Skip to content
فرقہ پرستی کے سبب ملک کے مستقبل کو شدید خطرات لاحق: ارشد مدنی
نئی دہلی ، 24 نومبر (ایجنسیز)
یوپی کے سنبھل میں مسجد کے سرکاری سروے کے دوران تشدد کے بعد جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے ملک میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ واقعات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سنبھل واقعہ کو مسلمانوں کیخلاف سازش کا حصہ بتاتے ہوئے مدنی نے وقف قانون میں تبدیلیوں اور مسلمانوں کے حقوق پر حملوں کی سخت مذمت کی۔ سنبھل میں حالیہ تشدد میں زبردست پتھراؤ کیا گیا، کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی اور علاقے کے کئی مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔اس واقعے میں تین افراد کی موت ہو گئی، جب کہ متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور ان کا علاج جاری ہے۔
مولانا مدنی نے اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے، پہلے بابری مسجد کا واقعہ، پھر بنارس کا واقعہ اور اب یہ جامع مسجد کا تیسرا مسئلہ ہے،یہ اصول ہے کہ 1947 میں مساجد جیسی تھیں،ویسی ہی رہیں گی۔ پھر بھی اس ملک میں فرقہ واریت بڑھ رہی ہے، مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔مولانا ارشد مدنی نے وقف قانون میں مجوزہ تبدیلیوں پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا، وقف بل کے نئے قواعد مسلمانوں کو نقصان پہنچانے والے ہیں، ہمارے حقوق کو چھینا جا رہا ہے اور حکومت نے اس مسئلہ پر کسی مولانا یا مسلم تنظیم سے بات نہیں کی۔
اگر حکومت دارالعلوم جیسے اداروں کے نمائندوں کو بلاتی تو بہتر حل نکالا جا سکتا تھا۔بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہاکہ نتیش کمار کو سمجھنا چاہیے کہ ان کی سیاست میں مسلمانوں کی حمایت بھی اہم ہے۔ اگر وہ ہمارے حقوق کی حفاظت کرتے ہیں تو ہم ان کی حمایت کریں گے اور اگر وہ ہمارے خلاف قدم اٹھاتے ہیں۔ دوسرے آپشنز تلاش کرنا ہوں گے۔مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیت علمائے ہند ایک مذہبی تنظیم ہے سیاسی جماعت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہندوستانی ہیں لیکن ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی اور امتیازی سیاست کی وجہ سے ملک کا مستقبل خطرے میں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ایم مودی وقف کو مذہبی حق کے طور پر قبول کرنے میں ہچکچاتے ہیں، جو ہمارے حقوق پر حملہ ہے۔آئین بچاؤ تحریک کا حوالہ دیتے ہوئے مدنی نے کہا کہ ان کی آواز حکومت تک پہنچ چکی ہے اور ان کی تنظیم اپنے حقوق کے لیے لڑتی رہے گی۔ جھارکھنڈ کے انتخابات کے دوران سیاسی تقریروں اور درانداز جیسے الفاظ پر اعتراض کرتے ہوئے مدنی نے کہا کہ جھارکھنڈ میں نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی۔
Like this:
Like Loading...