مظفرنگر میں اشتعال انگیز پوسٹ پر احتجاج، 700 لوگوں کیخلاف ایف آئی آر
مظفر نگر، 20اکتوبر ( ایجنسیز )
اترپردیش کے مظفر نگر ضلع کے بدھانہ کوتوالی علاقے میں سنیچر کی رات مسلمانوں کے ہزاروں لوگ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی ایک متنازع پوسٹ کو لے کر سڑکوں پر نکل آئے اور بدھانہ بداوت روڈ کو بلاک کرکے ہنگامہ کھڑا کردیا۔ اس معاملے میں جہاں پولس نے اکھل تیاگی نامی نوجوان کو گرفتار کیا جس نے سوشل میڈیا (فیس بک) پر ایک متنازعہ پوسٹ کیا تھا، مشتعل ہجوم نے اکھل تیاگی کی دکان اور مکان پر پتھراؤ کرکے سنسنی پیدا کردی۔اس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ جس کی وجہ سے پولس نے بڈھانہ کوتوالی میں تقریباً 700 لوگوں کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، سڑک بلاک کرنے اور قابل اعتراض نعرے لگانے جیسی سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے مزید کارروائی شروع کردی ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ ملزم اکھل تیاگی کے گھر اور دکان پر پتھراؤ کے معاملہ میں پولیس نے اکھل تیاگی کے اہل خانہ کی شکایت پر مقدمہ درج کر کے ملزم کی گرفتاری کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔اس بارے میں مزید معلومات دیتے ہوئے ایس ایس پی مظفر نگر ابھیشیک سنگھ نے بتایا کہ 19 اکتوبر کو مظفر نگر ضلع کے بدھانہ تھانے میں ایک شخص کی طرف سے متنازعہ پوسٹ کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے یہاں کے بدھانہ تھانے میں مسلمانوں نے شکایت درج کرائی تھی۔ شکایت ملتے ہی فوری طور پر اس شخص کو گرفتار کر لیا گیا لیکن کسی نے افواہ پھیلا دی کہ اس شخص کو پولیس نے رہا کر دیا ہے جس کی وجہ سے 500-700 لوگ سڑکوں پر آ گئے۔
اسے تسلی دی گئی اور واپس بھیج دیا گیا۔ اس معاملے میں اس شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے لیکن پولیس نے اس ہجوم کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے جس نے سڑک بلاک کر دی تھی اور میرا پور ضمنی انتخاب کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی۔ اس میں فوٹیج چیک کرنے کے بعد قانونی کارروائی کی جائے گی۔ 500 سے 700 افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔سڑکیں بلاک کرنے، قابل اعتراض نعرے لگانے اور غیر قانونی اسمبلی اور ایم سی سی تشدد کے حصے ہیں۔
معاملے کے بارے میں اکھل تیاگی کے بھائی پرویش تیاگی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کی گئی تھی۔میرے کزن مسلم کمیونٹی کیخلاف ہیں۔اکھل تیاگی نے ان پر کوئی قابل اعتراض تبصرہ کیا جس پر پوری پولس انتظامیہ نے رپورٹ درج کر کے ان کیخلاف کارروائی کی اور انہیں گرفتار کر لیا لیکن اس کے باوجود مسلم کمیونٹی نے فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کیا۔ انہوں نے ہمارے گھر پر پتھراؤ کیا اور ہمارے ساتھ بدسلوکی کی۔ انہوں نے آدھے گھنٹے تک پتھراؤ کا سہارا لیا لیکن پولیس انتظامیہ کی مدد سے کسی جانی نقصان یا کسی حادثے کے بغیر معاملہ نمٹا گیا۔