Skip to content
سنبھل شاہی جامع مسجد کی گلیوں میں خوف اور سوگ کا ماحول.
دوکانیں مقفل، سڑکیں سنسان،کثیرتعداد میں پولیس نفری تعینات
سنبھل،26 نومبر (ایجنسیز)
یوپی کے ضلع سنبھل کی شاہی جامع مسجد میں سروے کے دوران ہوئی ہنگامہ آرائی میں چارمسلم نوجوانوں کی شہادت سے علاقے میں خوف وہراس اور سوگ کا ماحول ہے۔ 48 گھنٹے گزرجانے کے بعد بھی خوف باقی ہے۔ حالانکہ پولیس کی طرف دعویٰ کیا جارہا ہے کہ حالات معمول پر ہیں اوراب کسی طرح کا خوف وہراس نہیں ہے، مگر پولیس دعویٰ کے برخلاف حالات اب بھی حسب معمول نہیں ہیں۔نیز کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات ہے۔مسجد کے آس پاس کی گلیوں بازاروں میں دوکانیں ابھی بھی بند ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے دوکان کھولنے کی ممانعت نہیں ہے۔
لیکن اتوار کے روزکوجوکچھ ہوا، جس طریقے سے حالات خراب کے گئے اور راست طور پر پولیس کی فائرنگ سے 4 مسلم نوجوانوں کی شہادت ہوئی، اس سے ہرعلاقہ کے مکین میں غم اور افسردگی ہے،کوئی اپنے گھروں سے باہرنکلنے کوتیارنہیں ہے۔پولیس مسجد کے آس پاس کے علاقوں میں پٹرولنگ کررہی ہے۔نیز سی سی ٹی وی اورڈرون کے ذریعہ بھی نگرانی کی جارہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہم پورے معاملے کی سازش کوسامنے لانے کے لئے کام کررہے ہیں۔ شاید پولیس کی بڑی تعداد میں موجودگی کی وجہ سے لوگوں نے اپنی دوکانیں بند کررکھی ہیں۔ لوگ خود اپنی دوکانیں نہیں کھول رہے ہیں۔
جامع مسجد کے آس پاس جانے والے راستوں پرپولیس تعینات ہے۔ وہیں پولیس اپنی جانچ میں یہ دعویٰ کررہی ہے کہ کچھ لیڈران نے لوگوں کومشتعل کیا تھا اورورغلایا تھا۔دوسری جانب، بی جے پی لیڈراوریوگی حکومت میں وزیرنتن اگروال نے اس معاملے کونیا موڑدیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ لڑائی ترک اور پٹھانوں کے درمیان بالادستی کی لڑائی ہے۔ اس میں مقامی رکن اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ شامل ہیں۔ دونوں کے اپنے اپنے گروپ ہیں۔وہیں سماجوادی پارٹی کے لیڈرادے ویرسنگھ اور کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے ان الزامات کوازسرنوخارج کردیا ہے۔
ایم پی عمران مسعود نے کہا کہ یہ لڑائی مسلم بنام پولیس ہے۔ پولیس نے گولی ماری ہے، جس کی تصاویر سامنے آئی ہیں، اور یہ تصاویر نہایت ہی افسوسناک ہیں۔ سماجوادی پارٹی کے لیڈرادے ویر سنگھ نے کہا کہ بی جے پی کی طرف سے یہ سب من گھڑت کہانی ہے، کوئی ذات پات سے متعلق لڑائی نہیں ہے۔خیال رہے کہ جامع مسجد کے صدر کو یہ الزام لگا کر پولیس حراست میں لیا گیا کہ،پولیس کو ان کے کردار پر شک ہے؛ لیکن عینی شاہدین کے مطابق وہ انتظامیہ کی ناکامی اور پولیس فائرنگ کی قلعی کھول رہے تھے۔
Like this:
Like Loading...