میدک واقعہ میں بے قصور افرادکی گرفتاریوں کی سخت مذمت
کیا فسادکرنے والے اور دفاع کرنے والے برابر ہوسکتے ہیں
حافظ پیر شبیر احمد کا سوال۔دواخانوں پر حملوں کا بھی سخت نوٹ لیا جائے : جمعیۃ علماء
میدک،18جون( ایجنسیز)
میدک ٹاؤن میں پیش آئے فرقہ وارانہ واقعہ کے بعد خاطیوں کی گرفتاری کے سلسلہ میں پولیس کی حکمت عملی پر شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھراپردیش نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ فسادیوں اور دفاع کرنے والوں کو ایک ہی کٹہرے میں کھڑا کیاجائے۔صدر ریاستی جمعیۃ علماء نے سوال کیا کہ کیا حملے کرنے والے ‘توڑپھوڑ کرنے والے ‘ فساد مچانے والے اور اپنا دفاع کرنے والے برابر ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوانوں نے کوئی اقدامی کاروائی نہیں کی صرف نام نہاد گاؤرکھشکوں کی غنڈہ گردی کی مزاحمت کی جبکہ شرپسندوںنے گاؤرکھشک کے نام پر پہلے تو مدار س کے پاس جاکر شرپسندی کی حالانکہ وہاںپر موجود جانور سارے کے سارے بیل تھے ان میں ایک بھی گائے نہیں تھی۔
پھر جب وہاں موجود نوجوانوں نے کچھ مزاحمت کی تو لاٹھیو ں سے لیس احتجاجیوں نے اقلیتی افراد ‘ اقلیتی املاک کو نشانہ بناتے ہوئے حملے کیئے اور غارت گری کاوہ ننگا ناچ کھیلاکہ مید ک کی تاریخ میں اس سے قبل اسکی مثال نہیں ملتی۔مولانا حافظ پیرشبیر احمد نے کہا کہ اب پولیس توازن برقرار رکھنے کیلئے دونوں فرقوں کے افراد کو گرفتار کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے سراسر ناانصافی پر مبنی ہے۔صدرریاستی جمعیۃ علماء نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ بے قصور افرادکوفوری رہا کیا جائے اور فسادمچانے والے تمام شرپسند وں کی نشاندہی کرتے ہوئے غنڈہ عناصر کے خلاف سنگین مقدمات درج کرے اور انہیں کڑی سے کڑی سزا دلوائے تاکہ آئند کوئی ایسی حرکت نہ کرے جس سے پرامن ماحول کو نقصان پہنچے اورمعصوم شہری پریشان ہوں ۔
انہوں نے دواخانوں پر حملوں کو انتہائی بدبختانہ اور شرمناک قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دواخانوں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف علیحدہ مقدمات درج کیئے جائیںاورایسے عناصر کیساتھ سختی سے نمٹا جائے ۔انہوںنے کہا کہ پولیس دواخانوں پر حملوں کو بھی تمام واقعہ کیساتھ ایک ہی نظر سے دیکھ رہی ہے حالانکہ یہ ایک خطرناک مسئلہ ہے یہ دواخانوں کی سیکوریٹی کا مسئلہ ہے۔اسی دوران جنرل سیکریٹری ریاستی جمعیۃ علماء حافظ پیر خلیق احمد صابر نے چیف منسٹر سے مطالبہ کیا تھا کہ بے قصور افراد کو رہا کیا جائے اور فسادیوں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے اور اقلیتی املاک کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا معاضہ ادا کیا جائے۔اس ضمن میںچیف منسٹر کی ہدایت پرحکومتی عہدیداروں نے فسادمیںمتاثرہ املاک کے نقصان کا اندازہ کرنے کیلئے اقدامات کا آغاز کردیا ہے ۔
حافظ پیر خلیق احمد صابر نے متاثرین سے درخواست کی کہ وہ اپنے نقصانات کی تمام تر تفصیلات سے عہدیداروں کو واقف کروائیںیا جمعیۃ علماء کے مقامی ذمہ داروں تک پہنچادیں۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء اس ضمن میں ابتداء سے صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے اور چیف منسٹر کے سکریٹری کے علاوہ پولیس کے اعلی عہدیداروں سے مسلسل ربط میں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جمعیۃ علماء بے قصور افرادکی رہائی کیلئے سیاسی طور پر پریشر بنائے ہوئے ہے اور ساتھ ہی تمام قانونی پہلوں کا بھی جائز ہ لے رہی ہے۔ اس ضمن میںانہوںنے کہا کہ بے قصور افراد کی رہائی کیلئے وکلاء کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی ۔ مقامی ذمہ داروں سے مشورہ کے بعد اس ضمن میں آگے کی کاروائی کی جائیگی ۔