Skip to content
	
		
					
											
							 
						 
					
					
					
						
							
	
		
		
				
			 
		 
		
	
		مہاراشٹر کی سیاست: اقتدار کی رسہ کشی اور نئے سیاسی امکانات
ازقلم:شیخ سلیم (ویلفیئر پارٹی آف انڈیا)
ملک بھر میں مہاراشٹر کی سیاست ایک بار پھر موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے۔ 5 دسمبر کو ممبئی میں حلف برداری کی تقریب طے کی گئی ہے، جس میں وزیر اعظم بھی شامل رہنے والے ہیں ایسی اطلاعات ہیں لیکن اس تاریخ کا اعلان بی جے پی کے ریاستی صدر چندرشیکھر باونکولے نے کیا، جب کہ آئین کے مطابق یہ اختیار گورنر کا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گورنر نے اس کا باضابطہ اعلان کیوں نہیں کیا؟
دہلی میں بی جے پی قیادت کی میٹنگ جاری ہے، لیکن مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے بیماری کی وجہ سے اس میں شریک نہیں ہو سکے۔ ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں یہ طے ہوگا کہ اگلا وزیر اعلیٰ کون ہوگا۔ بی جے پی اور شندے گروپ کے درمیان نئے سیاسی معاہدے بن رہے ہیں اور قوی امکان ہے کہ دیویندر فڈنویس دوبارہ وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں۔
ایکناتھ شندے کے لیے اقتدار سے دور رہنا آسان نہیں سمجھا جا رہا۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ کا عہدہ ان کے ہاتھ سے جاتا ہے تو انہیں نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ قبول کرنا پڑ سکتا ہے۔ البتہ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ وہ اس صورتحال کو کس حد تک قبول کرتے ہیں۔
وزارتِ داخلہ کے عہدے پر بھی بحث جاری ہے۔ بی جے پی ممکنہ طور پر یہ وزارت اپنے پاس رکھنا چاہے گی اور ایکناتھ شندے کو یہ عہدہ دینے کا امکان کم ہے۔ یہ بی جے پی کی حکمتِ عملی کو مضبوط رکھنے کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔
ادھر بی جے پی کے سینئر رہنما سدھیر مونگنٹیوار نے حال ہی میں ایک بیان دیا کہ لادلی بہنہ اسکیم کے تحت آئندہ سال بھائی دوج کے موقع پر 2100 روپے دیے جائیں گے۔ اس بیان نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں کہ انہیں اس کی اطلاع کیسے ملی؟ کیا وہ دوبارہ وزیر خزانہ بننے کی تیاری کر رہے ہیں؟
مہاراشٹر کی سیاست میں اقتدار کے توازن تیزی سے بدل رہے ہیں۔ حلف برداری کی تقریب، وزیر اعلیٰ کی دوڑ اور اہم وزارتوں کی تقسیم کے حوالے سے پارٹی کے اندر اور باہر بحث زوروں پر ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ بی جے پی اور شندے گروپ کے درمیان کیا معاہدہ ہوتا ہے اور اقتدار کی نئی شکل کیا ہوگی۔
    Like this:
Like Loading...