جموں و کشمیر: روزگار اور اسکیم سے ناواقف مزدور
ازقلم:سیدہ رخسار کاظمی.پونچھ
جموں و کشمیر میں ہم روزگار کے حوالے سے خاص طور پر نوجوانوں میں ایک اہم جدوجہد دیکھ رہے ہیں۔ اگرچہ بہت سے ہنر مند افراد کام کرنے کے خواہشمند ہیں، لیکن مناسب مواقع اور پلیٹ فارمز کی کمی کی وجہ سے انہیں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حالانکہ مزدوروں کے فائدے کے لیے مختلف قوانین اور اسکیموں کے ساتھ حکومت کی کوششوں کے باوجود، بہت سے لوگ ان اقدامات سے لاعلم ہیں۔جموں کے سرحدی ضلع پونچھ کے گاؤں قصبہ کے مزدومشرف شاہ، زاہد احمد، اور رزاق حسین اس کی ایک مثال ہیں جنہں پردھان منتری سرکشابیما یوجنا (پی ایم ایس بی وائی)جیسی فائدہ مند اسکیموں کے بارے میں بہت کم علم ہے۔ جو حادثات کی صورت میں خاندانوں کو معاوضہ فراہم کرتی ہے، یاآیوشہ مان بھارت کے تحت ملنے والے پردھان منتری جن آروگہ یوجنا (پی ایم جے اے وائی)جس کے تحت 5 لاکھ روپے تک کا ہیلتھ کوریج فراہم کریا جاتا ہے، تک کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ اسی طرح ایک اور اہم اسکیم پردھان منتری شرم یوگی مان دھن (پی ایم ایس وائی ایم) اسکیم و پنشن اسکیم ہے،جیسی اسکیمیں جوانہیں بہت فائدہ پہنچا سکتی ہیں، لیکن ان میں شعور کی کمی کی وجہ سے وہ اس کا فائدہ نہیں اٹھا رہے ہیں۔ دراصل مزدوروں کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں درپیش سب سے بڑے مسائل میں سے ایک مزدوروں اور صارفین کے درمیان رابطے کی کمی ہے۔
لیبر ڈیپارٹمنٹ، پونچھ کے پاس درج اعدادوشمار کے مطابق 1 اپریل 2024 تک پونچھ میں 12,379 فعال رجسٹرڈ تعمیراتی کارکن (بی او سی ڈبلو) ہیں۔ مزدوروں کے متلاشیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باوجود، وہ اب بھی ایسے پلیٹ فارم تک رسائی سے محروم ہیں جو انہیں آسانی سے کام کے مواقع سے جوڑ سکے۔ ترقی کے خاطر خواہ اقدامات نہیں ہیں جو روزگار کے مواقع کی ترقی میں براہ راست حصہ ڈالیں۔ اس سلسلے میں ایک 50 سالہ محنت کش مزدورمہتاب (بدلا ہوا نام) جو پونچھ کے گاؤں قصبہ کے رہنے والے ہیں،نے اپنی کہانی بیان کی اور ان چیلنجوں کی وضاحت کی جن کا سامنا اسے چار بچوں کو پڑھانے کے ساتھ اپنے خاندان کی ضروریات کے لیے کرنا پڑ رہا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ انکے تین بچوں کے کالج اور سکول کا کرایہ ہر دن کا لگ بھگ 40 روپے ہے۔ بچوں کی تعلیم اور گھر کے دیگر خرچہ کے لیے انہیں بہت جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔ مہتاب کہتے ہیں کہ صبح گھر سے مزدوری ڈھونڈنے کے لیے بس اسٹینڈ جانے کے لیے انہیں 40 روپے ہر روز کا کرایہ لگتا ہے۔ کبھی کبھار ان کے پاس کرائے کے پیسے بھی نہیں ہوتے ہیں۔گھنٹو بس اسٹینڈ پرکھڑے ہونے کے باوجود جب انہیں کام نہیں ملتا ہے تو مایوسی کے ساتھ وہ گھر واپس آتے ہیں۔ ہر بدلتے موسم کے ساتھ انہیں بس اسٹینڈ کے سامنے کام کی تلاش کے لیے کھڑے رہنا پڑتا ہے۔ خاص طور پر جون اور جولائی کی شدید گرمیوں میں پونچھ بس اسٹینڈ پر انتظار میں رہتے ہیں، کام کی امید اور خالی ہاتھ گھر لوٹنے کی مایوسی،ان کی روزانہ کی جدوجہد کو بیان کرتا ہے۔ مہتاب مزدوروں اور صارفین کے درمیان رابطے کو آسان بنانے کے لیے آن لائن یا آف لائن پلیٹ فارم کی ضرورت کا مشورہ دیتے ہیں، جس سے ان کے لیے کام تلاش کرنا آسان ہو جائے گا۔جب میں نے گاؤں قصبہ کے ایک ماہر کاریگر جاوید خان سے مسائل کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بھی رزاق اورمہتاب جیسے خدشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پونچھ میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے، خاص طور پر ان لوگوں میں جو مزدوری کے علاوہ تعلیم یافتہ یا ہنر مند نہیں ہیں۔