Skip to content
نئی دہلی ،30 نومبر (ایجنسیز). ہریانہ کے بعد کانگریس نے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے نتائج میں ہیرا پھیری کا الزام لگاتے ہوئے سوال اٹھائے تھے۔ ان سوالات کے بعد الیکشن کمیشن نے کانگریس کے وفد کو 3 دسمبر کو مدعو کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کانگریس پارٹی کے وفد کو شام 5 بجے بحث کے لیے بلایا ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ انتخابات میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی۔ الیکشن میں کمیشن نے یقین دلایا کہ کانگریس کے ہر سوال کا جواب دیا جائے گا۔الیکشن کمیشن (ای سی آئی) نے کانگریس کو اپنے عبوری جواب میں ہر مرحلے پر امیدواروں/ان کے ایجنٹوں کی شرکت کے ساتھ شفاف عمل کا اعادہ کیا ہے۔
کمیشن نے کانگریس کے تمام جائز تحفظات کا جائزہ لینے اور انہیں ذاتی طور پر سننے کے بعد تحریری جواب دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔الیکشن کمیشن نے اپنے ردعمل میں اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ عمل شفاف تھا اور اس میں ہر مرحلے پر امیدواروں یا ان کے ایجنٹوں کی شرکت شامل تھی۔ کمیشن نے کانگریس کی جائز شکایات کا جائزہ لینے اور پارٹی وفد کو ذاتی طور پر سننے کے بعد تحریری جواب دینے کا بھی یقین دلایا۔کمیشن نے اس بات پر زور دیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی شمولیت سے شفاف ووٹر لسٹ اپ ڈیٹ کا عمل شروع کیا گیا تھا۔ ووٹنگ کے اعداد و شمار سے متعلق معاملے پر جواب دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس میں کوئی تضاد نہیں ہے اور تمام امیدواروں سے متعلق پولنگ اسٹیشنوں کا ڈیٹا دستیاب اور قابل تصدیق ہے۔
کمیشن نے وضاحت کی کہ شام 5 بجے ووٹنگ کے اعداد و شمار اور حتمی ووٹنگ فیصد میں فرق طریقہ کار کی ترجیحات کی وجہ سے تھا ؛کیونکہ پریزائیڈنگ آفیسر ووٹنگ کے اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ کرنے سے پہلے کئی قانونی فرائض انجام دیتا ہے۔کانگریس نے جمعہ کو سی ڈبلیو سی کی میٹنگ کے بعد الیکشن کمیشن پر کئی سنگین الزامات لگائے تھے۔ کانگریس نے الزام لگایا تھا کہ انتخابات سے عین قبل لوگوں کے نام من مانے طریقے سے حذف کر دیے گئے اور ووٹر لسٹ سے شامل کر دیے گئے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ امیدوار کے پاس مکمل تصدیق شدہ ڈیٹا موجود ہے۔
کمیشن نے کہا کہ شام 5 بجے کے ووٹنگ ڈیٹا اور حتمی ووٹنگ ڈیٹا کے درمیان فرق طریقہ کار کی بنیاد پر ہے، کیونکہ پریزائیڈنگ آفیسر ووٹنگ کے ڈیٹا کو اپ ڈیٹ کرنے سے پہلے ووٹنگ کے ساتھ ساتھ کئی قانونی کام بھی انجام دیتا ہے۔ورکنگ کمیٹی نے مہاراشٹرا اور ہریانہ کے انتخابی نتائج کا جائزہ لینے کے لیے ساڑھے چار گھنٹے سے زائد میٹنگ کی۔ سی دبلیو سی کا خیال ہے کہ پورے انتخابی عمل کی سالمیت سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ایک آئینی تقاضا ہے جس پر الیکشن کمیشن کی جانبدارانہ کارکردگی کی وجہ سے سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔
اس اجلاس میں ایک قرار داد منظور کی گئی اور کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی جانبدارانہ کارکردگی اسے سنگین سوالات کی زد میں لے رہی ہے۔ سماج کا ایک بڑا طبقہ اس سے مایوس اور خوف زدہ ہوتا جا رہا ہے، اس لیے کانگریس ان عوامی خدشات کو ایک قومی تحریک کی شکل میں اٹھائے گی۔کانگریس نے الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔
پارٹی نے کہا کہ 21 نومبر 2024 کی شام 5 بجے تک مہاراشٹر میں ووٹنگ کا فیصد 58.22 فیصد تھا جو رات 11:30 بجے تک بڑھ کر 65.02 فیصد ہو گیا۔ مزید برآں، حتمی رپورٹ میں 66.05 فیصد ٹرن آؤٹ ریکارڈ کیا گیا، جس کا اعلان ووٹوں کی گنتی شروع ہونے سے کئی گھنٹے قبل کیا گیا۔ کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ ووٹروں کو ووٹر لسٹوں سے من مانی طور پر ہٹا دیا گیا اور ہر اسمبلی حلقہ میں 10,000 سے زیادہ ووٹروں کو شامل کیا گیا۔
Like this:
Like Loading...