Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
did-canadas-accusations-against-india-validate-the-position-of-the-sikh-community

کیا کینیڈا کے انڈیا پر الزامات سے سکھ کمیونٹی کے موقف کی توثیق ہوئی؟

Posted on 19-10-2024 by Maqsood

کیا کینیڈا کے انڈیا پر الزامات سے سکھ کمیونٹی کے موقف کی توثیق ہوئی؟

اوٹاوہ، 19اکتوبر (ایجنسیز)

کینیڈا کی جانب سے انڈیا پر ’جارحانہ مداخلت‘ کے حالیہ الزامات کے باعث اگرچہ دوطرفہ تعلقات مزید تنزلی کا شکار ہوئے ہیں، تاہم دوسری جانب ان بیانات سے سکھ رہنماؤں کے موقف کو بھی توثیق ملی ہے۔جمعے کو دارالحکومت ٹورونٹو میں انڈین قونصل خانے کے باہر احتجاج میں شامل ہریندر سوہی نامی ایک سماجی کارکن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ،یہ ایسا معاملہ ہے جس پر ہم کئی سالوں سے یقین رکھتے تھے لیکن لوگ ہمیں سن نہیں رہے تھے۔

‘خالصتان تحریک سے منسلک 42 سالہ ہریندر سوہی کا کہنا تھا کہ کینیڈا کی حکومت کے حالیہ بیانات نے سکھوں کے موقف کو درست ثابت کر دیا ہے۔کینیڈا نے خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے 2023 میں ہونے والے قتل کا الزام انڈیا پر عائد کیا ہے۔رواں ہفتے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور پولیس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ انڈیا کا خالصتان تحریک کے کینیڈین سماجی کارکنوں کو نشانہ بنانا نجر کے قتل سے معاملہ آگے بڑھ گیا ہے اور ڈرانے، تشدد اور دھمکیوں کی ایک وسیع مہم اس کا حصہ ہے۔تاہم انڈیا نے ان تمام الزامات کی تردید کی ہے۔

بدھ کو غیرملکی مداخلت کے معاملے پر انکوائری کمیشن کے سامنے گواہی میں وزیراعظم ٹروڈو نے کہا تھا کہ انڈین حکومت نے یہ سوچ کر خوفناک غلطی کی ہے کہ وہ اس حد تک جارحانہ مداخلت کر سکتے ہیں جیسا کہ انہوں نے کینیڈا کے تحفظ اور خودمختاری میں کی۔ ہمیں کینیڈا کے لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے جواب دینا ہوگا۔کمیٹی کے سامنے تفصیلی ریمارکس میں ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا انڈیا کے ساتھ اپنے قیمتی تعلق کو ’تباہ‘ نہیں کرنا چاہتا تھا، لیکن ہردیپ سنگھ کے قتل کے بعد ’ہمیں واضح اور اب مزید واضح اشارے ملے ہیں کہ انڈیا نے کینیڈا کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔جمعے کو ہونے والے احتجاج میں مظاہرین نے پیلے رنگ کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے جس پر نیلے رنگ سے ’خالصتان‘ کا لفظ لکھا ہوا تھا۔

سماجی کارکن ہریندر سوہی نے کہا کہ کینیڈا کا یہاں رہنے والی انڈین کمیونٹی کے لیے عوامی سطح پر ’خطرے‘ کا اظہار کرنا انتہائی معنی خیز ہے۔یہ بہت ہی چونکا دینے والی بات ہے کہ ہم کینیڈین شہریوں کو ایک غیرملکی حکومت کے خوف میں رہنا پڑ رہا ہے۔خالصتان کی مہم کا آغاز انڈیا کی 1947 میں آزادی سے ہوتا ہے تاہم ملک کے اندر تحریک کے لیے کسی بھی قسم حمایت کو حکومت کی جانب سے کریک ڈاؤن کا سامنا رہا ہے۔خالصتان حامی تحریک ’سکھس فار جسٹس‘ کے ڈائریکٹر جتندر سنگھ گریوال کے خیال میں نریندر مودی کی حکومت اس تحریک کی بیرون ملک حمایت کو بھی خاموش کروانے کے لیے پرعزم ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ وہاں رہنے والی سکھ کمیونٹی تحریک کو ہوا دے سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹورونٹو اور وینکوئر میں موجود انڈین قونصل خانے سکھوں کے خلاف پرتشدد سرگرمیوں کو منظم کرنے کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔ کینیڈا میں تقریباً 77 ہزار سکھ مقیم ہیں جو کل آبادی کا 2 فیصد ہیں۔ انڈیا کے بعد کینیڈا میں سکھوں کی سب سے بڑی کمیونٹی مقیم ہے۔کینیڈا میں سکھوں کی اکثریت مضافاتی علاقوں میں رہائش پذیر ہے بالخصود ٹورونٹو اور وینکوئر کے ارد گرد اور کمیونٹی کا ووٹ قومی انتخابات میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔

گزشتہ سال جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ کے قتل میں پہلی مرتبہ انڈین ایجنٹ کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس کے متعلق خارجہ پالیسی امور پر سابق حکومتی مشیر عمر عزیز کا کہنا ہے کہ اندرونی سیاست نے وزیراعظم کی سکھوں سے متعلق پالیسی کو اثر انداز کیا ہے۔سروے پولز میں جسٹن ٹروڈو کی حمایت میں کمی دکھائی دی ہے جبکہ آئندہ چند ماہ میں کینیڈا میں عام انتخابات بھی متوقع ہیں۔ اس موقع پر اس حوالے سے بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا جسٹن ٹروڈو کے بیانات کا مقصد سکھ کمیونٹی کا ووٹ حاصل کرنا ہے۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb