Skip to content
یونیفارم سول کوڈ: مسلمانوں کو اعتماد میں لئے بغیر نہیں لانا چاہئے:پرشانت کشور
پٹنہ، یکم نومبر (ایجنسیز)
جن سوراج پارٹی کے بانی پرشانت کشور نے یکساں سول کوڈ پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ پرشانت کشور نے کہا، جب تک مسلم آبادی، جو کہ ملک کی آبادی کا 20 فیصد ہے، کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا، قانون کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ جیسا کہ ہم نے سی اے اے، این آر سی کے ساتھ دیکھا، پورے ملک میں احتجاج ہوئے۔ جب تک کہ حکومت اس قانون سے متاثرہ لوگوں کو اعتماد میں نہیں لیتی ہے، قانون نہیں بدلنا چاہئے۔ایک خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے پرشانت کشور نے کہا، مرکزی حکومت نے کسانوں کے حوالے سے جو قانون بنایا تھا، اس میں ہندو مسلم کا سوال ہی نہیں تھا، جب حکومت نے کسانوں کو اعتماد میں لیے بغیر قانون بنایا تو نتیجہ یہ نکلا کہ حکومت کو قانون واپس لینا پڑا۔
جمہوریت میں یہ توقع کی جاتی ہے کہ آپ قانون بناتے وقت ان تمام گروہوں یا لوگوں کو اعتماد میں لیں جو اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ 78 ویں یوم آزادی پر وزیر اعظم نریندر مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کا ذکر کیا تھا۔پی ایم مودی نے کہا تھا، ہمارے ملک میں سپریم کورٹ نے بار بار یو سی سی کے بارے میں چرچا کی ہے۔ کئی بار آرڈر کر چکے ہیں۔ ملک کا ایک بڑا طبقہ یہ مانتا ہے کہ ہم جس سول کوڈ کے تحت رہ رہے ہیں وہ دراصل فرقہ وارانہ اور امتیازی ہے۔
اس سے پہلے گیا میں مسلم کمیونٹی کے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے پرشانت کشور نے کہا تھا، بہار میں دلتوں کے بعد سب سے زیادہ خراب صورت حال مسلم بھائیوں کے گاؤں میں دیکھی گئی، جو بھی آپ کو بی جے پی کو شکست دیتا دکھتا ہے، آپ اس کے ساتھ جاتے ہیں۔ یہ نہیں سوچتے کہ آپ جس کو شکست دے رہے ہیں وہ اچھا ہے یا برا، لیکن آپ نے جس کو ووٹ دیا ہے وہ آپ کی عزت بھی کر رہا ہے۔
Like this:
Like Loading...