مختلف امور پر اختلافات کے بوجھ تلے اسرائیلی وزیر دفاع کا دورہ امریکہ
امریکہ،22جون
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی ویڈیو سے اٹھنے والا طوفان ابھی تھما نہیں ہے۔ اسی دوران اسرائیلی وزیر دفاع گیلنٹ تین روزہ مشن پر خارجہ پالیسی اور دفاع کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کے لیے اتوار کو واشنگٹن پہنچ گئے۔ دورے کا مقصد نیتن یاہو کی جانب سے امریکہ پر تنقید، امریکی ہتھیاروں میں تاخیر کے حوالے سے پیدا ہونے والے اختلافات کو دور کرنا اور غزہ کی جنگ میں پیش رفت اور لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے امکانات پر بات چیت کرنا ہے۔
گیلنٹ کی وائٹ ہاؤس میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن، سیکریٹری آف سٹیٹ بلنکن اور کچھ سینئر حکام سے ملاقات متوقع ہے۔ ان ملاقاتوں کے شیڈول کی ابھی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ یہ دورہ اس وقت کیا جارہا ہے جب گیلنٹ واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو پرسکون کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس دورہ کے دوران غزہ میں جنگ کے مستقبل اور فوجی پالیسیوں، ہتھیاروں کی فروخت، ایران کے حوالے سے پالیسی اور حزب اللہ کے ساتھ شمالی محاذ پر کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
کئی ذرائع نے یہ بھی اشارہ کیا ہے کہ نیتن یاہو کی واشنگٹن پر تنقید سے پیدا ہونے والا بحران گیلنٹ کے دورے پر گہرا سایہ ڈالے گا۔ اس دورہ میں اسرائیل کی طرف سے ایف سولہ طیاروں کی خریداری کے لیے امریکی منظوری حاصل کرنے کے مطالبات کے حوالے سے پیدا ہونے والی دراڑ کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
واضح رہے اسرائیلی وزیر اعظم نے منگل کو انگریزی میں ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں انہوں نے تل ابیب کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت میں تاخیر کو نشانہ بنایا تھا ۔ اس ویڈیو کے سامنے آنے پر وائٹ ہاؤس ناراض ہو گیا تھا۔ نیتن یاہو نے کہا تھا کہ امریکی انتظامیہ کے لیے گزشتہ چند مہینوں میں اسرائیل سے ہتھیار اور گولہ بارود روکنا غیر معقول ہے۔ وائٹ ہاؤس کے سٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر جان کربی نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ امریکی انتظامیہ اسرائیلی وزیر اعظم کے بیانات سے مایوس ہوئی ہے اور یہ ویڈیو واشنگٹن کے لیے حیران کن ہے۔