Skip to content
منشی کی عید اور عبدل کی دینداری
از۔ ذوالقرنین احمد
منشی ایک روز مزدوری کرنے والا شخص ہے جو کچھ مہینوں سے عبدل کے یہاں کرایہ کے مکان میں رہ رہا تھا عبدل بڑا دیندار حاجی نمازی پہلی صف میں نماز پڑنے والا شخص تھا ، لیکن منشی کو کسی وجہ سے یہ مکان خالی کرنا پڑا جس کا عبدل نے پہلے ہی دس ہزار روپئے ایڈوانس لیے تھے، عبدل کرایہ وصول کرنے میں ایکدن بھی دیری کو برداشت نہیں کرتا تھا کرایہ کا مکان خالی کرنے کے بعدمنشی نے اپنے ایڈوانس کا مطالبہ کیا تو عبدل نے منشی سے کہاں کہ تم نے گھر میں کچھ چیزوں کو نقصان پہنچایا ہے پہلے اس کی مرمت کروں پھر اتنے پیسہ کاٹ کر پیسہ واپس کردے گا۔
منشی نے اپنے دوست سے پیسہ ادھار لے کر عبدل کے گھر میں جو ٹوٹ پھوٹ ہوئی تھی ذاتی طور پر مستری کو ساتھ لاکر اس کی مرمت کروائی اور دیگر کاموں کو بھی بخوبی انجام دیا، کام مکمل کرنے کے دوسرے دن منشی نے عبدل سے اپنی باقی رقم کا مطالبہ کیا جو ایڈوانس دی ہوئی تھی عبدل نے کہاں کہ ابھی لائٹ بل بھی باقی ہے تو منشی نے کہاں کہ آپ وہ بھی کاٹ لے اور مجھے میری باقی رقم واپسی کردے کل عید کا دن ہے بیوی بچوں کے لیے کپڑیں وغیرہ کا انتظام کرنا ہےمنشی کئی مہینوں سے معاشی تنگی اور حالات کا شکار تھا، لیکن عبدل نے پھر ٹال مٹول شروع کردی اور بینک بند ہونے کا بہانا کیا اور عید کے دوسرے دن باقی رقم واپس کرنے کا یقین دلاکر آگے چل دیا۔
منشی نے بار بار یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ میں نے بچوں کے لیے عید کی تیاری کرنی ہے لیکن عبدل پر ذرا بھی اثر نہیں ہوا!!! ادھر منشی کے بچے گھر پر اپنے باپ کا انتظار کر رہے تھے کہ ان کا باپ منشی کسی طرح پیسوں کا انتظام کرکے ہمیں عید کے لیے نئے کپڑے جوتے وغیرہ خرید کر دیں گا۔۔۔۔ لیکن عبدل پیسہ اور طاقت کے نشہ میں مست تھا اسے کسی کی پریشانی سے کوئی واسطہ نہیں تھا۔ عید کے دن صبح عید کی نماز کے لیے عبدل اسلامی لباس میں ملبوس پہلی صف میں شامل تھا، اس کے بچے بھی نئے کپڑے جوتے پہنے عید کی خوشیاں منانے میں مگن تھے!!! لیکن عبدل کو اس بات کا ذرا بھی احساس تک نہیں تھا کہ وہ کسی کا جائز حق دبائیں بیٹھا ہے!!!
جس کی وجہ سے غیرت مندمنشی اپنے بچوں سے نظریں ملانے سے قاصر تھا۔۔۔۔ کیونکہ وہ اپنے بچوں کو عید کی خوشیاں خرید کر نہیں دے سکا تھا اور اس کا مجرم کوئی اور نہیں بلکہ ہمارے معاشرہ کا وہ نام نہاد دیندار عبدل ہے۔۔۔ ایسے ہزاروں عبدل ہمارے آپ کے درمیان موجود ہے جو لوگوں کے حقوق کو ناجائز طریقہ سے غصب کرکے دینداری کا چولا پہن کر مذہب کو بدنام کرنے کا کام کرتے ہیں۔ ظاہری طور پر مسلمان نظر آنے والے ہی آج کے اصل دین کے غدار ہے جوداڑھی ٹوپی پہن کر اپنی خامیوں ، دھوکہ بازیوں ،بے ایمانی، ناانصافیوں، حق مارنے جیسے افعال کو چھپاتے ہیں لیکن ان کے لباس پر کوئی داغ بھی دیکھائی نہیں دیتا ہے۔۔ایسے مکاروں، لٹیروں، دھوکہ بازوں کو ان کی اصلیت معاشرہ کو دکھانے کی ضرورت ہے جب تک آپ خاموش رہےگے تو اس طرح کے عبدل معاشرے میں موجودہ دبے کچلے عام انسانوں کے حقوق کو پامال کرتے رہے گے۔۔۔۔
Like this:
Like Loading...