Skip to content
گوہاٹی ،12دسمبر (ایجنسیز) آسام کی ہمنتا بسوا سرما حکومت نے کل بدھ کو ایک بڑا فیصلہ لیا۔ آدھار کارڈ کو شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) سے جوڑنے کی کوشش میں، آسام حکومت نے فیصلہ کیا کہ اگر درخواست دہندہ یا خاندان نے این آر سی داخل نہیں کیا ہے تو تمام آدھار کارڈ کی درخواستوں کو مسترد کر دیا جائے گا۔فیصلہ بنگلہ دیشی دراندازوں کی وجہ سے کیا گیا۔چیف منسٹر ہمنتا بسوا سرما نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ فیصلہ کابینہ کی میٹنگ کے دوران بحران زدہ بنگلہ دیش کے شہریوں کی طرف سے دراندازی کی کوشش کے پیش نظر کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ دو مہینوں میں آسام پولیس، تریپورہ پولیس اور بی ایس ایف نے سینکڑوں دراندازوں کو پکڑا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بنگلہ دیش سے دراندازی ہمارے لیے باعث تشویش ہے۔ ہمیں اپنے نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے اور اسی لیے ہم نے آدھار کارڈ کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کابینہ کی میٹنگ کے بعدوزیراعلیٰ نے کہاکہ اب سے ریاستی حکومت کا جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ آدھار درخواست دہندگان کی تصدیق کے لیے نوڈل ایجنسی ہو گا
اور ہر ضلع میں ایک ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کمشنر متعلقہ شخص ہوں گے۔ ابتدائی درخواست کے بعد، یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا اسے تصدیق کے لیے ریاستی حکومت کو بھیجے گی۔مقامی سرکل آفیسر (سی او) پہلے یہ جانچے گا کہ آیا درخواست دہندہ یا اس کے والدین یا خاندان نے این آر سی میں شامل کرنے کے لیے درخواست دی تھی یا نہیں۔
سی ایم ہمانتا نے کہا کہ اگر این آر سی کے لیے کوئی درخواست نہیں آتی ہے تو آدھار کی درخواست کو فوری طور پر مسترد کر دیا جائے گا اور مرکز کو رپورٹ پیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ پایا جاتا ہے کہ این آر سی کے لیے درخواست تھی، تو سی او سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق فیلڈ لیول تصدیق کے لیے جائیں گے۔ افسر کے مکمل طور پر یقین کرنے کے بعد آدھار کو منظوری دی جائے گی۔
تاہم، سرما نے کہا کہ یہ نئی ہدایت ان مرکزی حکومت کے ملازمین پر لاگو نہیں ہوگی جو دوسری ریاستوں میں کام کر رہے ہیں اور انہوں نے این آر سی کے لیے درخواست نہیں دی ہے۔ اس طرح ہم اپنے آدھار کے اجراء کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ایک سخت طریقہ کار کو نافذ کریں گے تاکہ کوئی بھی مشکوک شخص یہ شناختی کارڈ حاصل نہ کر سک۔ 31 اگست 2019 کو جاری آخری این آر سی میں 19,06,657 درخواست دہندگان شامل نہیں تھے۔,30,27,661 درخواست دہندگان میں سے کل 3,11,21,004 نام شامل تھے۔
Like this:
Like Loading...