Skip to content
سری نگر،19نومبر ( ایجنسیز) میر واعظ عمر فاروق کا کہنا ہے کہ کشمیر کے سیاسی پہلو کے حل کے لئے معنی خیز بات چپت کو آگے بڑھانا لازمی ہے۔انہوں نے ساتھ ہی کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کو حل ہی طرف لے جایا جائے، ہم غیر یقینی صورتحال میں نہیں رہنا چاہتے ہیں میر واعظ نے ان باتوں کا اظہار پیر کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا
انہوں نے کہاکہ مسائل بات چیت سے حل ہوتے ہیں بندوق یا تشدد سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا ہے ہماری طرف سے بار بار یہ کوشش رہتی ہے کہ کشمیر کے سیاسی پہلو کو حل کرنے کے لئے بات چیت کا عمل آگے بڑھنا چاہئے۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں نئی حکومت بنی ہے لوگوں کے روز مرہ کے مسائل کو حل کرنا اس حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن جہاں تک کشمیر کے
سیاسی پہلو کا تعلق ہے تو اس کے لئے نئی دلی کو اپنی سوچ بدلنی چاہئے۔عمر فاروق نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کو حل کی طرف لے جایا جائے ہم غیر یقینی صورتحال میں نہیں رہنا چاہتے ہیں، ہم کشت و خون نہیں چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے سرحدوں پر جنگ بندی سے دونوں طرف رہنے والے لوگوں کو راحت نصیب ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھاکہ یہ ایک اچھی بات ہے ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ملک مزید آگے بڑھیں اور دونوں کے درمیان تجارت، بس سروس دوبارہ شروع ہوجائے۔انہوں نے کہاکہ دو ہفتے قبل ہمارے خاندان کے ایک بزرگ سرحد پار انتقال کرگئے لیکن ہم موجودہ صورتحال کے باعث وہاں نہیں جا سکے۔
میر واعظ نے کہا کہ تجارت سے دونوں ممالک کے درمیان رابطہ بڑھ گیا تھا اور لوگوں کو بھی فائدہ ہوا تھا لہٰذا اس کو دوبارہ بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھاکہ مجھے یقین ہے کہ پاکستان کی قیادت بھی سمجھتی ہے کہ معاملات کو گفت و شنید سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔بلڈوزر پالیسی کے متعلق عدالت عظمیٰ کے فیصلے کیبارے میں پوچھے جانے پر عمر فاروق نے کہاکہ ہم عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، من مانی کی بنیاد پر ایک کمیونٹی کو ٹارگیٹ کیا جا رہا تھا۔
انہوں نے کہاکہ اس سے بھی بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وقف ایکٹ کے حوالے سے جے پی سی بنایا گیا ہے ہم نے جے پی سی کے ذمہ داروں کو ایک خط بھیجا ہے۔انہوں نے کہاکہ وقف ایک شرعی مسئلہ ہے اس میں حکومت کی مداخلت بے جا ہے تاہم اس میں بہتری کے لئے اقدام کئے جائیں گے۔
Like this:
Like Loading...