Skip to content
دلتوں پرمظالم اور ذات پات تشدد کیخلاف101 مجرموں کو سزا
کوپل ، 25اکتوبر (ایجنسیز )
کرناٹک کے کوپل کی ضلعی عدالت نے دلت برادری کے لوگوں کے خلاف مظالم اور ذات پات کے تشدد کے معاملے میں بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے دلت برادری کے لوگوں کی جھونپڑیوں کو آگ لگانے کے الزام میں 101 افراد کو سزا سنائی ہے۔ 101 مجرموں میں سے 98 کو عمر قید اور 5000 روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔دیگر تین مجرموں کو 5 سال قید بامشقت اور 2000 روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔ جج چندر شیکھر سی نے اس معاملے میں 101 لوگوں کو مجرم قرار دیا تھا۔ استغاثہ نے اس بارے میں معلومات دی۔
سرکاری وکیل اپرنا بنڈی نے کہا کہ اس کیس میں 117 لوگ ملزم تھے، جن میں سے 16 مقدمے کی سماعت کے دوران ہلاک ہو گئے۔ اس وقت عمر قید کی سزا پانے والے تمام مجرم بلاری سینٹرل جیل میں ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ملک میں ذات پات کے تشدد کے معاملے میں پہلی بار اتنے لوگوں کو اجتماعی طور پر سزا سنائی گئی ہے۔
یہ معاملہ 28 اگست 2014 کا ہے۔ متاثرین اور ملزمان کے درمیان اس وقت تصادم ہوا جب دلتوں کو گاؤں کے ہوٹلوں اور حجام کی دکانوں میں داخلے سے منع کیا گیا۔ جس کے بعد ملزمان نے گنگاوتی تعلقہ کے ماراکمبی گاؤں میں دلت برادری کے لوگوں کے گھروں کو آگ لگا دی۔اس واقعے کے بعد ریاست کے کئی حصوں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔
اس تشدد کی وجہ سے ماراکمبی تین ماہ تک پولیس کی سخت نگرانی میں رہا۔ یہی نہیں، ریاستی دلت حقوق کمیٹی نے اس تشدد کیخلاف احتجاج میں مارکمبی سے بنگلورو تک ایک مارچ کا بھی اہتمام کیا تھا۔ اس کے علاوہ گنگاوتی تھانے کا محاصرہ کئی دنوں تک جاری رہا۔
Like this:
Like Loading...