سنبھل؍نئی دہلی،24 نومبر (ایجنسیز) سنبھل شاہی جامع مسجد کے عدالتی حکم کے سروے کے دوران مظاہرین کی سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپ ہوئی، جس میں تین مظاہرین ہلاک ہوگئے، جبکہ دس کو حراست میں لے لیا گیا۔غور طلب ہے کہ سنبھل میں منگل کے روز اس وقت کشیدگی پیدا ہوئی، جب ایک مقامی عدالت کے حکم پر ایک درخواست کے بعد جامع مسجد کا سروے کیا گیا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس جگہ پر مبینہ طور پر ’’ہری ہر مندر‘‘ تھا۔سنبھل کے ایم پی ضیاء الرحمن برق نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایم پی نے ایکس پوسٹ پر لکھا ہے کہ میں سنبھل کے عوام سے امن کی اپیل کرتا ہوں۔ صورتحال جان کر مجھے بہت دکھ ہوا۔ جان و مال کا جتنا بھی نقصان ہوا ہے اس کی تلافی یقینی طور پر نہیں ہو سکتی، یہ فیصلہ ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس ملک کی بڑی عدالتیں اور پارلیمنٹ انصاف دیں گی۔ایم پی برق نے مزید لکھا کہ اللہ کی عدالت سے کوئی نہیں بچ سکے گا۔ میں کل رات بنگلور میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی میٹنگ میں آیا تھا۔جیسے ہی مجھے حالات کی خبر ملی میں واپس آ رہا ہوں۔
پولیس کے ظلم کیخلاف پارلیمنٹ میں آواز اٹھاؤں گا۔ میں جلد ہی اپنے لوگوں کے درمیان ہوں گا۔سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکمراں پارٹی، حکومت اور انتظامیہ نے انتخابی بددیانتی سے توجہ ہٹانے کے لیے تشدد کا منصوبہ بنایا ہے۔لکھنؤ میں ایک پریس کانفرنس میں اکھلیش یادو نے کہا کہ سنبھل میں ایک سنگین واقعہ پیش آیا۔ ایک سروے ٹیم کو جان بوجھ کر صبح روانہ کیا گیا تاکہ انتخابات کے بارے میں بات چیت میں خلل ڈالا جا سکے۔ ان کا مقصد افراتفری پھیلانا تھا تاکہ انتخابی معاملات پر کوئی بحث نہ ہو۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ میں قانونی یا طریقہ کار کے پہلوؤں میں نہیں جانا چاہتا، یہ جان بوجھ کر جذبات کو بھڑکانے اور انتخابی دھاندلی پر بحث سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔ سابق یوپی چیف منسٹر نے الزام لگایا کہ سنبھل میں جو کچھ ہوا اسے بی جے پی، حکومت اور انتظامیہ نے انتخابی بددیانتی سے توجہ ہٹانے کے لیے مرتب کیا گیا تھا۔خیال رہے کہ اس تشدد میں اب تک موصولہ اطلاع کے مطابق 3لوگ کے جاں بحق ہوگئے ہیں۔ جس کی تصدیق پولیس نے بھی کی ہے۔
وہیں پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے تیس سے زائد اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔ یوپی پولیس سربراہ پرشانت کمار نے خبر رساں پی ٹی آئی کو بتایا کہ سنبھل میں حالات قابو میں ہیں۔ ہم ہر چیز کی نگرانی کر رہے ہیں۔ تمام پولیس اور سول انتظامیہ کے اہلکار موقع پر صورتحال کو سنبھال رہے ہیں۔ وہ ان علاقوں میں گشت کر رہے ہیں۔ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) نے کہا کہ اس میں شامل لوگوں کی بہت جلد نشاندہی کی جائے گی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے ایم پی ضیاء الرحمن برقؔ نے اس پیش رفت پر اعتراض کیا تھا۔ سنبھل کی جامع مسجد تاریخی اور بہت پرانی ہے۔ سپریم کورٹ نے 1991 میں حکم دیا تھا کہ 1947 سے اب تک جو بھی مذہبی مقامات ہیں وہ اپنی جگہ پر رہیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ اب اس کیس کی سماعت 29 جنوری کو ہوگی۔
