Skip to content
ممبراسمبلی اوکھلا امانت اللہ خان کو عدلیہ سے بڑی راحت، رہا کرنے کا حکم
نئی دہلی ،14نومبر (ایجنسیز)
عدالت نے اوکھلا سے عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کو دہلی وقف بورڈ میں بے ضابطگیوں سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں بڑی راحت دی ہے۔ دہلی کی راؤس ایونیو کورٹ نے جمعرات کو اے اے پی ایم ایل اے کو رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔راؤس ایونیو کورٹ نے جمعرات کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ داخل کردہ ضمنی چارج شیٹ کا نوٹس لینے سے انکار کردیا۔ عدالت نے انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکے پر رہا کرنے کی ہدایت کی۔
اس دوران عدالت نے کہا کہ کیس میں مریم صدیقی کیخلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔اس سے قبل 29 اکتوبر کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے امانت اللہ خان کے خلاف بے ضابطگیوں سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں ایک ضمنی چارج شیٹ دائر کی تھی۔ ای ڈی کی طرف سے داخل کی گئی 110 صفحات کی ضمنی چارج شیٹ میں مریم صدیقی کا نام بھی شامل تھا۔ تاہم اس کیس میں مریم صدیقی کو بطور ملزم گرفتار نہیں کیا گیا۔خان کو ای ڈی نے طویل پوچھ گچھ کے بعد 2 ستمبر کو ان کی اوکھلا رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔
تب سے وہ عدالتی حراست میں تھے۔ امانت اللہ نے منی لانڈرنگ کیس میں اپنی گرفتاری کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور یہ معاملہ ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔یہ سی بی آئی اور دہلی پولیس کی تین شکایات سے متعلق ہے۔ ای ڈی نے کیس میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں پانچ لوگوں کو ملزم نامزد کیا ہے اور ان میں امانت اللہ کے تین ساتھی ذیشان حیدر، داؤد ناصر اور جاوید امام صدیقی شامل ہیں۔
ای ڈی نے کہا تھا کہ یہ تلاش 2018-2022 کے دوران ملازمین کی غیر قانونی بھرتی اور دہلی وقف بورڈ کی جائیدادوں کو غلط لیز پر دینے سے متعلق ہے۔ اس دور میں امانت اللہ وقف بورڈ کے چیئرمین تھے۔ای ڈی نے الزام لگایا کہ امانت اللہ خان نے دہلی وقف بورڈ میں ملازمین کی غیر قانونی بھرتی کے ذریعہ مجرمانہ آمدنی حاصل کی اور غیر منقولہ جائیداد خریدنے کے لئے اس رقم کو ساتھیوں کے نام پر لگایا۔
Like this:
Like Loading...