Skip to content
باہو بلی مختار انصاری کی جیل میں موت پر عدالت عظمیٰ کا فیصلہ .
یوپی سرکار کودی ہدایت ، 2ہفتے کے اندر تمام متعلقہ رپورٹس پیش کرے
نئی دہلی ،2جنوری (ایجنسیز)
آج سپریم کورٹ میں معروف باہو بلی اور سابق ایم پی مختار انصاری کی جیل میں موت پر سوال اٹھانے والی عمر انصاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ پیش ہونے والے وکیل کپل سبل نے دلیل دی کہ مختار کی موت کی عدالتی انکوائری کرائی گئی ہے، لیکن انہیں ابھی تک عدالتی انکوائری کی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ مختار انصاری کی میڈیکل رپورٹ، مجسٹریٹ رپورٹ اور ان کی موت کی عدالتی تحقیقاتی رپورٹ 2 ہفتوں کے اندر عمر انصاری کو فراہم کرے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ گزشتہ سال مارچ کے مہینے میں ان کی طبیعت بگڑنے کے بعد مختار انصاری کو باندہ ڈسٹرکٹ جیل سے رانی درگاوتی میڈیکل کالج لے جایا گیا تھا، جہاں ان کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا تھا۔ مختار کے اہل خانہ نے انصاری کو جیل میں سلو پوائزر دینے کا الزام لگایا تھا۔افضال انصاری نے بھی اس وقت الزام لگایا تھا کہ مختار کو سلو پوائزن دیا گیا تھا۔ افضال نے کہا تھا کہ ’’مختار نے بتایا تھا کہ انہیں تقریباً 40 دن پہلے زہر دیا گیا تھا اور حال ہی میں شاید 19 یا 22 مارچ 2024 کو دوبارہ ایسا کیا گیا جس کے بعد ان کی حالت مزید خراب ہوگئی۔‘‘ افضال نے کہا تھا کہ 21 مارچ کو زہر دیا گیا تھا۔ بارہ بنکی عدالت میں ڈیجیٹل میڈیم کے ذریعے ایک کیس کی سماعت کے دن مختار کے وکیل نے عدالت میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ان کے موکل کو جیل میں سلو پوائزن دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کی حالت بگڑتی جا رہی ہے۔ وہیں مختار کے بیٹے عمر انصاری نے الزام لگایا کہ ان کے والد کو جیل میں سلو پوائزن دیا گیا۔ تاہم حکام نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ عمر نے کہاکہ میرے والد نے ہمیں بتایا تھا کہ انہیں ’سلو پوائزن‘ دیا جا رہا ہے۔ اب پورا ملک اس کے بارے میں جانتا ہے۔
Like this:
Like Loading...