Skip to content
اسرائیل کی جنگی کابینہ تحلیل: غزہ میں جاری لڑائی پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
نیویارک،18جون ( آئی این ایس انڈیا )
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی جانب سے پیر کو جنگی کابینہ تحلیل کردی ہے جس کے غزہ جنگ اور فائر بندی کے لیے ہونے والی کوششوں پر ممکنہ اثرات ہوں گے۔نیتن یاہو نے جنگی کابینہ کی تحلیل کا اعلان اپنے سیاسی حریف بینی گینز کی جنگی کابینہ سے علیحدگی کے تین روز بعد کیا تھا۔بینی گینز ایک ریٹائرڈ فوجی جنرل اور اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔ انہیں اسرائیل میں ایک معتدل رہنما کے طور دیکھا جاتا ہے۔گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد نیتن یاہو نے ایک جنگی کابینہ تشکیل دی تھی جس میں ان کے حکومتی اتحادیوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے رہنما بھی شامل تھے۔
یہ کابینہ غزہ جنگ سے متعلق فیصلہ سازی کے لیے بنائی گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق گینز کی کابینہ سے علیحدگی کے بعد اب نیتن یاہو کی زیرِ قیادت قومی سلامتی کابینہ تمام فیصلے کرے گی جس میں سخت گیر دائیں بازو کا پلڑا بھاری ہے جو امریکہ کے پیش کردہ فائر بندی کی تجاویز کے مخالف ہیں اور جنگ میں مزید شدت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ایک اسرائیلی عہدے دار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’اے پی‘ کو بتایا ہے کہ نیتن یاہو بعض فیصلوں کے لیے اپنے قریبی اتحادیوں سے ایڈ ہاک بنیادوں پر مشاورت کریں گے۔بند دروازوں کے پیچھے ہونے والی ان اجلاسوں میں بعض سخت گیر رہنما کا اپنے موقف پر اصرار مزید بڑھ سکتا ہے۔
تاہم نیتن یاہو نے خود بھی فائر بندی کے منصوبے سے متعلق زیادہ آمادگی ظاہر نہیں کی ہے اور کابینہ پر ان کا مکمل انحصار انہیں اپنے فیصلوں کے لیے کور فراہم کرے گا۔جنگی کابینہ کی تحلیل کے بعد غزہ میں جنگ بندی کے امکانات کیا ہوں گے؟ یہاں انہی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے۔بینی گینز سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد وزیرِ اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوا گیلانت سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ان کی جنگی کابینہ میں شامل ہوئے تھے۔اس وقت بینی گینز نے نیتن یاہو حکومت میں شامل انتہائی دائیں بازو کے ارکان کو سائیڈ لائن کرنے کے لیے جنگ سے متعلق فیصلوں کے لیے ایک محدود نوعیت کی فیصلہ ساز باڈی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
تاہم غزہ میں اسرائیل کی حکمتِ عملی پر اختلافات کی وجہ سے رواں ماہ کے آغاز میں گینز نے جنگی کابینہ سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ وہ درجنوں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے درجنوں اسرائیلیوں کی بازیابی میں پیش رفت نہ ہونے سے اکتا چکے ہیں۔انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ وزیرِ اعظم نیتن یاہو نئے انتخابات اور اپنے خلاف کرپشن کے مقدمات کی کارروائی کو مو?خر کرنے کے لیے جنگ کی آڑ لے رہے ہیں۔بینی گینز نے نیتن یاہو سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ وہ ایک ایسے منصوبے کی منظوری دیں جس میں دیگر نکات کے ساتھ ساتھ یرغمالوں کی بازیابی اور غزہ سے حماس کی حکومت کے خاتمے کی واضح حکمتِ عملی فراہم کی گئی ہو۔
وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے اس منصوبے کی حمایت سے گریز کیا تو بینی گینز نے جنگی کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ کابینہ میں انتہائی اہم اسٹریٹجک نوعیت کی فیصلہ سازی پر سیاسی مقاصد کے تحت تاخیر اور ٹال مٹول سے کام لیا جارہا ہے۔جنگی کابینہ کی تحلیل سے وزیر اعظم نیتن یاہو اور اسرائیل کے ان معتدل رہنماؤں میں فاصلے مزید بڑھ جائیں گے جو حماس کے ساتھ کسی جنگ بندی معاہدے کے لیے آمادگی کا اظہار کرتے ہیں۔حماس اور اسرائیلی قیادت کے درمیان جنگ بندی کیلئے مہینوں سے جاری مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیں۔اسرائیل اور حماس دونوں ہی امریکہ کے پیش کردہ جنگ بندی پلان کی مکمل حمایت کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔
Like this:
Like Loading...