Skip to content
القاعدہ مقدمہ کا سامنا کررہے ملزمین کو راحت.
سپریم کورٹ آف انڈیا نے مغربی بنگال حکومت کی عرضداشت مسترد کی.
جمعیۃ علماء مہاراشٹرا (ارشد مدنی ) نے ملزمین کو قانونی امداد فراہم کی
نئی دہلی ۳ ؍جنوری مغربی بنگال القاعدہ نامی مقدمہ کا سامنا کررہےچار ملزمین کو آج سپریم کورٹ آف انڈیا سے اس وقت بڑی راحت ملی جب سپریم کورٹ آف انڈیا نے مغربی بنگال حکومت کی اپیل کو پہلی ہی سماعت پر مسترد کردیا اور اسے نا قابل سماعت قرار دیا۔ مغربی بنگال حکومت نے کولکاتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس میں ہائیکورٹ نے ملزمین کی جانب سے داخل کردہ رٹ پٹیشن میں ہونے والی دو سال کی تاخیر کو قبول کرتے ہوئے ملزمین کی پٹیشن کو سماعت کے لئیے قبول کرلیا تھا۔
سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس اروندا کمار نے مغربی بنگال حکومت کی نمائندگی کرنے والی سینئر وکیل منیکا گروسوامی کے دلائل کو یہ کہتے ہوئے مسترد کریا کہ ملزمین کو قانونی حق ہے کہ وہ کبھی بھی پٹیشن داخل کرسکتے ہیں اور انہیں پٹیشن داخل کرنے میں ہونے والی تاخیر کی وجہ بتانا بھی ضروری نہیں ہے اس کے برعکس استغاثہ کو ملزمین کے خلاف وقت پر پٹیشن داخل کرنا ضروری ہے ۔
دو رکنی بینچ نے مزید زبانی تبصرہ کیا کہ ملزمین کے خلاف الزامات کتنے بھی سنگین ہوں لیکن ملزمین کی جانب سے پٹیشن داخل کرنے میں ہونے والی تاخیر پر ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی ہے ۔ سینئر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کولکاتہ ہائی کورٹ نے انہیں بحث کرنے کا موقع نہیں دیا اور ملزمین کے حق میں فیصلہ کردیا جس پر جسٹس اروند کمار نے کہا کہ دوران سماعت کولکاتہ ہائی کورٹ میں استغاثہ کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا ۔ کیا استغاثہ ہائی کورٹ کے دعوت نامہ کا منتظر تھا ؟ دو رکنی بینچ نے ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا اور مغربی بنگال حکومت کی پٹیشن مسترد کردی۔
اس سے قبل جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ ملزمین کی جانب سے پٹیشن داخل کرنے میں ہونے والی تاخیر کو کولکاتہ ہائی کورٹ نے قبول کیا ہے لیکن یہ بدقسمتی ہے ملزمین کی کہ انہیں انصاف کے لئے سپریم کورٹ تک آنا پڑ رہا ہے کیونکہ ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا ہے حالانکہ حکومت کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔
آج دوران سماعت سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال کی معاونت ایڈوکیٹ آن ریکارڈ چاند قریشی ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم ، ایڈوکیٹ عارف علی ، ایڈوکیٹ مجاہد احمد ، ایڈوکیٹ واصف رحمن خان و دیگر نے کی۔
کولکاتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف مغربی بنگال حکومت کی جانب سے داخل اپیل کی مخالفت کرنے کے لئے ملزمین کی جانب سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں کیویٹ داخل کیا گیا تھا ۔
واضح رہے کہ ملزمین عبدالرزاق سرکار ، قاضی احسان اللہ ، سمیر حسین شیخ اورر محمد صدام حسین خان کی جانب نچلی عدالت کے اس فیصلے کو جس میں اس نے تفتیشی ایجنسی کو ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے کے لئے مزید ۹۰ ؍دنوں کی مہلت دے دی تھی کے خلاف کولکاتہ ہائی کورٹ میں ریویژن اپلیکشن داخل کیا گیا جو دو سال کی تاخیر سے داخل ہوا ۔ ہائی کورٹ نے ریویژن اپلیکشن پر سماعت سے قبل تاخیر کی عرضداشت پر سماعت کی اور اسے قبول کرلیا جس کے خلاف مغربی بنگال حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جہاں انہیں ہزیمت اٹھانی پڑی ۔
سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے کے بعد ہائی کورٹ میں ملزمین کی پٹیشن پر سماعت کا راستہ صاف ہوگیاہے ۔ ملزمین پر الزام ہیکہ وہ القاعدہ بر صغیر نامی ممنوع دہشت گرد تنظیم کے رکن ہیں اور وہ مغربی بنگال اور پڑوس کی ریاست میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینا چاہتے ہیں ۔ملزمین ۲۲ جولائی ۲۰۲۲ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں ۔
Like this:
Like Loading...