Skip to content
وارانسی ،3 دسمبر (ایجنسیز) وارانسی کے ادے پرتاپ کالج کیمپس میں ایک مسجد اور اس کے سامنے کی زمین پر وقف بورڈ کے دعوے کو لے کر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ کالج میں آج زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی اور کشیدگی کا ماحول رہا۔ طلباء نے کیمپس میں واقع مسجد اور مقبرے میں داخل ہو کر ہنومان چالیسا پڑھنے کی کوشش کی۔ جب پولیس نے انہیں روکا ،تو طلباء یوپی کالج کے گیٹ پر بیٹھ گئے اور ہنومان چالیسا کا پاٹھ کرنے لگے۔
درحقیقت، وقف بورڈ کی یوپی (ادے پرتاپ کالج) کالج کو نوٹس دینے کی خبر پھیلنے کے بعد گزشتہ جمعہ کی نماز کے لیے تقریباً پانچ سو نمازی یہاں پہنچے تھے۔ جبکہ عام طور پر صرف پانچ سے چھ افراد ہی نماز جمعہ کے لیے مسجد جاتے ہیں۔ اتنی بڑی تعداد کو دیکھ کر وہاں زیر تعلیم ہندو طلباء نے اس کیخلاف احتجاج شروع کر دیا۔
خیال رہے کہ ادے پرتاپ کالج کو 2018 میں ایک نوٹس بھیجا گیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کیمپس میں واقع مسجد اور کالج کی زمین نواب آف ٹونک نے وقف بورڈ کو عطیہ کی تھی۔ پرنسپل ڈی کے سنگھ نے حال ہی میں بتایا تھا کہ اسی دعوے کے ساتھ کالج کیمپس کو وقف جائیداد قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوٹس وارانسی کے رہائشی وسیم احمد خان نے بھیجا ہے۔
کالج کے اس وقت کے سیکرٹری نے نوٹس کا فوری جواب دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مسجد غیر قانونی طور پر بنائی گئی ہے، جبکہ کالج کی جائیداد ایک ٹرسٹ ہے، اسے نہ خریدا جا سکتا ہے اور نہ ہی بیچا جا سکتا ہے۔سنگھ نے کہا کہ بعد میں 2022 میں وقف بورڈ کی طرف سے مسجد کی تعمیر کی کوشش کی گئی، جسے کالج انتظامیہ کی شکایت پر پولیس نے روک دیاتھا۔
Like this:
Like Loading...