشکر کیا۔اس اجلاس میں 6ریاستوں کے صدور و ترجمان نے ایک سالہ کارکردگی پیش کی اجلاس میں شریک شہر کے اکابر علماء اکرام اور عمائدین شہر نے اس تحریک کی کارکردگی سن کر مسرت کا اظہار کیا اور میں حیران رہ گیا کہ ایک سال میں اتنا منظم کام ہوا ہے جو یقینا اللہ کی مدد کے بنا ممکن نہیں۔

6ریاستوں کے صدور و ترجمان نے ملک بھر سے آئے اہم و نامور شخصیات اور علماء اکرام، عمائدین شہر اور تجار حضرات کے روبرو اجلاس میں سال بھر کی روداد سناتے ہوئے بتایا کہ مراکز نسواں کے قیام کے علاوہ نوجوانوں سے ملاقاتیں کر کے ان کی ذہن سازی کی گئی اور رات دیر گئے تک جاگنے کے نقصانات سے واقف کرایا گیا جس کا نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے اثر لیا،اس کے علاوہ گٹکا کے نقصانات سے واقف کرایا تو کئی ایک نوجوانوں نے اسے ترک کردیا صرف تنہا حضرت مولانا غیاث احمد رشادی نے 3ہزار سے زائد نوجوانو ں کو گٹکا کی عادت سے نجات دلائی ہے اور یہ کام ہر ریاست کے ذمہ دار کر رہے ہیں اور اس سے فائدہ حاصل کرنے والوں کی تعداد ہزاروں سے بڑھ گئی ہے،

اس کے علاوہ مسجد واری سطح پر گروپ بنائے گئے ہیں جس کی تعداد 2 ہزار سے زائد ہے ان میں روزانہ مولانا کی تفسیر جاری کی جاتی ہے۔اور اب تک 200 سے زائد مراکز نسواں قائم کئے جاچکے ہیں جن میں ہزاروں کی تعداد میں طالبات و خواتین علم دین سے آراستہ ہورہی ہیں جس کے حیرت انگیز نتائج عام ہو رہے ہیں اور مجھے ذاتی طور پر دیکھنے اور سننے کا موقع ملا۔ کچھ ماہ قبل حیدرآباد میں قائم مراکز نسواں کا دورہ کرنے کا موقع ملا وہاں کے مراکز نسواں کی خواتین و طالبات کے تاثرات سن کر یہ محسوس ہوا کہ ایسی تحریکوں کی سخت ضرورت ہے اور اس سے جڑ کر کام کرنا وقت کااہم تقاضہ ہے،کئی ایک خواتین نے بتایاکہ مرکز نسواں میں آنے سے ان کی زندگیوں میں انقلابی تبدیلیاں آئی ہیں انہیں نمازوں کی پابندی نصیب ہوئی،

اور گھر میں دینی ماحول برپا کرنے کی فکر ملی اور گھر کے ہر فرد کو نمازوں کی پابندی اور دینی احکام پر چلنے کیلئے کہتی ہیں۔مرکز نسواں آکر دعائیں یاد کیں،حدیثیں یاد کیں، نورانی قاعدہ پڑھتے ہوئے ناظرہ قرآن تک پڑھ رہی ہیں،کچھ خواتین نے بتایا کہ وہ سنگھ وغیرہ سے سودی قرض کے لین دین میں ملوث تھیں اس سے انہوں نے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے،کئی ایک خواتین پردہ کی پابندی نہیں کرتی تھیں اب وہ پردہ کی پابندی کرتی ہیں،ایسی کئی ایک کیفیات خواتین سے ہم نے سنی تو محسوس ہوا کہ اس تحریک کو اور مظبوط کیا جائے اور اس کام کو سارے ملک میں وسعت دی جائے۔حضرت مولانا غیاث احمد رشادی کی سرپرستی و قیادت میں منبر و محراب فاونڈیشن انڈیا کے 15نکات کا ہر نکتہ زمینی سطح پر نافذ کرنے کی حتی المقدور کوشش کی جارہی ہے جو لائق صد تحسین ہے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb