Skip to content
تلنگانہ کے میدک ٹاون میں تشدد اور حالات کو بگاڑنے کی کوشش کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کرنے مولاناجعفرپاشاہ کامطالبہ
اشرارکی حرکتوں پر خاموش پولیس ملازمین کو برطرف کرنے پرزور۔عید گاہ میرعالم پر عیدالاضحی کے اجتماع سے خطاب۔کانگریس حکومت پر شدید تنقید
حیدرآباد،18جون(پریس نوٹ)
مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ رکن مسلم پرسنل لابورڈ و امیرامارت ملت اسلامیہ تلنگانہ وآندھراپردیش نے تلنگانہ کی کانگریس حکومت سے مطالبہ کیا کہ میدک ٹاون میں تشدد، حالات کو بگاڑنے،امن میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور مسلمانوں کو اشرار کی جانب سے نقصان پہنچانے جانے کے باوجود خاموش تماشائی بننے والے ملازمین پولیس کو برطرف کیاجائے۔اس ٹاون میں دو دن پہلے سینکڑوں شرپسندوں نے ایک مدرسہ میں قربانی کے لئے لائے گئے 20بیلوں کو گائے قراردیتے ہوئے انہیں گاوشالہ منتقل کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا اورمدرسہ کے ذمہ دار محمد عارف اوردیگر 7افراد کو شدید زخمی کردیاتھا۔ساتھ ہی مسلمانوں کی املاک کوبھی نقصان پہنچایاگیا۔
مولاناجعفر پاشاہ نے شرپسندوں کو رعایت دینے والے ملازمین پولیس کے خلاف بھی سخت کارروائی کامطالبہ کیا۔انہوں نے حیرت کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ مقامی رکن اسمبلی 24گھنٹے کے بعد وہاں پہنچے۔انہوں نے جھنجھوڑتے ہوئے کہاکہ کانگریس کا ساتھ دینے والے جی حضوری کرنے والے نام نہاد مسلمانوں نے میدک ٹاون کا ہنوزدورہ نہیں کیا اورنہ ہی زخمیوں کی عیادت کی۔انہوں نے کہاکہ ہم نے تلنگانہ میں کانگریس کی نئی حکومت کے بننے پر خوشی کااظہار کیا تھا اور یہ خیال کیا تھا کہ یہ حکومت سیکولر بن کر کام کرے گی۔یہ حکومت مسلمانوں کا خیال رکھے گی۔مگر افسوس کہ میدک ٹاون میں خراب حالات کے باوجود پولیس ملازمین تماشائی بنے رہے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پولیس کومسلمانوں کے نقصان کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ انتخابات میں کامیابی سے پہلے وزیراعلی مسلمانوں سے ملاقات کررہے تھے تاہم انتخابات میں کامیابی کے بعد مسلمانوں سے ملاقات کو بھی وہ بھول گئے۔انہوں نے زوردیتے ہوئے کہاکہ مسلمان کرسیوں پر بٹھانا بھی جانتے ہیں اور اٹھانا بھی جانتے ہیں۔مسلمان بزدل یا ڈرنے والی قوم نہیں ہے۔مولانا جعفرپاشاہ نے عیدالاضحی کے موقع پر شہرحیدرآباد کی عیدگاہ میرعالم پر منعقدہ سب سے بڑے روح پرور اجتماع سے خطاب کرتے فضائل عیدالاضحی اوراسوہ ابراہیمی پر تفصیلی روشنی ڈالی۔انہوں نے کہاکہ قربانی کے معنی اللہ کے قرب کو حاصل کرنا ہے۔یہ ایسا عمل ہے جس سے اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے لیکن صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ قربانی دینے سے ہم گریز کررہے ہیں۔
انہوں نے افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ صرف پانچ وقت نماز اداکرنے، قربانی دینے اوررمضان میں روزے رکھنے کو ہی ایمان سمجھاجارہا ہے، حالانکہ ایمان کے کئی اور درجے بھی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ابراہیم علیہ السلام حکم حق پر اپنے بیٹے کی قربانی دینے تیار ہوگئے۔آج مسلمان چھوٹے چھوٹے مسائل پر ایک دوسرے کا قتل کررہے ہیں۔مولاناجعفرپاشاہ نے غزہ کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ہم کس طرح عید منائیں کیونکہ ایک طرف ہمارے بھائیوں فلسطین کے مجاہدین کے گھروں کو مسمار کیاجارہا ہے تو دوسری طرف ان پر بمباری کی جارہی ہے۔
