Skip to content
سپریم کورٹ کا مرکز کو نوٹس.سماعت تک مندر مسجد سے متعلق کوئی نیا مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا
نئی دہلی ،12دسمبر (ایجنسیز)
سپریم کورٹ میں بدھ کو عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے واضح طور پر کہا کہ کیس کی اگلی سماعت تک مندر-مسجد سے متعلق کوئی نیا مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا۔عبادت گاہوں کے قانون 1991 کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر بدھ کو ملک کی سب سے بڑی عدالت میں سماعت شروع ہوئی۔ کیس کی سماعت سی جے آئی جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کمار اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی خصوصی بنچ کر رہی ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا پیش ہوئے۔
تشار نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اس معاملے میں حلف نامہ داخل کرے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ جب تک مرکز کا جواب داخل نہیں کیا جاتا، اس کیس کی مکمل سماعت ممکن نہیں، عدالت نے یہ بھی ہدایت دی کہ کیس کی سماعت کے دوران کوئی نیا کیس داخل نہیں کیا جاسکتا۔یہ ایکٹ 15 اگست 1947 کو مذہبی مقامات کی حیثیت کا تحفظ کرتا ہے اور اس میں تبدیلیاں کرنے سے منع کرتا ہے۔ تاہم ایودھیا تنازعہ کو اس سے دور رکھا گیا۔ سپریم کورٹ نے رام جنم بھومی تنازعہ سے متعلق فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کئی مسائل اٹھائے گئے ہیں، جن کی تفصیل سے جانچ کی جائے گی۔
سی جے آئی نے کہا کہ ہم ایک بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگلی سماعت تک کوئی نئی درخواست داخل نہیں کی جا سکتی۔ عدالت نے تمام فریقین سے کہا کہ وہ اپنے دلائل مکمل طور پر تیار رکھیں تاکہ کیس کو جلد نمٹایا جا سکے۔عبادت گاہوں کا ایکٹ، 1991، 15 اگست 1947 تک عبادت گاہوں کی حیثیت کو محفوظ رکھتا ہے اور اس میں تبدیلیوں سے منع کرتا ہے۔ تاہم ایودھیا کے رام جنم بھومی بابری مسجد تنازعہ کو اس قانون سے باہر رکھا گیا۔ سپریم کورٹ نے کیس کی اگلی سماعت کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے اس وقت تک صورتحال جوں کی توں رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ حکومت حلف نامہ داخل کرے گی۔سی جے آئی نے مرکز کو ہدایت دی کہ وہ اپنا جواب داخل کرے اور درخواست گزاروں کو اس کی ایک کاپی فراہم کرے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے پر تفصیلی سماعت نہیں ہوگی کیونکہ یہ ابھی زیر التوا ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اس معاملے پر کوئی نیا مقدمہ دائر نہیں کیا جائے گا۔
سی جے آئی نے مرکز کو ہدایت دی کہ وہ اپنا جواب داخل کرے اور درخواست گزاروں کو اس کی ایک کاپی فراہم کرے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر تفصیلی سماعت نہیں ہوگی کیونکہ یہ ابھی زیر التوا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس معاملے پر کوئی نیا مقدمہ دائر نہیں کیا جائے گا۔ سی جے آئی نے کہا کہ بہت سے سوالات اٹھائے گئے ہیں جن پر عدالت سماعت کرے گی۔
Like this:
Like Loading...