Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
what-is-important

گودی میڈیا کیسے بنتا ہے ؟

Posted on 26-06-2024 by Maqsood

گودی میڈیا کیسے بنتا ہے ؟

 

از:۔مدثراحمد۔شیموگہ۔
کرناٹک۔9986437327

 

کسی بھی چیز کے دو رخ ہوتے ہیں ، ایک اچھائی تو دوسری برائی ، ایک ہیڈ تو دوسرا ٹیل ، ایک حق تو دوسرا باطل ، ایک سیکولر تو دوسرا کمیونل ۔ اب لوگوں پر یہ بات منحصر ہوتی ہے کہ وہ کونسی چیز کو قبول کریں ۔ دیکھاجائے تو ہر کوئی اچھائی کو اپنانا چاہتاہے جس کے لئےوہ ہمیشہ پہل کرتاہے ۔ لیکن اچھائی کو حاصل کرنے کے لئے انسانوں کو مختلف مرحلوں سے گزرنا پڑتاہے ، الگ الگ طرح کی قربانیاں دینی ہوتی ہیں ، محنت کرنی پڑتی ہے ، دوسروں کے طعنے سننے پڑتے ہیں یہاں تک کہ اپنا نقصان بھی اٹھانا پڑتاہے ، جب ان تمام مراحل سے گزرتے ہیں تب جاکر اچھائی حاصل کی جاتی ہے۔ ایسا ہی معاملہ میڈیا کو لے کر ہے۔ ہمارے درمیان دو طرح کے میڈیا ہیں، ایک میڈیا آزاد میڈیا ہے تو دوسرا میڈیا گودی میڈیاکہلاتاہے ۔

آزاد میڈیا کسی کے ماتحت کام نہیں کرتا بلکہ وہ ان حقائق کو دنیا سامنے پیش کرتا ہے جوحقیقت میں ہو، آزادمیڈیا کسی کی بلاوجہ تعریف نہیں کرتا نہ ہی وہ چاپلوسی کرنے والوں میں سے ہوتاہے ۔ اس بے باکی اور بہادری سے جو خدمات انجام دیتاہے وہی میڈیا آزاد میڈیا کہلاتاہے ، جبکہ کسی کی واہ واہی کرنا ، سچ کو چھپانا، جھوٹ کو سچ میں بدلنا ، مخصوص لوگوں کی تعریفیں کرنا ، کسی کے گود میں بیٹھ کر دوسروں کو برابھلاکرنا ہی گودی میڈیا کی تشریح ہے ۔ بھارت میں اس وقت388 نیوز چینلس ایسے ہیں جو مرکریز حکومت سے منظور شدہ ہیں ان میں سے 90 فیصد میڈیا ہائوز گودی میڈیا ہیںجس کی وجہ سے میڈیا سوالات کے گھیرے میں آچکاہے ۔

گودی میڈیا کو بڑھا وا دینے میں جہاں کارپوریٹ کمپنیاں ، مخصوص نظریات کے حامل افراد ، فرقہ پرست طاقتیں سرگرم ہیں وہیں عام لوگ بھی اس گناہ میں برابر کے حصہ دار ہیں کیونکہ وہ گودی میڈیاکی مخالفت میں نہیں آتے بلکہ انہیں ان ڈائرکٹلی اپنا تعاون پیش کرتے ہیں ۔ سوال یہ اٹھتاہے کہ عام لوگ کیسے گودی میڈیا کے طرفدار ہوسکتے ہیں ؟۔ کیسے گودی میڈیا کی پشت پناہی کررہے ہیں ؟۔ اس کا جواب یہ ہے کہ کسی بھی اخبار یا چینل کی بنیاد انکے اشتہارات اور ڈونیشن ہوتےہیں اور یہ اشتہارات اورڈونیشن اسی وقت میڈیا کو ملتے ہیں جب وہ مخصوص طبقے کے لئے کام کررہاہو یا پھر اسکی مارکیٹنگ زیادہ سے زیادہ ہو۔