ان کے شہر میں ان کا رہنا دوبھرکیاجارہا ہے۔ان کے خاندانوں کو مٹانے کے باوجود ان کی پیشانیوں پر بل نہیں آرہا ہے۔قبلہ اول بیت المقدس کی حفاظت کیلئے یہ لوگ اپنی اولاد کی بھی قربانی دے رہے ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارے گھرمیں بچے فجر کی نمازچھوڑرہے ہیں۔اس موقع پر انہوں نے سماج اور معاشرہ کی بگڑتی صورتحال، دین سے دوری، اسلامی شعائر اور دین کی بنیادی تعلیمات سے ناواقفیت، بے راہ روی کے بڑھتے ہوئے منفی رحجانات،بے دینی کو فروغ دینے کی منظم کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے معاشرہ کی ہمہ جہت اصلاح کیلئے والدین، سرپرستوں، معزز شہریوں اور سماج کے باشعور افراد سے تعاون طلب کیاتاکہ ہماری نئی نسل کا دینی اورتعلیمی مستقبل روشن اور درخشاں ہو اور ایک اسلامی و فلاحی معاشرہ وجود میں آسکے۔
انہوں نے نوجوانوں میں دینی فکر پیداکرنے کی کوشش کی اور زیادہ تر امت میں بگاڑ پر روشنی ڈالی اور اس کی اصلاح کے لئے آگے آنے تمام پر زور دیا۔انہوں نے اتحاد امت کا بھی درس دیتے ہوئے اللہ اور رسولؐکے فرمان پر عمل کرتے ہوئے کامیابی کی سمت گامزن ہونے کی تلقین کی۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیداکرنے کے لئے بیدار ہونا پڑے گا۔انہوں نے والدین کو جھنجھوڑتے ہوئے کہاکہ وہ اپنی اولاد کی صحیح تربیت کریں۔نوجوانوں میں پائی جانے والی سماجی برائیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے لئے والدین اورسرپرستوں کی عدم توجہ اورعدم تربیت ذمہ دارہے۔والدین اپنی اولاد کو صحیح راستہ نہیں دکھارہے ہیں۔اسی لئے وہ اس کے لئے ذمہ دار ہیں۔
مولاناجعفرپاشاہ نے نوجوانوں اور ان کے کردار پر نکتہ چینی کرتے ہوئے نوجوانوں کی نمازوں سے غفلت سے ہونے والے نقصانات سے بھی واقف کروایا ۔ انہوں نے نوجوان نسل پر زور دیا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ؐ کی طرف لوٹ آئیں اور ان کے احکام پر عمل پیراہوکر اپنی زندگیوں کو بہتر بنائیں تب ہی ایک بہتر معاشرہ کی بنیاد ڈالی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے میں خوف خدا پیداکرنے کی ضرورت ہے۔ ہم میں خوف خدا نہیں ہے، اسی لئے ہر سو ہماری بربادی ہورہی ہے۔ انہوں نے عالمانہ انداز میں تشریح کرتے ہوئے سماج کے موجودہ حالات اور اس کی بُرائیوں کا بھرپوراحاطہ کیا اور مسلمانوں کو تلقین کی کہ وہ دین پر چلیں اور اپنے میں دینی مزاج پیداکریں۔ انہوں نے کہا کہ آج کانوجوان اسلام سے کافی دورہوگیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کے احکام سے ہم اپنے بچوں کو بھی واقف کروائیں اورخود بھی اس پر عمل کریں،ساتھ ہی دوسروں کوبھی عمل کرنے کی دعوت دیں۔موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ہم متحد ہوجائیں، نیک ہوجائیں، اللہ کو پکارنے والے بن جائیں،اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہونے والے بن جائیں۔اگر ہم اللہ کو پکاریں گے تو اللہ تعالی ہماری مدد ضرور کرے گا۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ہمارے بچوں کی شادیاں اچھے گھروں میں کرنے کی ضرورت ہے۔اللہ سے ڈرنے والی، دین سے واقف اور اللہ کے احکامات پر چلنے والی لڑکیوں کو شادی کیلئے ترجیح دینے کی ضرورت ہے لیکن یہ سماجی پہلو بن گیا ہے کہ ہم لوگ گوری لڑکیوں کی تلاش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ گھروں میں برکت اللہ تعالی بہتر عمل سے دیتا ہے۔ ہمیں نیک اور صالح اولاد کی دعاکرنی چاہئے۔ انہوں نے افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ بچوں کو قربانی کے معنی معلوم نہیں ہے۔انہوں نے ساتھ ہی دارالشفا حسامیہ منزل میں دارالقضا کا بھی حوالہ دیا جہاں پر شوہر اوربیوی کے جھگڑوں اورتنازعات کی دین کی روشنی میں یکسوئی کی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ شوہر اوربیوی اپنے مسائل اورجھگڑوں کے حل کیلئے پولیس اسٹیشن سے رجوع نہ ہوں۔مولانا جعفرپاشاہ نے کہاکہ دین تلوار سے نہیں پھیلا۔انہوں نے کہا کہ رسولؐ،صحابہ اوراولیا اللہ کے ایک ایک عمل کو دیکھ کر لوگوں نے اسلام قبول کیا۔ہمارے رسولؐنے ہمیں بہترین اخلاق سکھائے ہیں۔
Like this:
Like Loading...