بنگلور،4نومبر( ایجنسیز) بنگلور میں منعقد ہونے والے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے انتیسویں اجلاس عام کی تفصیل اور دیگر ضروری باتوں کے اعلان کے سلسلے میں دارالعلوم سبیل الرشا د بنگلور میں مجلس استقبالیہ برائے اجلاس عام کی جانب سے منعقد ایک اہم پریس کانفرنس سے مولانا محمد فضل الرحیم مجددی (جنرل سکریٹری بورڈ) اور مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی(سکریٹری بورڈ) خطاب کیا۔اس موقع پر مجلس استقبالیہ کے چند اہم افراد اور عمائدین شہر بھی موجود تھے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ذمہ داران بورڈ نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) ملت اسلامیہ ہندیہ کے سبھی مسالک و مکاتب فکر اور تمام طبقات کا باوقار متحدہ و مشترکہ پلیٹ فارم ہے جو ملک میں تحفظ شریعت اسلامی و شعائر اسلامی کے لئے پچھلے پچاس سالوں سے مسلسل، مستعدی اور کامیابی کے ساتھ جدوجہد میں مصروف ہے۔
بورڈ شرعی معاملات میں مسلمانوں کے مفادات کی نمائندگی بھی کرتا ہے، ملک میں قوانین شریعت اسلامی و شعائر اسلامی کی حفاظت کی ذمہ داری بھی نبھاتا ہے اور مسلمانوں میں شریعت اسلامی کی پابندی کے سلسلہ میں تحریک بھی چلاتا ہے،ایک طرف آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ہندوستان میں شریعت اسلامی و شعائر اسلامی پر سرکاری، عدالتی اور عوامی سطح پر ہونے والی یلغاروں کا مقابلہ کرتا ہے تو دوسری طرف اصلاح معاشرہ کے عنوان سے مسلمانوں میں اسلامی شریعت کے تحفظ اور اس پر عمل کرنے کے سلسلہ میں تحریکیں چلاتا ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا قیام 1973 ء میں ہندوستان میں مسلمانوں کے درمیان شرعی قوانین کے تحفظ اور فروغ کے مقصد سے عمل میں آیا تھا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اپنے قیام کے اول دن سے ملک میں مختلف اہم معاملات اور مباحثوں میں شامل رہا ہے، جن میں مسلم خواتین (طلاق پر حقوق کے تحفظ) قانون، شاہ بانو مقدمہ، یونیفارم سول کوڈ کا معاملہ، بابری مسجد مقدمہ کی بھر پور پیروی، وقف (ترمیمی) بل 2014 اور طلاق ثلاثہ کا مسئلہ وغیرہ شامل ہیں۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مسلم پرسنل لا کے تحفظ کی وکالت کرنے اور ہندوستان میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی کوششوں کی مزاحمت کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔خیال رہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہا ہے جبکہ ملک میں اوقاف کے تحفظ کی جنگ چھڑی ہوئی ہے اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس کی قیادت کرتے ہوئے مسلسل اوقاف اور قانون اوقاف کے تحفظ کی جدو جہد میں مصروف ہے۔
جے پی سی کو ای میل کرکے بورڈ کی ایک آواز پر پونے چار کروڑ مسلمانوں نے حکومت وقت کی طرف سے وقف سے متعلق لائے گئے نئے مسودہء قانون کی مخالفت میں ایک تاریخی ریکارڈ قائم کیا ہے اور ملک کے کروڑوںمسلمانوں نے ملک میں تمام شرعی قوانین کے تحفظ کے سلسلہ میں بورڈ کی جانب پر امید نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر امید ہے کہ بنگلور میں منعقد ہونے والا یہ اجلاس تاریخی ہی نہیں بلکہ تاریخ ساز بھی ہوگا۔
