Skip to content
چمولی میں مسلمانوں کو علاقہ چھوڑدینے کی دھمکی،اویسیؔ کی سخت تنقید .
کہا، بھاجپا کی فرقہ وارانہ سوچ نے مسلمانوں کو اَچھوت بنا دیا ہے
نئی دہلی ، 20اکتوبر (ایجنسیز)
کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے مسلمانوں کے مسائل کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی کو پھر سے نشانہ بنایا ہے۔ اتوار (20 اکتوبر 2024) کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعے انہوں نے الزام لگایا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو اچھوت بنا دیا گیا ہے۔اسد الدین اویسی نے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ اتراکھنڈ کے چمولی میں 15 مسلم خاندانوں کا بڑے پیمانے پر سماجی بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔ چمولی کے تاجروں نے دھمکی دی ہے کہ مسلمانوں کو 31 دسمبر تک چمولی چھوڑنا پڑے گا۔
اگر مکان مالک مسلمانوں کو مکانات دیتے ہیں تو انہیں 10 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ حیدر آباد کے رکن پارلیمنٹ سدالدین اویسی نے کہاکہ یہ وہی اتراکھنڈ ہے جہاں حکومت مساوات کے نام پر یکساں سول کوڈ (یو سی سی) نافذ کر رہی ہے۔ کیا چمولی کے مسلمانوں کو برابری کے ساتھ جینے کا بھی حق نہیں ہے؟ اگر وزیر اعظم نریندر مودی عرب شیخوں کو گلے لگا سکتے ہیں تو وہ چمولی کے مسلمانوں کو بھی گلے لگا سکتے ہیں، مودی سعودی یا دبئی کے پی ایم نہیں؛بلکہ ہندوستان کے ہی پی ایم ہیں۔
واضح ہو کہ دراصل اتراکھنڈ کے چمولی میں واقع خانسر قصبے میں تاجروں کی ایک تنظیم نے ایک نام نہاد مسلمانوں کے بیائیکاٹ پر مبنی قرارداد تشکیل دی ہے۔ اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس علاقے میں رہنے والے 15 مسلم خاندانوں کو 31 دسمبر تک اس علاقے کو چھوڑدیں،بصورت دیگر ان کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ خیال رہے کہ یہ مسلم خاندان کئی دہائیوں سے یہاں رہ رہے ہیں۔ اس علاقے کو چمولی کے نام سے جانا جاتا ہے، جو اتراکھنڈ کے دارالحکومت سے 260 کلومیٹر دور ہے۔
Like this:
Like Loading...