گودی میڈیا کو ترقی دینے کے لئے ملک بھر میں نہ صرف آریس یس یا بی جے پی کام کررہے ہیں بلکہ سیکولر میڈیا کو ختم کرنے کے ارادے رکھنے والے بھی پوری کوشش میں لگے ہوئے ہیں ۔ ہر سال کروڑوں روپیوں کا فنڈ ان چینلوں اور اخبارات کو جب آریس یس یا اسکی شاخیں جاری کررہی ہیں تو کیسے یہ میڈیا مسلمانوں یا پھر حقائق کا علمبردار بن سکتے ہیں ۔ گودی میڈیا تو وہی کہے گا جو اسکی کفالت کررہے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت میں گودی میڈیا کے مقابلہ کرنے کے لئے دانشور طبقہ ناکام رہاہے اور اس نے شفاف ( un bias media) کا قیام نہیں کرپارہے ہیں ۔ اگر آپ واقعی میں یہ چاہتے ہیں کہ آپ کامیڈیا آپ کی آواز بنے ، کمیونل یا گودی میڈیا کے مدمقابل کھڑا رہے تو اسکے لئے عام لوگو ں کا تعاون ضروری ہے ۔ تعاون کے نام پر صرف یہ کہنا کہ یہ اخبار بہت اچھاہے ،

یہ صحافی بہت اچھا ہے ، یہ میڈیا اچھی نیوز دیتاہے ، یہ چینل بے باک ہے کہنے سے کوئی بھی میڈیا زیادہ دن تک آزاد نہیں رہ سکتا اسکے لئے مالی تعاون کی ضرورت ہوتی ہے ، اشتہارات کی ضرورت پڑتی ہے ، وسائل کی ضرورت پڑتی ہے ۔ اس کام کو مستقل شکل دینے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ آج کل لوگ واٹس اپ یا دوسرے سوشیل میڈیا پلاٹ فار م پر اخبارات پڑتے ہیں ، کیا آپ نے سوچاہے کہ ان اخبارات کو سوشیل میڈیا پر جاری کرنے سے پہلے بھی کتنی محنت کرنی پڑتی ہے ، کتنے لوگوں کو کام کے لئے رکھنا پڑتاہے ، سارے دن کی محنت کے بعد ایک اخبارجاری ہوتاہے اور لوگ اسے مفت میں پڑھ کر اپنے آپ کو عقلمند سمجھتے ہیں ، اسی طرح سے یوٹیوب چینلس کی بات کریں تو انکا بھی یہی حال ہے ، یوٹیوب نیوز چینل کے عوض انہیں لاکھوں روپئے نہیں دیتا بلکہ بہت چھوٹی رقم انہیں مہینوں بعد ملتی ہے جو کہ محنت کا معاوضہ نہیں ہے بلکہ انٹرنیٹ کا خرچ کہا جاسکتاہے ۔

جس طرح سے ایک کار کو چلانے کے لئے پٹرو ل کی ضرورت ہوتی ہے ، اسکے رکھ کھائویعنی مینٹینس کے لئے خرچ کرنا پڑتاہے اسی طرح سے میڈیا کو چلانے کے لئے بھی خرچ کی ضرورت پڑتی ہے اور یہ خرچ کسی سیاست دان سے ادا ہوتا ہے تو وہ میڈیا سیاستدانوں کا ترجمان بن جاتاہے ، وہی کارپوریٹ سیکٹر سے تعاون لیتاہے تو وہ کارپوریٹ اخبار بن جاتاہے ، اگر ان دونوں کا ساتھ بھی نہیں ملتاہے تو وہ اخبار یا میڈیا بکائو بن جاتاہے ۔ ان حالات میں آزاد میڈیا کے قیام کے لئے عام لوگوں کا ساتھ ضروری ہے تبھی جاکر گودی میڈیا کو کمزور کیا جاسکتاہے ۔ ورنہ اچھے اچھے اخبارات یا نیوز چینلس بھی گودی میڈیا بن جاتے ہیں ۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb