Skip to content
نئی دہلی، 26نومبر ( ایجنسیز) بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے ہندو تنظیم سمیلیت سناتنی جٹ کے رہنما چنموئے کرشنا داس برہم چاری کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے انہیں جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ اس سے قبل بنگلہ دیش میں ہندؤں پر مبینہ مظالم کے خلاف احتجاج کرنے پر اسکون کے چنموئے کرشنا داس پربھو کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔
انہیں بنگلہ دیش پولیس نے ڈھاکہ ایئرپورٹ سے غداری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔اس کے خلاف ہندو برادری کے لوگ ڈھاکہ کی سڑکوں پر نکل آئے اور سڑک بلاک کردی۔ کئی مقامات سے تشدد کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ اب ہندوستان نے اس پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے مطابق، ہم نے بنگلہ دیش سملیت سناتنی جوٹ کے ترجمان چنموئے کرشنا داس کی گرفتاری اور ضمانت سے انکار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ واقعہ بنگلہ دیش میں انتہا پسند عناصر کی طرف سے ہندوؤں اور دیگر اقلیتوں پر کئی حملوں کے بعد ہے۔ہم بنگلہ دیش کے حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہندؤں اور تمام اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں، بشمول ان کے پرامن اجتماع اور اظہار رائے کی آزادی کا حق۔
اس سے قبل 30 اکتوبر کو چنموئے کرشنا داس پربھو سمیت 19 افراد کے خلاف بنگلہ دیش میں قومی پرچم کی توہین کرنے پر سیڈیشن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں دو لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ الزام ہے کہ 25 اکتوبر کو سناتن جاگرن منچ نے چٹاگانگ کے لال دیگھی گراؤنڈ میں آٹھ نکاتی مطالبات کے ساتھ ایک ریلی نکالی تھی۔
اس دوران کچھ لوگوں نے ایک چوک پر واقع آزادی ستون پر زعفرانی پرچم لہرا یا تھا۔ اس حوالے سے چنموئے کرشنا داس پر قومی پرچم کی توہین کا الزام لگایا گیا ہے۔ گزشتہ اگست میں شیخ حسینہ کو طلبہ کی تحریک کی وجہ سے وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد، محمد یونس کی قیادت میں ایک نگراں حکومت بنگلہ دیش کا انتظام کر رہی ہے، لیکن جب سے شیخ حسینہ کی حکومت اقتدار سے باہر ہوئی ہے، بنگلہ دیش میں ہندوؤں اور دیگر اقلیتی گروہوں پرمبینہ حملوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جس کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔
Like this:
Like Loading...