Skip to content
سنبھل،24 نومبر (ایجنسیز) یوپی کے سنبھل میں اتوار کے روزسنبھل کی جامع مسجد کے سروے کی مسلمانوں نے مخالفت کی ، بعد ازاں یہ مخالفت تصادم میں بدل گئی،اور پولیس کے ساتھ جھڑپ ہونے لگی۔ جس سے صورتحال پرتشدد ہو گئی ۔جوابی کارروائی میں پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے گئے، اس دوران پہلے پتھراؤ ہوا اور پھر آ گ زنی سے کئی گاڑیاں جل کر خاکستر ہوگئیں، نیز اس تشدد میں 3لوگوں کے جاں بحق ہونے کی بھی خبر ہے۔
پولیس نے ہجوم کو منتشر کرانے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے اور ہلکی طاقت کا استعمال کیا۔ حکام نے بتایا کہ 10 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔سروے ٹیم کو صبح 7 بجے مسجد پہنچنا تھا، لیکن کچھ تاخیر ہوئی۔ سروے ٹیم مسجد کے اندر اپنا کام کر رہی تھی، باہر کا ماحول گرم ہو رہا تھا۔ایسا لگتا تھا کہ ہجوم کسی بھی وقت پرتشدد ہو سکتا ہے۔ کچھ دیر بعد لوگوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ لیکن پولیس اس صورتحال کے لیے تیار تھی۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
سروے ٹیم تقریباً ڈھائی گھنٹے تک مسجد کے اندر موجود رہی اور اس کے بعد پولیس نے انہیں بحفاظت باہر نکالا۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 29 جنوری کو ہوگی۔پعدالت کے حکم پر سروے کا کام مکمل ہونے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے سروے ٹیم کو بحفاظت باہر نکال لیا۔ سنبھل میں عدالت کے حکم پر کرائے جا رہے سروے کے دوران حالات خراب ہونے پر لوگوں نے پتھراؤ کیا اور کچھ گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
بتایا جا رہا ہے کہ ہزاروں لوگوں کا ہجوم مسجد کے گرد جمع ہو گیا تھا۔ حالات کو بگڑتے دیکھ کر ڈی آئی جی مراد آباد منیراج کے ساتھ اے ڈی جی زون بریلی رمت شرما بھی موقع پر پہنچ گئے۔ پولیس کے علاوہ پی اے سی اور آر اے ایف کو یہاں تعینات کیا گیا ہے۔ ڈی جی پی پرشانت کمار نے کہا ہے کہ جائے وقوعہ پر صورتحال پوری طرح قابو میں ہے۔
عدالت کے حکم پر کیے جارہے سروے کے دوران کچھ لوگوں نے پتھراؤ کیا، پتھراؤ کرنے والوں کی نشاندہی کرکے کارروائی کی جائے گی۔سنبھل کی جامع مسجد میں عدالت کے حکم پر اتوار کو دوسری بار سروے کا کام شروع ہوا، لیکن اس دوران پتھراؤ شروع کر دیا، جس کے بعد پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے اور ہلکی طاقت کا استعمال کیا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ 10 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور تشدد کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگوں نے سڑک کنارے کھڑی موٹر سائیکلوں کو آگ لگانے کی کوشش بھی کی۔ مقامی عدالت کے حکم پر گزشتہ منگل کو جامع مسجد کا سروے کیا گیا تھا، جس کے بعد سنبھل میں گزشتہ کچھ دنوں سے کشیدگی ہے۔سنبھل کی ضلعی عدالت میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جس جگہ شاہی جامع مسجد واقع ہے، وہاں پہلے ہری ہر مندر تھا۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق عدالت کے حکم کے تحت ایڈوکیٹ کمشنر نے صبح 7 بجے کے قریب جامع مسجد کا دوسری بار سروے کا کام شروع کیا اور اس دوران موقع پر لوگوں کی بھیڑ جمع ہونا شروع ہوگئی۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ کرشنا کمار وشنوئی نے کہا کہ جائے وقوعہ کے قریب جمع ہجوم سے کچھ لوگ نکل آئے اور پولیس ٹیم پر پتھراؤ کیا۔ پولیس نے ہلکی طاقت کا استعمال کیا اور حالات کو قابو میں کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ ڈرون اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے لوگوں کی شناخت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پتھراؤ میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جن میں سے ایک یا دو پولیس اہلکاروں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پتھراؤ کرنے والوں اور انہیں اکسانے والوں کی نشاندہی کی جائے گی اور ان کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ ہم نے سنگ باری کے واقعہ کے سلسلے میں تقریباً 10 لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
سنبھل میں پتھراؤ اور آتش زنی، ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) پرشانت کمار نے کہاکہ سنبھل میں حالات قابو میں ہیں اور ہم حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ تمام مقامی پولیس اور انتظامیہ کے اہلکار موقع پر موجود ہیں۔ جلد ہی سنگ باری کے مرتکبین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
Like this:
Like Loading...