Skip to content
آل انڈیا مسلم ویمن ایسوسی ایشن کی کوشش سے پرانی دہلی میں دو منفرد اور سادہ شادیاں.
ان منفرد شادیوں میں نہ بارات تھی نہ دعوت اور نہ ہی کوئی غیر شرعی رسومات
نئی دہلی4 جنوری 2025 (پریس ریلیز)
آل انڈیا مسلم ویمن ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام دہلی کے تاریخی پرانے شہر میں دو اہم شادیاں نہایت سادگی اور سنت کے مطابق انجام دی گئیں، جو امت مسلمہ کے لیے ایک روشن مثال اور اصلاحِ معاشرہ کی طرف اہم اقدام ہے۔ یہ شادیاں آل انڈیا مسلم ویمن ایسوسی ایشن کی اصلاحی کوششوں کا نتیجہ تھیں، جن میں تنظیم کی رکن محترمہ زینت مہتاب صاحبہ نے کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی مسلسل محنت اور رہنمائی کے سبب ان خاندانوں نے نہایت سادگی اور شریعت کے ہر پہلو کا پاس رکھتے ہوئے اپنی بیٹیوں کا نکاح کرایا۔
نکاح کی تقریب میں لڑکی والے اپنی بیٹیوں کو گھر سے تیار کر کے مدرسے لے آئے، جو ایک قریبی مسجد کے پاس واقع تھا۔ مرد حضرات مسجد میں نکاح کے لیے جمع ہوئے، اور نکاح مسجد میں انجام دیا گیا، جبکہ رخصتی مدرسے سے عمل میں آئی۔ یہ نکاح ہر لحاظ سے سنت کے عین مطابق تھا جس میں کسی قسم کی غیر اسلامی رسم و رواج کی پیروی نہیں کی گئی۔ نہ جہیز دیا گیا، نہ بارات آئی، نہ سسرال والوں کے لیے کوئی تحائف دیے گئے، اور نہ ہی مہندی، منگنی یا دیگر غیر شرعی و غیر اسلامی رسومات ادا کی گئیں۔
اس تقریب میں ایک اہم روایت، جس میں لڑکی کو قرآن مجید کا سایہ کر کے رخصت کیا جاتا تھا، ترک کر دی گئی۔ اس کے بجائے لڑکی کو قرآن کی تعلیمات کے ساتھ رخصت کیا گیا اور اسے نصیحت کی گئی کہ اپنی زندگی قرآن اور سنت کے مطابق گزارے۔
آل انڈیا مسلم ویمن ایسوسی ایشن کی صدر، ڈاکٹر اسماء زہرہ نے اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے محترمہ زینت مہتاب کی اس جدوجہد کو سراہا اور ان کی کوششوں کو بے حد قابلِ تحسین قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدام معاشرتی اصلاح کی ایک بہترین مثال ہیں، اور امت مسلمہ کو اسے مضبوطی کے ساتھ اپنانا چاہئے تاکہ سماج میں نکاح آسان ہو اور بے حیائی کا خاتمہ ہو سکے۔
محترمہ زینت مہتاب نے اپنے پریس بیانیہ میں کہا کہ مسنون نکاح میں برکت اور سکون ہے، اور یہ وہی لوگ محسوس کر سکتے ہیں جو شریعت پر عمل کرتے ہیں۔ آج کل معاشرہ غیر ضروری رسومات، اسراف اور مہنگی شادیوں کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے، جس سے نہ صرف مالی مشکلات بڑھتی ہیں بلکہ دین کی اصل روح بھی متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اپنی بیٹیوں کو زندگی کے لیے تیار کرنا چاہتے ہیں تو انہیں قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی تربیت دیں۔
لڑکے والوں کا رویہ بھی مثالی تھا۔ انہوں نے نہ صرف جہیز لینے سے انکار کیا بلکہ لڑکی کی عزت افزائی کے لیے پہلے سے ایک کمرہ تیار کیا، جس میں تمام ضروری سامان رکھا گیا تاکہ لڑکی کو کسی قسم کی کمی محسوس نہ ہو۔ساتھ ہی اپنے لیے جوڑے بھی لڑکی والوں سے نہیں لیے اور اپنے جوڑے مین ہی نکاح کیا۔ یہ نکاح معاشرے کے لیے ایک روشن مثال بن گیا، اور تقریب میں موجود تمام مہمانوں نے اس اقدام کی بے حد تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی اپنی شادیوں کو سنت کے مطابق سادہ اور با برکت بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان یاد دلایا گیا کہ سب سے زیادہ بابرکت نکاح وہ ہے جس میں کم خرچ ہو۔
یہ نکاح آل انڈیا مسلم ویمن ایسوسی ایشن کی اصلاحی تحریک کا تسلسل تھا، جس کا مقصد نکاح کو آسان اور سادہ بنانا اور غیر ضروری سماجی رسومات کا خاتمہ ہے۔ یہ قدم امت مسلمہ کے لیے ایک پیغام ہے کہ اگر ہم شریعت کی رہنمائی میں اپنی زندگی کو ڈھالیں تو سماجی تبدیلی ممکن ہے۔ آل انڈیا مسلم ویمن ایسوسی ایشن اس بات کے لیے پُرعزم ہے کہ اس طرح کے مزید نکاح اور تقریبات کا انعقاد کیا جاتا رہے تاکہ سماج میں خیر اور اصلاح کو فروغ مل سکے۔
Like this:
Like Loading...